ممبئی کی عدالت نے آج سہ پہر سابق بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر حملہ کرنے والے ملزم شہزاد کی پولیس حراست میں 29 جنوری تک توسیع کر دی ہے۔ عدالت نے پولیس کو مزید وقت دینے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ شہزاد کے لباس اور دیگر اہم شواہد کی بازیافت کر سکے۔

شریف الاسلام شہزاد، جو کہ بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والا ایک غیر قانونی تارکین وطن ہے، پر گذشتہ ہفتے بالی ووڈ اداکار سیف علی خان کے گھر پر حملے کے دوران انہیں چاقو سے وار کر کے شدید زخمی کرنے کا الزام ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق شہزاد کے والد، محمد روح الامین، نے جمعہ کو ایک ٹیلی فونک گفتگو میں بتایا کہ ان کا بیٹا بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کا رکن تھا اور گزشتہ سال مارچ میں سیاسی وجوہات کی بنا پر بنگلہ دیش سے فرار ہو گیا تھا۔

محمد روح الامین کے مطابق، شہزاد نے 2024 کے ابتدائی مہینوں میں بھارت جانے کا فیصلہ کیا کیونکہ بنگلہ دیش میں وہ شیخ حسینہ کی حکومت کے ظلم و ستم سے بچنے کے لیے ملک چھوڑنے پر مجبور ہو گیا تھا۔ روح الامین نے مزید کہا کہ ان کا بیٹا ملک میں جھوٹے مقدمات کا شکار تھا اور بھارت آ کر نوکری کی تلاش میں تھا۔

حکام کے مطابق، شہزاد نے بھارت آنے کے بعد اپنے نام کو بدل کر ’بیجوے داس‘ رکھا اور یہاں ایک انڈسٹری میں کام کرنے لگا۔ پولیس نے شہزاد کی بنگلہ دیشی شہریت کی تصدیق کر لی ہے اور وہ اس وقت ممبئی میں مقیم تھا۔

سیف علی خان پر حملہ کے بعد پولیس نے شہزاد کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا، تاہم شہزاد کے والد نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ فوٹیج میں نظر آنے والا شخص ان کا بیٹا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا کبھی بھی اپنے بالوں کو اتنے لمبے نہیں رکھتا، اس لیے وہ یقین رکھتے ہیں کہ ان کے بیٹے کو فریم کیا جا رہا ہے۔

اداکار کے والد کی جانب سے کیے گئے الزامات اور بنگلہ دیشی شہریت کے حوالے سے جاری سیاسی تنازعے نے مہاراشٹر میں بی جے پی اور اپوزیشن کے درمیان سرحدی تحفظ کے مسئلے کو مزید بڑھا دیا ہے، جس پر دونوں جماعتوں کے درمیان گرما گرم بحث جاری ہے۔

واضح رہے کہ حملے کے نتیجے میں سیف علی خان کو چھرا گھونپنے سے شدید چوٹیں آئیں، جن میں سے ایک زخم ان کی ریڑھ کی ہڈی کے قریب تھا۔ فوری سرجری کے بعد انہیں پانچ دن بعد اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سیف علی خان ان کا بیٹا بنگلہ دیش

پڑھیں:

بنگلہ دیش کا دعویٰ: بھارت نے 1,200 سے زائد افراد کو سرحد سے دھکیل دیا


ڈھاکہ: بنگلہ دیش نے الزام لگایا ہے کہ بھارت نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران 1,270 سے زائد افراد کو غیر قانونی طور پر بنگلہ دیشی سرحد میں دھکیل دیا ہے۔

ان افراد میں زیادہ تر بنگلہ دیشی شہری شامل ہیں، لیکن کچھ بھارتی شہری اور روہنگیا مہاجرین بھی شامل ہیں۔

بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (BGB) کے مطابق، 7 مئی سے 3 جون 2025 کے درمیان یہ افراد 19 سرحدی اضلاع سے داخل کیے گئے۔

بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ بھارت کی ہندو قوم پرست حکومت اکثر غیر دستاویزی مہاجرین کو 'مسلم درانداز' قرار دیتی ہے، اور ان پر سیکیورٹی خدشات ظاہر کرتی ہے۔

تاہم، بھارت کی جانب سے اس عمل پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ ڈھاکہ میں حکومت کی تبدیلی اور گزشتہ برس کی عوامی بغاوت کے بعد سے بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • زحل کے چاند ٹائیٹن کی فضا کیوں جھولتی ہے؟ نیا سائنسی انکشاف
  • کئی ممالک میں مہنگائی جوں کی توں لیکن پاکستان میں کم ہوئی، مشیر وزیر خزانہ
  • اقتصادے سروے میں آئی ٹی کا شعبہ تیزی سے ترقی کرنے والا نمایاں شعبہ قرار
  • مستقل طور پر بھارت منتقل ہونے والا سکھر کا جوڑا قتل، بھارتی حکومت سے لاشیں حوالے کرنے کا مطالبہ
  • ہمایوں سعید اپنی بیوی کے پاؤں کیوں دباتے ہیں؟ اداکار نے خود انکشاف کردیا
  • ایران کے خلاف دھمکی آمیز رویہ بے سود کیوں؟
  • عید الاضحیٰ صالح جذبات کی نمائندگی اور افزائش کرنے والا ایک عالمی تربیتی پروگرام ہے، سید سعادت اللہ حسینی
  • بنگلہ دیش کا دعویٰ: بھارت نے 1,200 سے زائد افراد کو سرحد سے دھکیل دیا
  • بیروزگار نوجوان جعلی نوکری کے لیے کمپنیوں کو یومیہ فیس کیوں دیتے ہیں؟
  • عبوری حکومت کا بنگلہ دیش میں آئندہ عام انتخابات اگلے سال اپریل میں منعقد کرنے کا اعلان