اعلیٰ کارکردگی دکھاؤ، بونس، ترقیاں پاؤ، حکومت کا نیا ریوارڈ سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آ باد (نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے بیورو کریسی کی کار کردگی کو بہتر بنانے کیلئے نئے معیارات اپنانے اعلیٰ کارکردگی والے افسران کو بونس اور ترقیاں دینےکا فیصلہ کیا ہے۔
سرکاری افسروں کی کارکردگی جانچنے کے نئے نظام میں ان کی سالانہ رپورٹس کو مالی مراعات یعنی بونس و غیرہ اور پروموشن سے منسلک کیا جائیگا۔
نظام کا مقصد اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے افسروں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر وفاقی سیکر ٹیریٹ کی کارکردگی بہتر ہوگی۔
نئے نظام کیلئے سفارشات کی تیاری کا کام خصوصی کمیٹی کو سونپ دیا گیا، ای آفس کو مرحلہ وار مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم میں اپ گرڈ کرنے کا بھی پلان۔
سرکاری افسروں کی کارکردگی جانچنے کےنئے نظام میں افسران کی سالانہ رپورٹس(PERS) کو مالی مراعات یعنی بونس و غیرہ اور پروموشن سے منسلک کیا جائے گا تاہم افسروں کا انتخاب غیر معمولی کارکردگی ( High Performance) کی بنیاد پر میرٹ پر اور شفاف طریقے سے کیا جائے گا، یعنی اعلیٰ کارکردگی دکھاؤ، بونس اورترقیاں پاؤ۔
اس ریوارڈسسٹم کو متعارف کرانے پر کام شروع کردیا گیا، اس نظام کا مقصد اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے افسروں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر وفاقی حکومت یعنی وفاقی سیکر ٹیریٹ کی کارکردگی بہتر ہوگی۔
نئے نظام کیلئے سفارشات کی تیاری کا کام ایک خصوصی کمیٹی کو سونپا گیا ہے جو نائب وزیراعظم اسحق ڈار کی سر براہی میں تشکیل دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی کارکردگی افسروں کی
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پختونخوا کے سیاسی جماعتوں کی قیادت سے رابطے، امن جرگہ بلانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیشِ نظر وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ امن و استحکام کے قیام کے لیے ایک مشترکہ جرگہ بلایا جائے گا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے اور قائدین شریک ہوں گے۔ یہ جرگہ صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت منعقد کیا جائے گا تاکہ مکالمے اور اتفاقِ رائے کے ذریعے پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے اس سلسلے میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان سے ٹیلیفونک گفتگو کی، جس میں صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا۔ گفتگو کے دوران وزیرِاعلیٰ نے انہیں اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے اس پر کہا کہ وہ پارٹی مشاورت کے بعد شرکت سے متعلق حتمی فیصلہ کریں گے۔
ساتھ ہی وزیرِاعلیٰ نے دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی رابطہ کیا، جن میں مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں۔ ان تمام رہنماؤں کے ساتھ صوبے میں بڑھتے ہوئے سیکورٹی خدشات، دہشت گردی کے واقعات اور عوامی تحفظ کے لیے مشترکہ اقدامات پر گفتگو کی گئی۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام امن و استحکام چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو اختلافات بالائے طاق رکھ کر ایک صف میں کھڑا ہونا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر امن و امان ایسا قومی مقصد ہے جس پر کوئی اختلاف نہیں ہو سکتا۔