Express News:
2025-11-03@05:54:59 GMT

جرمن شہری نے 120 دن پانی میں رہنے کا عالمی ریکارڈ بنادیا

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

جرمن شہری نے 120 دن پانی کے اندر رہنے کا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔

فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق جرمن ایرو اسپیس انجینئر 59 سالہ روڈیگر کوچ نے سب سے طویل عرصے تک پانی کے اندر رہنے کا عالمی ریکارڈ قائم کردیا۔

جرمن شہری نے 120 دن پاناما کے ساحل پر سمندر کے نیچے اپنے 320 اسکوائر فٹ کے کیپسول میں گزارے، چار کیمروں نے کیپسول میں  انکی ذہنی صحت کی نگرانی کرتے ہوئے انکی روز مرہ کی حرکتوں کو فلمایا۔

اس سے قبل پانی میں سب سے زیادہ وقت گزارنے کا ریکارڈ امریکی شہری جوزف ڈٹوری کے پاس تھا جنہوں نے فلوریڈا کی ایک جھیل میں پانی کے اندر 100 دن گزارے تھے۔

جرمن شہری کے کیپسول میں تمام ضروری اشیا جس میں ایک بستر، بیت الخلا، ٹی وی، کمپیوٹر، انٹرنیٹ یہاں تک کہ ایک ایکسرسائز بائیک بھی موجود تھی۔

کیپسول کو پانی کے اوپر والے چیمبر سے جوڑا گیا تھا تاکہ باہر کی دنیا رابطہ برقرار رکھا جاسکے، ایک سیڑھی کو اوپر چیمبر سے منسلک کرکے کھانے پینے کی اشیا لانے اور آنے والوں کے لیے کیپسول تک آنے کا راستہ بنایا گیا تھا، بجلی کی فراہمی کیلئے سطح پر شمسی پینل  اور بیک اپ جنریٹر بھی موجود تھا۔

روڈیگر کوچ کا کہنا ہے کہ انکا یہ تجربہ انسانی زندگی کے بارے میں ہمارے سوچنے کے انداز کو بدل دے گا، ہم پانی میں مستقل طور پر آباد ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں جو کچھ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ یہ ثابت کرنا ہے کہ سمندر میں درحقیقت انسانوں کے رہنے کیلئے ایک قابل عمل ماحول ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پانی کے

پڑھیں:

جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقرہ: جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز نے کہا ہے کہ برلن چاہتا ہے کہ ترکی کو یورپی یونین میں شامل کیا جائے کیونکہ عالمی سیاست کے موجودہ منظرنامے میں ترکی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس  کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے کہاکہ  انہوں نے صدر اردوان کو بتایا ہے کہ وہ یورپی سطح پر ترکی کے ساتھ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا آغاز چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں کوپن ہیگن معیارات پر بھی بات ہوئی ہے، ہم ایک نئے جغرافیائی سیاسی دور میں داخل ہو چکے ہیں، جہاں بڑی طاقتیں عالمی سیاست کی سمت طے کر رہی ہیں، ایسے میں یورپ کو ترکی کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید گہرا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ترکی تمام خارجہ و سیکیورٹی امور میں ایک اہم فریق ہے اور جرمنی اس کے ساتھ سیکیورٹی پالیسی کے میدان میں قریبی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے، مشرقِ وسطیٰ میں یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کی پیش رفت مثبت اشارہ ہے اور پہلی بار پائیدار امن کی امید پیدا ہوئی ہے۔

انہوں نے غزہ میں قیامِ امن کے لیے ترکی، قطر، مصر اور امریکا کے کردار کو سراہا تے ہوئے  کہا کہ یہ عمل ان ممالک کے بغیر ممکن نہیں تھا، جرمنی اس امن عمل کو برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ جرمن افسران کو پہلی بار اسرائیل کے جنوبی حصے میں ایک سول-ملٹری سینٹر میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ انسانی امداد کی فراہمی میں بہتری لائی جا سکے۔

انہوں نے زور دیا کہ غزہ میں بین الاقوامی سیکیورٹی موجودگی اور حماس کے بغیر گورننس سسٹم قائم کیا جانا ضروری ہے۔

مرز نے کہا کہ “اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کے بعد جو ردعمل آیا، وہ اس کا حقِ دفاع ہے، اور امید ظاہر کی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت یہ عمل پائیدار امن کی راہ ہموار کرے گا۔

ترک صدر اردوان نے اس موقع پر کہا کہ  ماس کے پاس نہ بم ہیں، نہ ایٹمی ہتھیار، مگر اسرائیل ان ہتھیاروں سے غزہ کو نشانہ بنا رہا ہے، جرمنی کو کیا یہ سب نظر نہیں آرہا،چانسلر مرز نے ترکی کی جانب سے یورو فائٹر ٹائیفون طیارے خریدنے کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ طیارے ہماری مشترکہ سیکیورٹی کے لیے اہم کردار ادا کریں گے، اور یہ تعاون دفاعی و صنعتی شعبے میں نئے مواقع پیدا کرے گا،  دونوں ممالک نے ٹرانسپورٹ، ریلویز اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے مزی کہاکہ  ہم نیٹو اتحادی ہیں اور روس کی توسیع پسندانہ پالیسی یورپ و اٹلانٹک خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، اس لیے نیٹو کی متفقہ حکمتِ عملی پر سختی سے عمل ضروری ہے،  ترکی اور جرمنی دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ یوکرین میں جنگ جلد ختم ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ روس کے منجمد اثاثوں سے یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے پر پیش رفت ہو رہی ہے اور یورپی یونین و امریکا اس ضمن میں مشترکہ پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

ایک سوال پر مرز نے کہا کہ جرمنی اور یورپ میں اسلاموفوبیا اور نسل پرستی کے خلاف بھرپور جدوجہد کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  جرمنی ایک آزاد اور کھلا معاشرہ ہے جہاں مسیحی اور مسلمان دونوں آئین کے تحت برابر تحفظ رکھتے ہیں۔ کوئی بھی شخص مذہب یا نسل کی بنیاد پر امتیاز کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • ملک بھر میں موسم خشک، پنجاب کے کئی علاقے اسموگ کی لپیٹ میں رہنے کا امکان
  • گرین بیلٹ پر بنے مین ہول میں بچہ گرنے کا واقعہ، سرچ آپریشن کلیئر قرار
  • پشاور، سی ٹی ڈی تھانے کے اندر بارودی مواد پھٹنے سے دھماکا، اہلکار شہید
  • سی ٹی ڈی پولیس اسٹیشن پشاور کے اندر بارودی مواد پھٹنے سے دھماکا، اہلکار شہید
  •  راشد نسیم کے رومانیہ میںکنکریٹ بلاک  توڑنے سمیت مزید 4 نئے عالمی ریکارڈ
  • وینزویلا کے اندر حملے زیر غور نہیں ہیں‘ ٹرمپ کی تردید
  • شہرکے مختلف علاقوں میں پانی کی قلت کے باعث شہری دورسے پانی بھربے پرمجبورہے
  • سونے کی قیمت میں آج بھی کمی ریکارڈ، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
  • جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش
  • پنجاب میں زمین کے مقدمات کا 90 دن میں فیصلہ، آرڈیننس منظور