پولیس پر گاڑی چڑھانے کا مقدمہ‘ رانا ثنا کے وارنٹ کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
گوجرانوالا (مانیٹرنگ ڈیسک) سیشن عدالت نے پولیس اہلکاروں پر گاڑی چڑھانے کے مقدمے میں لیگی رہنما رانا ثنااللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کالعدم قرار دے دیے۔ گوجرانوالا میں ایڈیشنل سیشن جج سہیل انجم کی عدالت میں رانا ثنااللہ کیخلاف مقدمے کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے مقدمہ میں رانا ثنا اللہ کی طلبی اور رانا ثنا اللہ کی بے گناہی سے متعلق پولیس
رپورٹ مسترد کرنے کا حکم بھی کالعدم دے دیا، کالعدم ہونے والے تینوں احکامات جوڈیشل مجسٹریٹ سدرہ گل نواز نے جاری کیے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کی طرف سے جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ سیشن عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا، مقدمہ پی ٹی آئی دور حکومت اکتوبر 2020ء میں تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن میں درج کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جعلی و غیر ضروری کیسز کا خاتمہ؛ مقدمے کیلیے درخواست گزار کا عدالت آنا لازمی قرار
لاہور:ہائی کورٹ نے جعلی و غیر ضروری کیسز کے خاتمے کے لیے درخواست گزار کا مقدمات کے لیے عدالت آنا لازمی قرار دے دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں جعلی اور غیر ضروری مقدمات کی روک تھام کے لیے بڑا اور تاریخی فیصلہ سنا دیا۔
عدالتی فیصلے کے بعد اب مدعی یا درخواست گزار کو خود عدالت میں پیش ہونا لازم ہوگا اور بائیو میٹرک کے بغیر کوئی بھی کیس درج نہیں ہوسکے گا۔ فیصلے کے مطابق پنجاب بھر کی ماتحت عدالتوں میں اب کسی بھی قسم کا مقدمہ دائر کرنے کے لیے مدعی کی بائیو میٹرک تصدیق لازمی قرار دی گئی ہے۔
درخواست گزار کی تصویر بھی ویب کیمرے سے لی جائے گی تاکہ کسی اور کی جگہ مقدمہ دائر نہ ہو سکے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے یہ فیصلہ لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کی منظوری کے بعد کیا۔ اس سلسلے میں پنجاب کے تمام سیشن ججز کو باقاعدہ مراسلہ بھجوا دیا گیا ہے۔
مراسلے میں مقدمات دائر کرنے کے نئے ایس او پیز بھی جاری کر دیے گئے ہیں، جس کےمطابق اب درخواست گزار کو عدالت میں اسپیشل کاؤنٹر پر جا کر بائیو میٹرک تصدیق کروانا ہوگی۔
وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل عرفان صادق تارڑ نے چیف جسٹس کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے جعلی اور بے بنیاد کیسز کی حوصلہ شکنی ہوگی۔
قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ اس نظام سے عدالتی وقت اور وسائل کا ضیاع کم ہوگا اور انصاف کی فراہمی میں شفافیت بڑھے گی۔