پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ حکومت مذاکرات میں سنجیدگی نہیں دکھائی دی، آج جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کر دیں کل مذاکرات شروع ہو جائیں گے، حکومت نے جان بوجھ کر مذاکراتی عمل کا ماحول خراب کیا۔

جمعہ کو ایک ٹی وی انٹرویو میں پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا کہ مذاکرات کا آغاز پی ٹی آئی نے شروع کیا تھا لیکن پی ٹی آئی کے ورکرز کو فوجی عدالتوں سے سزائیں سنائی گئیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سزا سنائی گئی، پی ٹی آئی کی قیادت کو عمران خان کے ساتھ ملنے کی اجازت نہ دے کر سارا ماحول خراب کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی  جانب سے مذاکراتی کمیٹی کے اہم ترین ممبر حامد رضا کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی، ان کے مدرسے پر حملے کیا گیا، حکومت نے یہ تمام تر اقدامات اٹھا کر مذاکرات کا ماحول خراب کر دیا۔

علی محمد خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف مذاکرات کے خلاف نہیں، مذاکرات تو آگے بھی ہونے ہیں لیکن بانی پی ٹی آئی عمران خان نے گفتاً، نشستاً، برخاستاً والے مذاکرات سے انکار کر دیا ہے تاہم حکومت آج 26 مئی کے ڈی چوک سانحہ پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کرے تو مذاکرات کل شروع ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے آج رات ہی اعلان کر دیں کہ جو کچھ 26 نومبر کو ہوا اس کی ایک آزاد اور غیر جانبدار عدلیہ کے ذریعے تحقیقات ہوں گی تو مذاکرات بحال ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ بولنا اور لکھنا ایک ہی بات ہے، حکومتی کمیٹی کے ترجمان اور کمیٹی کے ممبران نے مذاق اڑیا، جوڈیشل کمیشن کے بارے میں اس طرح بات کی گئی جیسے خدانخواستہ ہم کوئی فیور لینا چاہتے ہیں۔

علی محمد نے کہا کہ اگر حکومت کا دامن صاف ہے تو ہمیں نہیں شہباز شریف کہ یہ کہنا چاہیے تھا کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، لیکن یاد رکھیں  نظام کے اندر سے انصاف ملنا بند ہو چکاہے، یہ ظلم سدا نہیں رہے گا، یہ پیکا کا قانون لے آئے ہیں، فکر اس کو ہو گی جو حق پر نہیں ہو گا، عمران خان کے ساتھ تو عوام ہے اور وہ حق پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ڈٹے ہوئے ہیں وہ پارٹی کارکنوں کو حوصلہ دیتے ہیں کہ حوصلہ رکھیں سب بہتر ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اعلان اعلانات پی ٹی آئی جوڈیشل کمیشن شہباز شریف علی محمد خان عمران خان کمیٹی مذاکرات وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اعلان اعلانات پی ٹی ا ئی جوڈیشل کمیشن شہباز شریف علی محمد خان کمیٹی مذاکرات وی نیوز جوڈیشل کمیشن علی محمد خان پی ٹی ا ئی نے کہا کہ اعلان کر

پڑھیں:

عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کشیدگی میں کمی کیلئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کچھ رہنماؤں اور سابق رہنماؤں کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے باوجود پارٹی کی تصادم کی راہ پر چلنے کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اس میں رکاوٹ خود عمران خان بنے ہوئے ہیں جن کے سمجھوتہ نہ کرنے کے موقف کی وجہ سے مصالحت کے جانب بڑھنے میں رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی میں (جیل کے اندر اور باہر موجود) سینئر شخصیات خاموشی کے ساتھ سیاسی مذاکرات کیلئے کوششیں کر رہے ہیں، دلیل دے رہے ہیں کہ تصادم کی پالیسی نے صرف پارٹی کو تنہا کیا ہے اور اس کیلئے امکانات کو معدوم کیا ہے۔ تاہم، ان کی کوششوں کو کوئی کامیابی نہیں مل رہی کیونکہ عمران خان حکمران سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کے حوالے سے دوٹوک موقف رکھتے ہیں۔ کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کی جانب سے کھل کر حکمران سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرنے کے چند روز بعد ہی عمران خان نے اڈیالہ جیل سے سخت الفاظ پر مشتمل ایک پیغام جاری کرتے ہوئے اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ 8؍ جولائی کے بیان میں عمران خان نے واضح طور پر کہا کہ ’’مذاکرات کا وقت ختم ہو چکا ہے‘‘ اور ساتھ ہی رواں سال اگست میں ملک بھر احتجاجی مہم کا اعلان کیا۔ عمران خان کے پیغام نے موثر انداز سے ان کی اپنی ہی پارٹی کے سینئر رہنماؤں (بشمول شاہ محمود قریشی اور دیگر) مصالحتی سوچ کو مسترد کردیا ہے۔ یہ لوگ حالات کو معمول پر لانے کیلئے منطقی سوچ اختیار کرنے پر زور دے رہے تھے۔ سیاسی مبصرین کی رائے ہے کہ جب تک عمران خان اپنے تصادم پر مبنی لب و لجہے (خصوصاً فوجی اسٹیبلشمنٹ کیخلاف) پر قائم رہیں گے اس وقت تک پی ٹی آئی کیلئے سیاسی میدان میں واپس آنے کے امکانات بہت کم ہیں۔ پی ٹی آئی کے اپنے لوگ بھی نجی محفلوں میں اعتراف کرتے ہیں کہ پارٹی کے بانی چیئرمین اور پارٹی کا سوشل میڈیا جب تک فوج کو ہدف بنانا بند نہیں کرے گا تب تک بامعنی مذاکرات شروع نہیں ہو سکتے۔ تاہم، اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پی ٹی آئی اپنا لہجہ نرم بھی کر لے تو فوجی اسٹیبلشمنٹ کا عمران خان پر عدم اعتماد بہت گہرا ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں فوج کی قیادت پر ان کی مسلسل تنقید نے نہ صرف موجودہ کمان بلکہ ادارے کی اعلیٰ قیادت کے بڑے حصے کو بھی ناراض کر دیا ہے۔ اگرچہ عمران خان پی ٹی آئی کی سب سے زیادہ مقبول اور مرکزی شخصیت ہیں، لیکن ذاتی حیثیت میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کی ساکھ خراب ہو چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی سیاسی بحالی کا انحصار بالآخر متبادل قیادت پر ہو سکتا ہے مثلاً شاہ محمود قریشی یا چوہدری پرویز الٰہی جیسے افراد، جو مقتدر حلقوں کیلئے قابلِ قبول ہو سکتے ہیں۔ تاہم، موجودہ حالات میں پی ٹی آئی کی سیاست عمران خان کے ہاتھوں یرغمال ہے، مذاکرات پر غور سے ان کے انکار کی وجہ سے سیاسی حالات نارمل کرنے کیلئے گنجائش بہت کم ہے، اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مصالحت کے معاملے میں تو اس سے بھی کم گنجائش ہے۔ عمران خان کے آگے چوائس بہت واضح ہے: تصادم اور تنہائی کی سیاست جاری رکھیں، یا ایک عملی تبدیلی کی اجازت دیں جو پی ٹی آئی کی سیاسی جگہ بحال کر سکے۔ اس وقت، فواد چوہدری اور عمران اسماعیل کی تازہ ترین کوششوں کے باوجود، تمام اشارے اول الذکر چوائس کی طرف نظر آ رہے ہیں۔
انصار عباسی

متعلقہ مضامین

  • عالمی اسنوکر چیمپئن شپ، پاکستان کے شاہد آفتاب کا فاتحانہ آغاز
  • پی ٹی آئی اور عمران خان ایک قدم پیچھے ہٹیں، حکومت بھی مذاکرات کیلئے راستہ بنائے: فواد چوہدری
  • عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند
  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • عدالت عظمیٰ میں انتظامی تقرریاں، سہیل محمد لغاری رجسٹرار تعینات
  • پاک-افغان مذاکرات، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار ترکیے جائیں گے
  • پاک،افغان مذاکرات، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار ترکیہ جائینگے
  • پنجاب میں 8ویں جماعت کے بورڈ امتحانات کا سلسلہ دوبارہ شروع، حکومتی فیصلہ
  • پنجاب میں وال چاکنگ پر مکمل پابندی عائد، صوبے بھر میں بیوٹیفکیشن منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
  • پاک افغان مذاکرات سے قبل اہم سفارتی سرگرمیاں، نائب وزیراعظم ترکی جائیں گے