بھارت: بد مزاج شوہروں سے تنگ 2 خواتین نے آپس میں شادی کرلی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
بھارت میں اپنے شرابی اور بد مزاج شوہروں سے تنگ 2 خواتین نے اپنا گھر چھوڑ کر ایک دوسرے سے شادی کر لی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق واقعہ بھارتی ریاست اترپردیش کے گورکھ پور میں پیش آیا۔
کویتا اور گنجا عرف ببلو نے شیو مندر میں شادی کی، دونوں کا انسٹاگرام پر ایک دوسرے سے رابطہ ہوا اور دونوں جلد دوست بن گئیں، شادی کرنے کا فیصلہ کرنے سے پہلے وہ 6 سال تک ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہیں، دونوں خواتین نے بتایا کہ وہ اپنے شوہروں کے ہاتھوں تشدد کا شکار رہیں۔
ایک خاتون نے بتایا کہ اس کا شوہر شرابی ہے، وہ روزانہ اس پر تشدد کرتا تھا، اس کے 4 بچے ہیں اور اس نے متعدد بار تشدد برداشت کرنے کے بعد اپنے والدین کے گھر واپس جانے کا فیصلہ کیا۔
دوسری خاتون نے دعویٰ کیا کہ اس کا شوہر بھی بہت زیادہ شراب پیتا تھا اور اس پر بے وفائی کا جھوٹا الزام لگاتا ہے جس کی وجہ سے اس نے اسے چھوڑا۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ایک خاتون نے کہا کہ ہم اپنے شوہروں کی شراب نوشی اور بدسلوکی سے پریشان تھے، اس کی وجہ سے ہم سکون اور محبت کی زندگی کا انتخاب کرنے پر مجبور ہوئے، ہم نے گورکھپور میں ایک جوڑے کے طور پر رہنے کا فیصلہ کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جارہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3,190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔