پولیس پر گاڑی چڑھانے کا مقدمہ‘ رانا ثنا کے وارنٹ کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
گوجرانوالا (مانیٹرنگ ڈیسک) سیشن عدالت نے پولیس اہلکاروں پر گاڑی چڑھانے کے مقدمے میں لیگی رہنما رانا ثنااللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کالعدم قرار دے دیے۔ گوجرانوالا میں ایڈیشنل سیشن جج سہیل انجم کی عدالت میں رانا ثنااللہ کیخلاف مقدمے کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے مقدمہ میں رانا ثنا اللہ کی طلبی اور رانا ثنا اللہ کی بے گناہی سے متعلق پولیس
رپورٹ مسترد کرنے کا حکم بھی کالعدم دے دیا، کالعدم ہونے والے تینوں احکامات جوڈیشل مجسٹریٹ سدرہ گل نواز نے جاری کیے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کی طرف سے جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ سیشن عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا، مقدمہ پی ٹی آئی دور حکومت اکتوبر 2020ء میں تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن میں درج کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 26 نومبر 2024 کے احتجاج سے متعلق تین مقدمات میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ عدالت نے عدم گرفتاری اور پیشی سے گریز پر یہ اقدام اٹھایا ہے، جبکہ پولیس کی چھاپہ مار ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں جو فوری کارروائی کا آغاز کریں گی۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کی، جس میں ملزمان کے خلاف درج مقدمات کی جلد سماعت کی استدعا کی گئی۔ عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 25 جولائی کو مقرر کی ہے اور ملزمان و ان کے وکلا کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔
وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے والے افراد میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، سابق وزیر خزانہ عمر ایوب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، شاہد خٹک، فیصل امین،سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید اور دیگر اہم رہنما شامل ہیں
عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ تمام ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ یہ مقدمات تھانہ صادق آباد، تھانہ واہ کینٹ، اور تھانہ نصیرآباد میں درج ہیں، جن میں توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی، کارِ سرکار میں مداخلت اور پولیس پر حملوں کے الزامات شامل ہیں۔
واقعے کے مطابق 26 نومبر 2024 کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے ایک بڑا احتجاجی مارچ اسلام آباد پہنچا، جس دوران بیلاروس کے صدر بھی دارالحکومت میں موجود تھے۔ احتجاج کے دوران جھڑپوں میں 2 رینجرز اہلکار شہید اور درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ پی ٹی آئی نے بھی اپنے کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا، تاہم اس حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آئیں۔
پرتشدد مظاہروں کے بعد، عمران خان، بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور دیگر رہنماؤں سمیت سیکڑوں کارکنان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔ مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور شاہراہیں بلاک کرنے جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے۔
عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ قانون سے ماورا کوئی نہیں اور تمام نامزد افراد کو قانونی تقاضوں کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
Post Views: 4