۔26 ویں ترمیم پارلیمنٹ کے سوا کوئی ادارہ ختم نہیں کرسکتا،بلاول
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری کا کہنا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو پارلیمنٹ کے سوا کوئی ختم نہیں کرسکتا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ میں کوئی جج عہدے پر آئے تو دوسرے ججز کو آسانیاں پیدا کرنی چاہئیں، مشکلات نہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کا معاملہ نہیں اب یہ روایت بن چکی ہے، 26 ویں ترمیم کے رول بیک کا اختیار صرف پارلیمان کو ہے، کوئی اور ادارہ آئین کو رول بیک کرے گا تو اسے نہ ہم مانیں گے نہ کوئی اور تسلیم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کے سوا کوئی بھی ختم نہیں کر سکتا، بینچ آئینی ہو یا عدالت عظمیٰ کا، دونوں کو آئین و قانون کو ماننا ہوگا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دعوت ملنے سے متعلق سوال پر بلاول زرداری کا کہنا تھا میں نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر ناشتے میں شرکت کروں گا، یہ سلسلہ ہماری والدہ کے دور سے چلتا آ رہا ہے۔ بلاول کا کہنا تھا پیکا ایکٹ پر میڈیا، ڈیجیٹل میڈیا نمائندوں سے مشاورت ہوتی تو بہتر ہوتا، حکومت کو کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ہمارے پاس الیکشن کمیشن کی ہیرا پھیری کے 100 فیصد ثبوت موجود ہیں، راہل گاندھی
کانگریس لیڈر نے دیگر اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ جیسے اکھلیش یادو اور ڈی ایم کے ایم پی ٹی آر بالو کیساتھ پارلیمنٹ کے احاطے کے اندر احتجاج کیا اور الیکشن کمیشن اور بی جے پی کے خلاف نعرے لگائے۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس رہنما راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو خبردار کیا کہ اپوزیشن انہیں بہار میں اسپیشل انٹینسیو ریویژن (SIR) مشق سے بچنے نہیں دے گی۔ ایوان کی کارروائی ملتوی ہونے کے فوراً بعد راہل گاندھی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر نامہ نگاروں سے کہا "میں الیکشن کمیشن کو پیغام دینا چاہتا ہوںِ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ اس سے بچ جائیں گے، اگر آپ کے افسران کو لگتا ہے کہ وہ اس سے بچ جائیں گے، تو آپ غلط ہیں، آپ اس سے بچ نہیں پائیں گے کیونکہ ہم آپ کے خلاف کارروائی کریں گے"۔ انہوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) پر کرناٹک میں ووٹر لسٹ پر نظرثانی کے عمل کے دوران دھوکہ دہی کا الزام لگایا۔ راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس مبینہ ہیرا پھیری کے 100 فیصد ثبوت ہیں، جس میں ووٹروں کو شامل کرنا اور حذف کرنا شامل ہے، لیکن انہوں نے ابھی تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایک حلقے میں 50، 60 اور 65 سال کی عمر کے ہزاروں نئے ووٹرز کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے اور 18 سال سے زائد عمر کے اہل ووٹرز کو فہرست سے ہٹا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمارے پاس 100 فیصد ثبوت ہیں کہ الیکشن کمیشن نے کرناٹک میں ایک سیٹ پر دھوکہ دہی کی اجازت دی، جب ہم آپ کو دکھانے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو یہ 100 فیصد ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا "ہم نے صرف ایک حلقہ دیکھا اور یہ پایا، مجھے یقین ہے کہ ہر حلقے میں یہی ڈرامہ چل رہا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ ایک حلقے میں ہزاروں نئے ووٹرز جوڑے گئے ہیں، جن کی عمریں 50، 60، 65 سال ہیں، پھر 18 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے نام کاٹے جا جا رہے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیاں بشمول کانگریس اور سماج وادی پارٹی، ایس آئی آر کے عمل کی مخالفت کر رہی ہیں اور الزام لگا رہی ہیں کہ یہ ووٹروں خاص طور پر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کی کوشش ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ اس عمل کو ووٹر لسٹ سے مخصوص ووٹروں کا نام ہٹانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے، جس کا اثر آئندہ اسمبلی انتخابات کے نتائج پر پڑ سکتا ہے۔ راہل گاندھی نے اپنے اس دعوے کو دہراتے ہوئے کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا رہا ہے کہا "میں نے کل بھی یہ کہا تھا، یہ بہت سنگین معاملہ ہے، الیکشن کمیشن ملک کے الیکشن کمیشن کے طور پر کام نہیں کر رہا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ الیکشن کمیشن اپنا کام نہیں کر رہا ہے۔ راہل گاندھی نے دیگر اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ جیسے اکھلیش یادو اور ڈی ایم کے ایم پی ٹی آر بالو کے ساتھ پارلیمنٹ کے احاطے کے اندر احتجاج کیا اور الیکشن کمیشن اور بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔