القادر ٹرسٹ کیس، مفرور ملزمان کا معمہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
القادر ٹرسٹ کیس کے معاملے میں مزید پیچ و خم متوقع ہیں۔ احتساب عدالت کے فیصلے سے نئے مراحل کا آغاز ہوا ہے۔ اس فیصلے پر حکومتی ترجمان دھواں دار بیانات داغ کر تحریک انصاف کے خلاف دل کی بھڑاس نکال رہے ہیں۔ بلاشبہ بدعنوانی کے جرم میں طویل سزائے قید نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے پارسائی کے دعوئوں کو دھچکا لگایا ہے۔ تحریک انصاف نے فیصلے کو یکسر مسترد کر کے سارے معاملے کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔ چند روز میں سابق وزیر اعظم کی جانب سے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کئے جانے کا امکان ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ تحریک انصاف کو ایک طویل قانونی جنگ لڑنی پڑے گی۔ یہ پہلو توجہ طلب ہے کہ مقدمے کے چند اہم کردار بیرون ملک مقیم ہیں۔ عدالت نے انہیں مفرور قرار دے دیا ہے۔ برطانیہ میں مقیم ایک صاحب گاہے بگاہے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر رونما ہوتے رہتے ہیں۔ یہ موصوف تحریک انصاف کے دور حکومت میں احتساب امور کے کرتا دھرتا رہے۔ سیاسی مخالفین پر کرپشن کے الزامات دھرنے کے علاوہ لوٹی ہوئی دولت ملک میں واپس لانے کے دعوے کرنا ان کا محبوب مشغلہ تھا ۔ لوٹے ہوئے ملکی اثاثوں کی بحالی کا ایک یونٹ ان کے ماتحت متحرک تھا ۔
میڈیا پر بلند بانگ دعوئوں اور بھڑکیلے بیانات کے برعکس موصوف کی مجموعی عملی کارکردگی غیرتسلی بخش رہی۔ ناقص کارکردگی کی بنا پر ہی سابق وزیر اعظم نے حکومت کے آخری مہینوں میں انہیں احتساب امور کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کر دیا ۔ یہ معاملہ اہم ہے کہ جس ایک سو نوے ملین پاونڈ رقم کی برطانیہ سے پاکستان منتقلی سے القادر ٹرسٹ کیس نے جنم لیا اس میں ان صاحب کا کردار نہایت مشکوک اور تعجب خیز ہے۔ شنید ہے کہ حکومت برطانیہ اور معروف ہائوسنگ سکیم نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے مالکان سے رقم کی پاکستان منتقلی کے معاملات حکومت پاکستان کی جانب سے مرزا شہزاد اکبر طے کرتے رہے۔ یہ معاملہ اب سابق وزیر اعظم کے لئے ایک پھندا بن چکا ہے۔ انہیں اہلیہ سمیت بالترتیب چودہ اور سات سال مدت کی سزائے قید مل چکی ہے۔ البتہ مبینہ بدعنوانی کا مرکزی کردار لندن میں مقیم ہے اور ہر روز تحریک انصاف کے حامیوں کو فرسودہ نظام کے خلاف انقلاب بپا کرنے کی ہلہ شیری دیتا رہتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر دوسروں کے بچوں کو انقلاب کے لئے اکسانے والے موصوف پاکستان آکر اپنی اور اپنے قائد کی بے گناہی ثابت کرنے کی ہمت نہیں دکھا رہے۔ ایک اور اہم کردار زلفی بخاری بھی لندن میں بے حد متحرک ہے۔ القادر ٹرسٹ کو جب نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے مالکان کی جانب سے اراضی منتقل کی گئی تو یہ صاحب بھی ٹرسٹی تھے۔ گو یہ بعد میں ٹرسٹ کا حصہ نہیں رہے لیکن معاملے کی تفتیش میں ان کا موقف نہایت اہمیت کا حامل ہے ۔ موصوف بھی غیر ملکی پارلیمان میں اپنی جماعت کا موقف پیش کرنے میں تو بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں لیکن القادر ٹرسٹ کیس کی تفتیش کا حصہ بن کر اپنی اور سابق وزیراعظم کی بے گناہی ثابت کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہے ۔ اس مقدمے کا ایک اور کردار فرحت شہزادی عرف فر ح گوگی صاحبہ ہیں ۔ دستیاب اطلاعات کے مطابق ٹرسٹ کو زمین کی منتقلی ان کے ذریعے ہوئی۔
سابق وزیراعظم کی اہلیہ کے ساتھ نہایت قریبی تعلقات کی وجہ سے بعض دیگر امور میں بھی فر ح گوگی صاحبہ الزامات کی زد میں رہی ہیں۔ یہ محترمہ تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے آس پاس ہی بیرون ملک روانہ ہو گئی تھیں ۔اس مقد مہ میں سب سے اہم کردار نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے ناطے برطانیہ میں نیشنل کرائم ایجنسی کی نظر میں آئے ۔غیر قانونی ترسیل زر کے الزام سے بچنے کے لیے یہ رقم واپس پاکستان منتقل کی گئی ۔شہزاد اکبر نے حکومت پاکستان کے نمائندے کی حیثیت سے تمام معاملات نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے مالکان سے ہی طے کئے۔جو معاہدہ بند لفافے کی صورت میں وفاقی کابینہ سے منظور کروایا گیا یہ اس کے مندرجات سے بھی واقف ہیں ۔القادر ٹرسٹ کو اراضی کی منتقلی کے لیے جو خرید و فروخت اور دستاویزی تقاضے پورے کیے گئے یہ ان سے بھی واقف ہیں۔مبینہ طور پر 460 ارب روپے کی جرمانے کی ادائیگی کی مدد میں 190 ملین پائونڈ کی ایڈجسٹمنٹ نجی ہائوسنگ سوسائٹی مالکان کی رضامندی کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتی ۔انہی کی جانب سے سابق خاتون اول کو بیش قیمت تحائف دینے کے الزامات کی گونج تحریک انصاف کی سیاسی ساکھ پر ایک داغ بن کر رہ گئی ہے ۔ان کے واضح بیانات سے اس معاملے پہ چھائی گرد صاف ہو سکتی ہے اور حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہو سکتی ہے ۔یہ صاحبان بھی اس وقت ملک سے باہر ہیں اور نئے تعمیراتی منصوبوں کا آغاز کر رہے ہیں۔ قومی احتساب بیورو نے نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے بیرون ملک منصوبوں کے حوالے سے پاکستانی شہریوں کو ایک پریس ریلیز کے ذریعے متنبہ کیا ہے کہ مستقبل کی سرمایہ کاری قانون کی نظر میں منی لانڈرنگ کی زمرے میں شمار ہو سکتی ہے ۔حیرت انگیز طور پہ نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے مالکان بھی پاکستانی عدالتوں کے سامنے پیش ہو کر اپنی صاف دامنی ثابت کرنے کے بجائے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے اپنی بے گناہی کے دعوئوں کے ساتھ بلیک میلنگ کی شکایت کر رہے ہیں ۔ غور کیا جائے تو سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں جبکہ مقدمے سے جڑے دیگر اہم کردار ملک سے فرار ہیں۔ اس صورتحال میں حکومت اپنے سیاسی حریف کی جماعت کو زچ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہی۔ بہتر ہوگا کہ مقدمے کے اہم کردار ملکی عدلیہ پر اعتماد کرتے ہوئے تفتیش میں شامل ہو کر اپنی صاف دامنی ثابت کریں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: القادر ٹرسٹ کیس تحریک انصاف کی جانب سے اہم کردار کر اپنی ہو سکتی رہے ہیں
پڑھیں:
پنجاب میں کسانوں کے ساتھ جو ہو رہا ایوان کردار ادا کرے، شبلی فراز
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کو دہشت گردی نے لپیٹ میں لے رکھا ہے، پنجاب میں کسانوں کے ساتھ جو ہو رہا اس پر اس ایوان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور فیڈریشن کو ان مسائل کے لیے کوئی لائحہ عمل تیار چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پنجاب میں کسانوں کے ساتھ جو ہو رہا اس پر اس ایوان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ سندھ میں پانی کے مسئلہ پر سندھ کی عوام سراپا احتجاج ہیں، نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا موقف منافقانہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر صاحب نے پہلے اس کی حمایت کی بعد میں اپنے خطاب میں مخالفت کی، عمر کوٹ کے ضمنی انتخابات میں سندھ کی عوام نے ٹکر دی۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کو دہشت گردی نے لپیٹ میں لے رکھا ہے، پنجاب میں کسانوں کے ساتھ جو ہو رہا اس پر اس ایوان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور فیڈریشن کو ان مسائل کے لیے کوئی لائحہ عمل تیار چاہیے۔ شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے خیبر پختونخوا کی نمائندگی کے لئے الیکشن ہونے چاہئیں، یہ تشویشناک ہے خیبر پختونخوا کو محروم کیا جا رہا ہے، خیبر پختونخوا کو کس بات کی سزا دی جا رہی، وہ دہشتگردی میں قربانیاں دے رہا ہے۔