نیا کیلاش سروے منظر عام پر: ’مستقبل میں کیلاش لڑکوں کو شادی کے لیے لڑکی نہیں ملے گی‘
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے ضلع لوئر چترال میں صدیوں پرانی ثقافت کے امین کیلاش مذہبی عقیدے کے ماننے والوں کی مجموعی آبادی میں معمولی اضافہ ہورہا ہے لیکن حیران کن طور کیلاش خواتین کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی ہے جو اس برادری کے لیے پریشان کن ہے۔
دنیا کی قدیم ثقافت کی وجہ سے سیاحت کے لیے مشہور کیلاش کی تینوں وادیوں کی ترقی اور بہبود کے لیے قائم ادارہ کیلاش ویلیز ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے کیلاش کی تینوں ویلیز بمبورت، بریر اور ریمبور کی آبادی اور دیگر سہولیات کے حوالے ایک تفصیلی سروے رپورٹ جاری کردی ہے جس میں تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں کیلاش مذہبی تہوار چاؤموس، جہاں نئے سال کی پیش گوئی لومڑی کرتی ہے
’کیلاش آبادی میں اضافہ‘سروے کے مطابق چترال میں آباد کیلاش مذہبی عقیدہ رکھنے والوں کی آبادی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ ان کی آبادی کم ہورہی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل کیلاش ویلیز ڈیولپمنٹ اتھارٹی مہناج الدین نے وی نیوز کو بتایا کہ پہلی بار سرکاری سطح پر کیلاش ویلیز میں ڈور ٹو ڈور سروے کے ذریعے کیلاش اور مسلم آبادی کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا، جس میں کیلاش آبادی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سروے میں مشکلات، مسائل اور دیگر ایشوز کے حوالے سے بھی پوچھا گیا ہے جبکہ ان کے حل اور کیلاش میں ترقی اور بہبود کے لیے روڈ میپ بھی دیا گیا ہے۔
کیلاش آبادی کتنی ہے اور کنتے سالوں میں کتنا اضافہ ہوا؟حکومتی سروے میں کیلاش کی تینوں وادیوں میں مجموعی آبادی 16321 ہے جس میں کیلاش عقیدے کے ماننے والوں کی تعداد 4109 ہے جبکہ 12312 نفوس پر مشتمل آبادی مسلمانوں کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کیلاش ویلیز میں سال 2007 اور 2022 میں نجی اداروں کی جانب سے سروے ہوئے۔ 2007 کی سروے رپورٹ کے مطابق کیلاش برادری کی آبادی اس وقت 3137 تھی، اور اس تناسب سے 17 سالوں میں کیلاش آبادی میں صرف 972 افراد کا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس حساب سے دیکھا جائے تو کیلاش آبادی میں سالانہ 58 افراد کا اضافہ ہوتا رہا ہے۔ ماہانہ تقریباً پانچ جبکہ 6 دن میں ایک بچہ جنم لیتا ہے۔ کیلاش عقیدے سے تعلق رکھنے والے مذہبی قاضیوں کا ماننا ہے کہ ملک کی آبادی کے تناسب سے کیلاش کی آبادی کم ہورہی ہے۔
احمد کیلاش (فرضی نام) نے کیلاش آبادی اور اس سے جڑے مسائل پر بات کی اور مؤقف اپنایا کہ حقیقت میں آبادی میں کمی ہورہی ہے، کیلاش میں پیدائش کی شرح زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود بھی آبادی اس تناسب میں نہیں ہے۔
’کیلاش مرد زیادہ لڑکیاں کم، شادی میں مشکلات‘سروے کے مطابق کیلاش کی تینوں وادیوں میں مردوں کی نسبت خواتین کی تعداد کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق کیلاش عقیدے کے ماننے والوں کی مجموعی تعداد 4109 ہے، جس میں سے خواتین کی تعداد 1914 ہے، جو مردوں کی نسبت کم ہے۔ کیلاش خواتین کی تعداد مردوں کی نسبت کم ہونے پر کیلاشی بڑے فکرمند ہیں۔
کیلاش عقیدے سے تعلق رکھنے والے رہنما و سوشل ورکر لوک رحمت کا کہنا ہے کہ وہ کافی عرصے سے اس پر کام بھی کررہے ہیں۔ ’ہماری خواتین کم ہورہی ہیں جبکہ مرد زیادہ ہیں جس کی وجہ سے نوجوانوں کو شادی کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ خواتین کی کمی کا مطلب آپ کا وجود ہی خطرے میں ہے۔ اب بھی کئی نوجوان شادی نہیں کرسکے جبکہ کچھ نہ چاہتے ہوئے بھی پسند نہ ہونے یا عمر میں واضح فرق کے باجود بھی شادی پر مجبور ہیں۔
چترال پر حکمرانی کرنے والے کیلاشیوں کی آبادی کم ہونے کی وجوہات؟چترال سے تعلق رکھنے والے اسکالر و ریسرچر ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی اور کیلاش رہنما لوک رحمت آبادی کے حوالے سے حکومتی سروے کے اعداد و شمار پر سولات اٹھا رہے ہیں۔
عنایت اللہ فیضی نے وی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے کیلاش پر 2013 سے 2017 تک کام کیا اور مسلسل کیلاش ویلیز کا چکر لگاتے تھے۔ ان کے مطابق 2013 سے کیلاش آبادی کا مقامی سطح پر باقاعدہ طور پر سروے ہوتا تھا جس کے مطابق 2017 تک آبادی میں سالانہ کمی آرہی تھی۔ مقامی سروے کا حوالہ دے کر انہوں نے بتایا کہ 2017 تک آبادی سالانہ تقریباً 200 افراد کم ہورہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ چترال میں پہلی بار 1911 میں مردم شماری ہوئی تھی جس کے مطابق کیلاش عقیدے کے ماننے والوں کی تعداد 13 ہزار کے قریب تھی جو اب کم ہوکر 4 ہزار رہ گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2013 میں یہ تعداد 3800 رہ گئی تھی۔ ان کے مطابق اس وقت شرح اموات بھی زیادہ تھی، جبکہ سرکاری رپورٹ میں 2024 میں کیلاش میں اموات کی تعداد 30 بتائی گئی ہے۔
ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کے مطابق کیلاش 15ویں صدی تک چترال میں اکثریت میں تھے اور 1520 میں بھی ان کا حکمران تھا۔ جس کے بعد ان کا زوال شروع ہوگیا۔ انہوں نے آبادی میں کمی کے حوالے سے بنیادی وجوہات کی نشاندہی کی ہے۔
ان کے مطابق مذہب کی تبدیلی، تعلیمی نظام اور طرز زندگی آبادی میں کمی کی بنیادی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے کیلاش آبادی زوال پذیری کا شکار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مذہب تبدیلی بڑا مسئلہ ہے، اس عقیدے سے تعلق رکھنے والے افراد نہ صرف مسلمان ہورہے ہیں بلکہ عیسائیت سمیت دیگر مذاہب کی طرف بھی جارہے ہیں۔ انہوں کیلاش کے لیے الگ اسکولز کا نہ ہونا بھی اس کی وجہ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں کیلاشی زبان معدومیت کے خطرے سے دوچار، ‘مذہب چھوڑنے والے زبان سے تعلق بھی ختم کردیتے ہیں’
لوک رحمت بھی ڈاکٹر عنایت اللہ سے اتفاق کرتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ کیلاش تعلیم اور مذہب کے حوالے سے بے خبر رہتے ہیں جو بہت بڑا مسئلہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews خیبرپختونخوا سروے رپورٹ شادی میں مشکلات قدم ثقافت کیلاش آباد کیلاش مذہب لڑکیوں کی تعداد میں کمی لوئر چترال مذہب تبدیلی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا سروے رپورٹ شادی میں مشکلات قدم ثقافت لڑکیوں کی تعداد میں کمی مذہب تبدیلی وی نیوز عقیدے کے ماننے والوں کی سے تعلق رکھنے والے خواتین کی تعداد رپورٹ کے مطابق کے حوالے سے عنایت اللہ میں مشکلات چترال میں کی آبادی کم ہورہی ہورہی ہے سروے کے کے لیے کی وجہ
پڑھیں:
چین اور وسطی ایشیا کے تعاون سے دنیا میں مزید استحکام آئے گا،سروے
چین اور وسطی ایشیا کے تعاون سے دنیا میں مزید استحکام آئے گا،سروے WhatsAppFacebookTwitter 0 15 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ :دوسری چین وسطی ایشیا سمٹ کے موقع پر چائنا میڈیا گروپ سی جی ٹی این کی جانب سے دنیا بھر کے انٹرنیٹ صارفین کے لیے کیے گئے ایک سروے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ چین اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح تعاون “انسانیت کے ہم نصیب معاشرے ” کی حقیقی تصویر ہے، جو شورش زدہ بین الاقوامی صورت حال میں استحکام پیدا کر رہا ہے۔ سروے میں 90.4 فیصد جواب دہندگان نے نشاندہی کی کہ چین وسطی ایشیا سربراہ اجلاس کے میکانزم نے اہم قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ 92 فیصد افراد کا خیال ہے کہ چین وسطی ایشیا کو اپنے ہمسائیگی سفارتکاری کی ترجیحی
سمتوں میں سے ایک سمجھتا ہے، جس سے وسطی ایشیائی ممالک کو خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے اور ترقیاتی تبدیلی لانے کے مزید مواقع ملیں گے۔ سروے میں 92.3 فیصد جواب دہندگان کا کہنا تھا کہ چین اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک نے معاشی اور تجارتی تعاون کے تنوع کو مضبوط کیا ہے جو بیرونی ماحول کی غیر یقینی صورتحال سے موثر انداز میں نمٹ سکتا ہے۔ 92.4 فیصد نے اتفاق کیا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی تعاون کے نفاذ کے لئے ایک اہم بین الاقوامی پبلک پروڈکٹ بن گیا ہے۔
سروے میں 90 فیصد افراد کا خیال ہے کہ چین وسطی ایشیا کا میکانزم کسی کھیل اور مسابقت کا میکانزم نہیں ہے بلکہ دونوں فریقوں کے لئے استحکام اور ترقی کے حصول اور مستقبل کے لئے تعاون کا میکانزم ہے۔ 91.2 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان باہمی احترام، مساوات اور باہمی فائدے پر مبنی اعلیٰ سطحی تعاون “انسانیت کے ہم نصیب معاشرے ” کے تصور کا حقیقی مظہر ہے۔ یہ سروے سی جی ٹی این کے انگریزی، ہسپانوی، فرانسیسی، عربی اور روسی پلیٹ فارمز پر جاری کیا گیا اور 24 گھنٹوں کے اندر مجموعی طور پر 2,059 غیر ملکی صارفین نے سروے میں حصہ لیا اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرانتہائی افسوسناک اور مشکل صبح ہے، ہم مل کر سوگ منائیں گے، اسرائیلی صدر ایف بی آر نے اسلام آباد میں بے نامی جائیدادیں ضبط کرلیں نان فائلرز کی نقد رقم نکالنے کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار کرنے کا فیصلہ شی جن پھنگ کے پسندیدہ حوالہ جات ( انٹرنیشنل ورژن) وسطی ایشیا کے پانچ ممالک کے مین اسٹریم میڈیا پر نشر کیا جائے گا چین کے مالیاتی اشاریوں کی معقول شرح نمو برقرار چینی صدر کا چین وسطی ایشیا تعلقات کے فروغ میں طلباء کے کردار پر زور جب چینی مارکیٹ کی بات آتی ہے، تو غیر ملکی سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ “انہیں اس بس میں سوار ہونا ہے”Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم