لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کو عہدے سے ہٹانے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کو عہدے سے ہٹانے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا گیا ہے۔
ریفرنس اسسٹنٹ اٹارنی جنرل شیراز زکا کی جانب سے دائر کیا گیا ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نجی کمپنی بنام وزارت پٹرولیم کا کیس گزشتہ 7 سال سے جسٹس شمس محمود مرزا کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس: 10 ججز کے خلاف شکا یتیں داخل دفتر، 6 ججوں کے خط پر بھی غور
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ہر سماعت پر جسٹس شمس محمود مرزا درخواست گزار کو جاری کردہ حکم امتنائی میں توسیع کردیتے ہیں، گزشتہ ڈیڑھ سال میں مذکورہ کیس 3 مرتبہ سماعت کے لیے مقرر ہوا۔
دائر ریفرنس میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ کیس کے لیے وفاق اور ایف آئی اے کی جانب سے بطور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوا، جسٹس شمس محمود مرزا گزشتہ 7 سال سے درخواست گزار (کمپنی) کو جان بوجھ کر نواز رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ججز کے خلاف بھی نیب ریفرنس بھیجا جاسکتا ہے، معاون خصوصی عرفان قادر
ریفرنس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مذکورہ کیس 40.
دائر ریفرنس میں کہا گیا کہ بدقسمتی سے جسٹس شمس محمود مرزا کے حکم امتناعی کے باعث ایف ائی اے میں جاری انکوائری رک گئی، جسٹس شمس محمود مرزا کو نااہلیت ظاہر کرنے اور بددیانتی کے باعث کیس کا فیصلہ نہ کرنے پر ذمہ ٹہرایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سماعت پر جسٹس شمس محمود مرزا نے پہلے درخواست کو ’محفوظ فیصلے‘ کے لیے پاس رکھا بعد ازاں ملتوی کردیا، جسٹس شمس محمود مرزا نے کیس فائل کو 20 روز تک اپنے پاس رکھا اور بعد ازاں پھر سے ملتوی کر دیا، ریفرنس
ریفرنس میں بتایا گیا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد ایک جج کو نااہلیت دکھانے پر نکال باہر کیا جاسکتا ہے، اب وقت ہے کہ جسٹس شمس محمود مرزا جیسے نااہل اور بددیانت جج سے جان چھڑوا لی جائے، اکثر دیکھا گیا ہے کہ جسٹس شمس محمود مرزا صبح 9 بجے سے محض 10 بجے تک کیسز سنتے ہیں۔
ریفرنس میں استدعا کی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت جسٹس شمس محمود مرزا کو عہدے سے ہٹایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایف آئی اے جج جسٹس شمس محمود مرزا خلاف ریفرنس دائر لاہور ہائیکورٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف ا ئی اے خلاف ریفرنس دائر لاہور ہائیکورٹ جسٹس شمس محمود مرزا کو سپریم جوڈیشل کونسل ریفرنس میں گیا ہے کہ کہا گیا کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
سپریم کورٹ نے خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کردیا۔ آلودہ پانی کی فراہمی کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کی، جس میں واپڈا کے وکیل احسن رضا نے مؤقف اختیار کیا کہ خانپور ڈیم پانچ ملین لوگوں کو پانی کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے۔ ایگزیکٹو ضلعی انتظامیہ سہولت کاری فراہم کر رہی ہے، جہاں پہلے 20 کشتیاں چلتی تھیں، اب 326 کشتیاں ڈیم میں چل رہی ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پی ایچ اے ڈیپارٹمنٹ بھی تو ہے، وہ اس حوالے سے کوئی اصول طے کر لے۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ڈیم کی انتظامیہ کہہ سکتی ہے کہ یہاں موٹر بوٹس چلانا منع ہے۔ وکیل نے بتایا کہ یہ لوگ بوٹنگ پر پیسے کما رہے ہیں، 6 ریزروٹس بھی بنا لیے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کی اجازت کے بغیر وہ کیسے کشتیاں چلا سکتے ہیں؟۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بوٹنگ رکوانے کے لیے آپ کا کیا کردار ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہم نے مجسٹریٹ کے سامنے بھی درخواست دائر کی تھی۔ خانپور تحصیل بننے کے بعد حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کشتیوں سے آلودگی پھیل رہی ہے،تو اس کا متبادل کوئی راستہ ہے تو بتائیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی متبادل راستہ ہے کہ الیکٹرک کشتیاں بھی ہیں، جس سے آلودگی نہیں پھیلے گی۔ بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔