Nawaiwaqt:
2025-06-11@19:38:40 GMT

2 ملازمہ گھر سے کروڑوں روپے کے زیورات اور سامان  لے اڑیں

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

2 ملازمہ گھر سے کروڑوں روپے کے زیورات اور سامان  لے اڑیں

ماڈل ٹاؤن میں 2 ملازمہ تاجر کے گھر سے کروڑوں روپے کے زیورات اور سامان  لے اڑیں۔ایف آئی آر کے مطابق ماڈل ٹاؤن میں ڈکیتی کی واردات 22 جنوری کو تاجر شاہ زیب اکرم کے گھر پر ہوئی، تاجر نے واردات سے ایک روز قبل  2 خواتین کو گھریلو ملازم رکھا تھا۔ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ ملازم خواتین نے اپنے 2 مسلح ساتھیوں کے ہمراہ اہلخانہ کو یرغمال بنایا جس کے بعد وہ 2کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے زیورات اور دیگر سامان لوٹ کر فرار ہو گئیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ڈکیتی کی واردات کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے  جب کہ سی سی ٹی وی اور دیگر شواہد کی مدد سے ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

راولپنڈی: کمسن گھریلو ملازمہ کے قاتل میاں بیوی کو رہائی مل گئی

راولپنڈی:

بیہمانہ تشدد سے قتل ہونے والی 13 سالہ گھریلو ملازمہ اقراء کے والد نے قاتل میاں بیوی کو معاف کردیا۔

ایڈیشنل سیشن جج طارق ایوب نے ملزمان میاں بیوی کو بری کر دیا، میاں راشد شفیق اور اس کی بیوی ثناء کو جیل سے رہائی مل گئی۔

ملزم جوڑے نے فروری 2025 کو تھانہ بنی کے علاقہ میں اپنی بیٹی کی 20 روپے والی چاکلیٹ کھانے پر ملازمہ کو تشدد کرکے قتل کیا تھا۔

 مقتولہ کے والد ثنا اللہ اور والدہ صاحب بی بی نے ملزمان جوڑے کو خون بہا معاف کرنے کے بیانات جمع کرائے، ایڈیشنل سیشن جج نے خون بہا معاف کرنے پر ملزمان جوڑے کو بری کر دیا۔

بچی کے جاں بحق ہونے کا یہ واقعہ 12 فروری 2025 کو پیش آیا۔ راولپنڈی کے تھانہ بنی کے علاقے میں مالکان کے تشدد کا نشانہ بننے والی 12 سالہ گھریلو ملازمہ اقرا زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہولی فیملی اسپتال میں دم توڑ گئی تھی۔

کمسن ملازمہ کو مالک راشد شفیق اور اس کی اہلیہ نے بنا اجازت چاکلیٹ کھانے پر لوہے کی راڈ سے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے اس کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں جس کے بعد اسے ایک عورت روبینہ کے حوالے کیا جس نے بچی کو اسپتال پہنچادیا جہاں بچی نے دم توڑ دیا، عورت نے بیان دیا کہ بچی کا والد مرچکا ہے اور ماں عدت میں ہے۔

اسپتال کے عملے نے شک کرتے ہوئے پولیس کو بلالیا جس نے تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ زخمی بچی کو تین دن تک گھر میں رکھا گیا اور جب اس کی حالت بگڑ گئی تو ملزمان اسے اسپتال چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اقرا کے سر، ٹخنوں، ٹانگوں اور بازوؤں پر تشدد کے نشانات پائے گئے۔

پولیس نے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے ملزم راشد اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کیا، بچی کے انتقال کے بعد ایف آئی آر میں دفعہ 302، چلڈرن ایکٹ 2004 سمیت 7 دفعات شامل کی گئیں۔

درج مقدمے کے مطابق والد نے پولیس کو بتایا کہ ان کے کل پانچ بچے ہیں، جن میں تین بیٹیاں اور دو بیٹے شامل ہیں۔

والد نے بتایا کہ ان کی بیٹی ایک سال سے راولپنڈی میں ماہانہ آٹھ ہزار روپے تنخواہ پر گھریلو ملازمہ تھی، وہ تین ماہ قبل اپنی بیٹی سے مل کر آئے تھے، بیٹی نے 12 روز قبل فون پر اطلاع دی کہ راشد اور ثنا تشدد کرتے ہیں۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے قتل کے الزام میں میاں بیوی سمیت تین افراد کو گرفتار کیا تھا۔ 

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعظم کے اخراجات میں کروڑوں روپے اضافہ کر دیا گیا
  • (بلدیاتی افسران کا کرشمہ )وصول شدہ محصولات سے سرکاری خزانہ محروم
  • حکومت کا کروڑوں کمانے والوں پر سپر ٹیکس کم کرنے کا فیصلہ
  • رحیم یار خان میں 13 سالہ گھریلو ملازمہ تشدد سے جاں بحق، میاں بیوی گرفتار
  • رحیم یار خان، 13 سالہ گھریلو ملازمہ تشدد سے جاں بحق
  • سکھر:چوری کی وارداتیں نہ رک سکیں،سپر اسٹور لوٹ لیا گیا
  • راولپنڈی: کمسن گھریلو ملازمہ کے قاتل میاں بیوی کو رہائی مل گئی
  • محرابپور،مویشی تاجر سے 16 لاکھ روپے لوٹ لیے
  • کراچی کے نجی بینک میں بڑی ڈکیتی، سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں کے زیورات لوٹ کر ڈاکو فرار
  • کراچی؛ نجی بینک میں بڑی ڈکیتی؛ سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں کے زیورات لوٹ کر ڈاکو فرار