Daily Mumtaz:
2025-11-03@14:49:56 GMT

پی اے سی کی چیئرمین شپPTIکیلئے بڑی کامیابی

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

پی اے سی کی چیئرمین شپPTIکیلئے بڑی کامیابی

اسلام آباد (طارق محمودسمیر) پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر خان کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) منتخب کر لیا گیا، اس سے پہلےشیخ وقاص اکرم کا نام پی اے سی کی چیئرمین شپ کیلئے تجویزکیا گیا تھا لیکن شیخ وقاص اکرم نے چونکہ پولیس سے بچنے کے لئے پشاورمیں ڈیرے ڈال لیے ہیں جس پر ان کی جگہ جنیداکبرخان کا نام دیاگیا جس کی حکومتی ارکان نے بھی تائیدکی، یاد رہے کہ جنید اکبر خان وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مخالف دھڑے سے سمجھے جاتے ہیں، علی امین گنڈا پور نے ان کو ماضی میں کمیٹیوں سے نکالا تھا اور ان کی جگہ شوکت خٹک کو شامل کیا تھا، تجزیہ نگاروں کے مطابق جنید اکبر خان کو چیئرمین پی اے سی بنوانے کا مطلب یہ ہے کہ عمران خان وزیراعلیٰ گنڈا پور سے ناراض ہیں، یقیناً پی اے سی کی چیئرمین شپ پی ٹی آئی کیلئے اہمیت کی حامل ہے اس کمیٹی کا کردار احتساب کے فریم ورک کے لحاظ سے اہم ہے، جو عوامی وسائل کے ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنانے کیلئے کام کرتی ہے، قومی اسمبلی کے اندر ایک قانون ساز ادارے کے طور پر کام کرتے ہوئے اس کمیٹی کا بنیادی مقصد تمام عوامی اداروں اور آئینی اداروں میں شفافیت اور جواب دہی کو برقرار رکھنا ہے۔ اپنے کاموں کے ذریعے، پی اے سی کا مقصد ان اداروں کی واضح اور جواب دہ نمائندگی پیش کرنا، مالی سالمیت اور اچھی حکمرانی کو فروغ دینا ہوتاہے،اب پی ٹی آئی کے رکن ہی اپنی جماعت کے پانچ سالہ دورحکومت کاآڈٹ کریں گے لیکن سوال یہ بھی ہے کہ پی ٹی آئی ایک طرف حکومت سے مل بیٹھنے کوتیارنہیں اوراس نے مذاکرات بھی ختم کردینے کااعلان کردیادوسری جانب اس نے حکومت کی حمایت سے پی اے سی کی چیئرمین شپ حاصل کرلی جوبظاہردہرامعیارہے،ادھرپیکاایکٹ میں ترمیم کے معاملے پر مسلم لیگ ن کی اہم اتحادی جماعت پیپلزپارٹی بھی تحفظات کااظہارکررہی ہے حالانکہ قومی اسمبلی اس پیکاایکٹ کی ترمیم کے لیے اس نے حکومت کا ساتھ دیاچنانچہ یہ صورت حال پیپلزپارٹی کی دوغلی سیاست کوظاہررہی ہے اور یہ جماعت ایسی سیاست سے عوام کودھوکانہیں دے سکتی اگر پیپلزپارٹی کوصحیح معنوں میں پیکاایکٹ پر جائزتحفظات ہیںتووہ پارلیمان سے منظورسے پہلے حکومت کوان ترامیم میں تبدیلی کی تجاویزدیتی اورقومی اسمبلی سے منظوری میں اسے حکومت کا ساتھ نہیں دیناچاہئے تھا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

کراچی میں سرکاری اسکول کو سیل کرکے قبضے کی کوششیں، متعلقہ اداروں کا اظہارِ لاعلمی

کراچی میں ایک سرکاری اسکول کو سیل کرکے قبضے کی کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ متعلقہ اداروں نے اس حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سولجر بازار میں طالبات کے سرکاری اسکول کی سیل کی جانے والی عمارت کو ٹاؤن ناظم کی کاوشوں سے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔

اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے اور سولجر بازار تھانے کی جانب سے سیل کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ مافیا کی جانب سے اسکول کو سیل کیا گیا تھا۔

عمارت پر قبضے کے لیے اس سے قبل بھی حملے کیے جاچکے ہیں۔ جمشید ٹاؤن کے علاقے سولجر بازار نمبر تین میں واقع جفلرسٹ گرلز ہائیر سیکنڈری اسکول کی عمارت کو جمعہ کی شب 8 بجے اچانک مخدوش قرار دیتے ہوئے سیل کردیا گیا اور اسکول کے ہرگیٹ پر ایس بی سی اے کا نوٹیفکشن بھی چسپاں کر دیا گیا۔

ہفتے کی صبح جب طالبات اور اساتذہ اور طالبات اسکول پہنچے تو گیٹ پر تالے دیکھ کر حیران رہ گئیں، اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں اسکول سیل کرنے سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع یا نوٹس موصول نہیں ہوا۔ اسکول کے باہر دیوار پر جو نوٹیکیشن آویزاں کیا گیا تھا اس کے مطابق پلاٹ نمبر 325/1 اور 356 جی آر ای گارڈن ایسٹ کوارٹرز کو خطرناک حالت کے باعث بند کیا گیا ہے۔

ایس بی سی اے حکام نے انتباہ جاری کیا ہے کہ بلڈنگ کی حدود میں کوئی داخل نہ ہو، ممنوعہ حدود میں داخل ہونے کا قانون لاگو ہوگا اور خلاف ورزی کی صورت میں قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

دوسری جانب اسکول سیل کیے جانے پر اساتذہ اور طالبات اسکول کے باہر اسمبلی لگانے کے بعد گھروں کو واپس لوٹ گئے۔ اسکول انتظامیہ نے بتایا کہ علاقے کے ٹاؤن ناظم اور ہیڈ مسٹریس نے نوٹیفکیشن کے بارے میں پہلے سولجر بازار تھانے اور پھر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے آفس سے معلومات حاصل کیں تو انہوں نے اسکول کے سیل کرنے کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا اور ہیڈ مسٹریس کو بتایا کہ سرکاری یا غیر سرکاری عمارت کو سیل کرنے سے پہلے نوٹس بھیجے جاتے ہیں جبکہ علاقہ پولیس اسٹیشن سمیت دیگر متعلقہ دفاتر جس میں کے الیکٹرک اور سوئی گیس کمپنی کو بھی نوٹیفکیشن کی کاپی بھیجی جاتی ہے۔

 ٹاؤن ناظم نے علاقہ پولیس کی موجودگی میں اسکول پر لگائی جانے والی جعلی سیل کو توڑ دیا ، اسکول انتامیہ ، چوکیدار اور اسکول میں پڑھنے والی بچیوں کے والدین نے بتایا کہ مافیا اسکول کی اراضی پر قبضے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کر رہی ہے ، یہ واقعہ پہلی دفعہ نہیں ہے اس سے قبل تین مرتبہ اسکول کی اراضی پر قبضے کی کوشش کی جا چکی ہے۔

کچھ عرصہ قبل تو مافیا کے کارندوں نے بلڈورزر سے عمارت کو گرانے کی کوشش کی تاہم اس وقت بھی علاقہ مکینوں اور پولیس کی مداخلت کی وجہ سے انہیں ناکامی ہوئی تھے، اسکول پر قبضہ کرنے والے اثر رسوخ والے ہیں وہ آئندہ بھی اسطرح کی کوشش کرینگے تاہم انہیں پھر ناکامی ہی ہوگی ، کیونکہ اس اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے غریب اور محنت کش شہریوں کی بچیاں پڑھتی ہیں اور ان کی دعاؤں سے قبضہ مافیا کو ناکامی کا منہ ہی دیکھنا پڑے گا۔

طالبات کا کہنا تھا  کہ اس علاقے میں سارے اسکول پرائیوٹ ہیں جن کی ہزاروں روپے فیس ہے ، والدین محنت مزدوری کرتے ہیں ان کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے کہ مہنگے اسکولوں کی فیس دے سکیں۔

بچیوں کا کہنا تھا کہ انہیں پڑھنے اور پڑھ کر کچھ بننے کا شوق ہے اور ہمارے اس اسکول میں اساتذہ پوری توجہ کے ساتھ ہمیں پڑھاتے ہیں ، طالبات نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ کہ خدارا ہمارے اسکول کو سیل نہ کریں کیونکہ اگر اسکول سیل ہوا تو ہمارے تعلیم پر بھی تالے لگ جائنگے ۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی: حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی، ’چور چور‘ کے نعرے
  • پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں تیسرا باب شامل کیا جائے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • کراچی میں سرکاری اسکول کو سیل کرکے قبضے کی کوششیں، متعلقہ اداروں کا اظہارِ لاعلمی
  • جماعت اسلامی کے سابق رکن سندھ اسمبلی اخلاق احمد مرحوم کی اہلیہ انتقال کر گئیں
  • تعلیمی اداروں کے قریب منشیات فروشی میں ملوث ملزم سمیت 5 گرفتار
  • ڈنگی کی وبا، بلدیاتی اداروں اور محکمہ صحت کی غفلت
  • چیئر مین پی سی بی کا ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کامیابی پر قومی ٹیم کیلئے اہم پیغام
  • بابا گورونانک کا 556ویں جنم دن، ننکانہ صاحب کے تعلیمی اداروں میں 3 روزہ تعطیل
  •  حکومت یا عسکری قیادت سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو رہی، پی ٹی آئی چیئرمین