وزیراعلی خیبرپختونخوا کی جانب سے صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کو ایمبولینس سروس کے طور پر استعمال کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جنوری2025ء) وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کو ایمبولینس سروس کے طور پر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ریسکیو 1122 خیبرپختونخوا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کو ایمبولینس سروس کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
اس حوالے سے تیاریاں مکمل کی جارہی ہیں۔(جاری ہے)
صوبائی ہیلی کاپٹر میں مریضوں و زخمیوں کو قدرتی و انسانی آفات کے دوران دور دراز کے علاقوں سے علاج معالجے کےلیے بروقت ہسپتالوں میں منتقل کیا جائے گا۔اس حوالے سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری، سیکرٹری ریلیف یوسف رحیم، ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 ڈاکٹر محمد ایاز خان، ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن انجنئیر ناصر خان، غیور مشتاق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر پشاور سمیت ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے فرضی مشقوں کے دوران ہیلی کاپٹر میں مریضوں کی منتقلی کا معائنہ کیا جبکہ ضروریات کے مطابق مزید تبدیلیوں کو حتمی شکل دینے کے احکامات جاری کئے تاکہ جلد از جلد ریسکیو 1122 کی ہیلی کاپٹر سروس شروع کی جاسکے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہیلی کاپٹر کی جانب سے ریسکیو 1122
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔