توشہ خانہ ٹو کیس: بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں کا تحریری حکمنامہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے 2 صفحات کا تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو پری ایڈمیشن نوٹس جاری کر دیا۔
اس کے علاوہ ٹرائل روکنے کی حکم امتناع کی درخواست پر بھی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
امریکا کے امدادی پروگرام عارضی طور پر معطل، اسرائیل اور مصر کو استثنیٰ حاصل
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ ان کے خلاف کیس نہیں بنتا بری کیا جائے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا ہے کہ 5 وعدہ معاف گواہوں پر پراسیکیوشن کا کیس نہیں بنتا۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ وکیل کے مطابق ٹرائل کورٹ تیزی میں ٹرائل آگے بڑھا رہی ہے جس سے درخواست گزار کے بنیادی حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ: کراچی میں ای چالان کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-01-17
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 نومبر تک جواب طلب کر لیا۔سندھ ہائی کورٹ میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عاید جرمانے زیادہ اور غیرمنصفانہ ہیں، دیگر حصوں میں جس خلاف ورزی پر جرمانہ 200 روپے ہے، کراچی میں 5 ہزار روپے ہے۔درخواست میں مزید کہا گیا کہ حکومت سندھ نے جولائی 2025ء سے ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار روپے مقرر کی ہے، اس تنخواہ میں گروسری، یوٹیلیٹی بلز اور بچوں کی تعلیم ہی پوری نہیں ہوتی، ٹریفک قوانین کی اصلاحات صوبے کے دوسرے بڑے شہروں میں نافذ نہیں کی گئیں، ہدایت دی جائے کہ وہ عدالت کو ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے کے بارے میں مطمئن کرے۔درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔ درخواست میں چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادرا کو فریق بنایا گیا ہے۔