اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک کیلیے امریکا کی غیرملکی امدادی پروگرامز کی فنڈنگ بند
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
امریکا نے تمام غیر ملکی امدادی پروگراموں کی نئی فنڈنگ روک دی۔
امریکی وزارت خارجہ نے دنیا بھرمیں تقریباً تمام امدادی پروگراموں کے لیے نئے فنڈز معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق وزیرخارجہ مارکو روبیو کی جانب سے جاری کیے گئے حکم میں خوراک سے متعلق ہنگامی پروگراموں اور اسرائیل کے علاوہ مصر کو فوجی امداد کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔ امریکا کے اس اقدام سے دنیا بھر میں امریکی امداد سے چلنے والے ہونے والے اربوں ڈالر کے صحت، تعلیم، جاب ٹریننگ، انسداد بدعنوانی اور سکیورٹی سے متعلق منصوبوں کے لیے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔
عالمی سطح پر امریکا سب سے زیادہ امدادی فنڈز جاری کرتا ہے اور 2023 کے دوران یہ فنڈز 60 ارب ڈالر تھے جو کہ امریکی بجٹ کا ایک فیصد بنتا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے ایگزیکٹو آرڈر کا حوالہ دیا گیا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر کچھ روز قبل دستخط کیے تھے۔
امریکی وزیر خارجہ کے حکم نامے میں میں زندگی بچانے کے صحت کے پروگراموں، کلینکس اور حفاظتی ٹیکوں کے پروگراموں کو بھی کوئی چھوٹ نہیں دی گئی ہے۔ جن منصوبوں کے لیے فنڈز منجمد کیے گئے ہیں ان میں عالمی طور پر بہت زیادہ سراہا جانے والا ایڈز کے خلاف پروگرام بھی شامل ہے جو اب مزید تین ماہ تک ہی جاری رہ پائے گا۔ سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں شروع ہونے والے اس پروگرام کو ڈھائی کروڑ جانیں بچانے کا کریڈٹ دیا جاتا ہے جن میں 55 لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ ان کی حکومت نے غزہ میں مقامی مسلح گروہوں کو حماس کو کمزور کرنے کے لیے فعال کیا۔ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ اقدام سیکیورٹی حکام کے مشورے پر کیا گیا۔
نیتن یاہو کا یہ بیان سابق وزیر دفاع ایویگڈور لیبرمین کی تنقید کے بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے اسرائیل کی اس خفیہ حکمت عملی کو عوامی طور پر چیلنج کیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حمایت یافتہ ایک گروہ "پاپولر فورسز" ہے، جس کی قیادت رفح کے یاسر ابو شباب کرتے ہیں۔ یہی گروہ GHF (غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن) کے تحت امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز سے وابستہ ہے۔
GHF کی امدادی کارروائیاں حالیہ دنوں میں خونریز واقعات کے باعث معطل کر دی گئی تھیں۔ تنظیم نے جمعرات کو دو مراکز کو محدود طور پر کھولنے کا اعلان کیا، مگر خبردار کیا کہ لوگ اسرائیلی فوج کی مخصوص راہداریوں پر ہی آئیں، ورنہ وہ علاقے "جنگی زون" تصور کیے جا سکتے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق صرف منگل کے روز رفح میں GHF کے ایک مرکز کے قریب فائرنگ سے 27 فلسطینی شہید اور 90 زخمی ہوئے۔ ریڈ کراس نے بھی تصدیق کی کہ اتوار کو حملے میں 21 لاشیں اسپتال لائی گئیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امدادی طلب گاروں کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ برطانیہ نے اسرائیل کے امدادی نظام کو "غیر انسانی" قرار دیا۔
غزہ میں جاری جنگ کے باعث اب تک 54,418 فلسطینی شہید اور 124,190 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں نسل کشی کا مقدمہ بھی زیرِ سماعت ہے۔