اسلام آباد(نیوز ڈیسک)فلوریڈا کے رہائشی ایک شخص نے حالیہ طور پر ایک انوکھی اور پریشان کن کیفیت کا سامنا کیا، جب اس کے جسم سے خون کی نالیوں کے ذریعے کولیسٹرول (لپڈز) باہر آنا شروع ہو گیا۔

ایک غیرملکی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ شخص، جس کی عمر چالیس سال کی ہے، تین ہفتوں کے بعد ٹمپا جنرل ہسپتال گیا جب اس نے اپنی ہتھیلیوں، تلووں اور کہنیوں سے عجیب و غریب پیلے رنگ کے گٹھلے نکلتے دیکھے۔

اس نے ڈاکٹرز کو بتایا کہ اس نے اپنی خوراک میں آٹھ ماہ قبل ایک ”گوشت خور غذا“ اپنائی تھی، جس کا اثر اس کی صحت پر دکھائی دیا۔

گوشت خور غذا میں صرف جانوری پروٹین جیسے گوشت، مچھلی، انڈے اور بعض ڈیری مصنوعات شامل ہوتی ہیں، اور اس میں سبزیاں، پھل یا اناج شامل نہیں ہوتے۔ اس قسم کی غذا عام طور پر تیزی سے وزن میں کمی کا باعث بنتی ہے۔

اس شخص کی خوراک میں روزانہ 2.

7 کلو پنیر، 4.1 کلو مکھن، اور چکنائی سے بھرپور برگر شامل تھے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اس خوراک کی بدولت اس کا وزن کم ہوا اور اس کی توانائی کی سطح میں بھی بہتری آئی، تاہم اس کے کولیسٹرول کی سطح 1,000 mg/dL تک پہنچ گئی، جو کہ خطرناک حد تک زیادہ ہے۔ عام طور پر کولیسٹرول کی سطح 200 mg/dL سے کم ہونی چاہیے، اور 240 mg/dL سے زیادہ کو زیادہ سمجھا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق، اس شخص کو ”زانتیلیزما“ کی حالت کا سامنا تھا، جس میں خون کی نالیوں سے زیادہ لپڈز نکل کر جسم کے مختلف حصوں میں ذخیرہ ہو جاتے ہیں۔ اس شخص کی یہ حالت اس وقت ہوگئی جب اس کے خون میں لپڈز کی مقداربہت زیادہ ہو گئی اور وہ خون کی نالیوں سے باہر نکل کر جسم کے حصوں میں جمع ہونے لگے۔

اگرچہ ماہرین نے اس شخص کے علاج کے حوالے سے تفصیلات نہیں شیئر کیں، تاہم انہوں نے اس کیس کے ذریعے غذائی نمونوں کے اثرات اور ہائپرکولیسٹرولیمیا (زیادہ کولیسٹرول) کے انتظام کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

ہارورڈ میڈیکل سکول کے مطابق، طویل عرصے تک گوشت خور غذا اپنانے سے گردے کی پتھری، گاؤٹ اور آسٹیوپوروسس جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ گوشت خور غذا میں کچھ صحت کے فوائد ہیں، جیسے پٹھوں کی تعمیر اور مرمت، لیکن اس پر طویل عرصے تک رہنا صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں:خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا امکان

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: گوشت خور غذا

پڑھیں:

سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغیوں کی نئی نسل تیار

لاہور(نیوزڈیسک)پاکستانی سائنسدانوں نے مرغیوں کی ایک نئی نسل تیار کر لی جو سالانہ 200 سے زیادہ انڈے دے سکتی ہے۔
یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے سائنسدانوں نے یونی گولڈ کے نام سے مرغیوں کی یہ نئی نسل تیار کی ہے جو سالانہ 200 سے زیادہ انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

انڈوں کی یہ پیداوار روایتی دیسی مرغیوں کی پیداوار سے تقریباً 3 گنا زیادہ ہے۔یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے مطابق مرغیوں کی اس نئی نسل’یونی گولڈ‘ کو مقامی پولٹری کی پیداوار بڑھانے کے لیے تیار کیا گیا ہے جس نے وسطی اور جنوبی پنجاب میں عام کم سے درمیانے درجے کے ان پٹ سسٹم کے تحت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

یہ نسل ایک سال میں 200 سے زیادہ انڈے دے سکتی ہے جبکہ مرغیوں کی جو عام دیسی نسلیں ہیں وہ سال میں 70 سے 80 انڈے دیتی ہیں۔
اس کے علاوہ اس نسل میں فیڈر لوڈ کم ہے اس وجہ سے یہ ہیٹ اسٹریس کو برداشت کرتی ہیں۔
پنجاب ایگریکلچرل ریسرچ بورڈ کی مالی اعانت سے تیار کی گئی مرغیوں کی یہ نئی نسل درآمد شدہ پولٹری نسلوں پر انحصار کم کرنے اور دیہی زندگی کے پائیدار ذرائع کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
وزیر اعظم شہباز نے یوتھ لیپ ٹاپ سکیم 2025 کا آغاز کر دیا، اپلائی کرنے کا طریقہ یہ ہے

پاکستان کیخلاف ایک اور بھارتی منصوبہ بے نقاب، پاکستانی قیدیوں کو استعمال کرنے کا خدشہ

متعلقہ مضامین

  • دو کے  بدلے تین؛ فارن آفس نے انڈیا کے تین اتاشیوں کو پاکستان سے نکلنے کا حکم دے دیا
  • گوشت کی متبادل خوراک، پروٹین کے خزانے اور ایک علیحدہ بونس بھی
  • پہلگام واقعہ مودی کی ہندوتوا پالیسی کا نتیجہ ہے؛ کانگریس رہنما
  • سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغیوں کی نئی نسل تیار
  • ماریہ ملک مداحوں سے مخاطب ہونے کا انوکھا انداز سوشل میڈیا پر وائرل
  • پاکستان دنیا کا 5 واں سب سے زیادہ آب و ہوا کا شکار ملک قرار
  • انوکھا واقعہ؛ عبید شاہ نے عثمان کے منہ پر ہاتھ دے مارا، ویڈیو وائرل
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • انوکھا واقعہ؛ عبید شاہ نے عثمان کے منہ پر ہاتھ دے مارا
  • خیبر پی کے اسمبلی میں مائنز بل پر بریفنگ بے نتیجہ رہی