انوکھی ڈائٹ کا انوکھا نتیجہ، مساموں سے کولیسٹرول لیک ہو کر نکلنے لگا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)فلوریڈا کے رہائشی ایک شخص نے حالیہ طور پر ایک انوکھی اور پریشان کن کیفیت کا سامنا کیا، جب اس کے جسم سے خون کی نالیوں کے ذریعے کولیسٹرول (لپڈز) باہر آنا شروع ہو گیا۔
ایک غیرملکی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ شخص، جس کی عمر چالیس سال کی ہے، تین ہفتوں کے بعد ٹمپا جنرل ہسپتال گیا جب اس نے اپنی ہتھیلیوں، تلووں اور کہنیوں سے عجیب و غریب پیلے رنگ کے گٹھلے نکلتے دیکھے۔
اس نے ڈاکٹرز کو بتایا کہ اس نے اپنی خوراک میں آٹھ ماہ قبل ایک ”گوشت خور غذا“ اپنائی تھی، جس کا اثر اس کی صحت پر دکھائی دیا۔
گوشت خور غذا میں صرف جانوری پروٹین جیسے گوشت، مچھلی، انڈے اور بعض ڈیری مصنوعات شامل ہوتی ہیں، اور اس میں سبزیاں، پھل یا اناج شامل نہیں ہوتے۔ اس قسم کی غذا عام طور پر تیزی سے وزن میں کمی کا باعث بنتی ہے۔
اس شخص کی خوراک میں روزانہ 2.
ماہرین کے مطابق، اس شخص کو ”زانتیلیزما“ کی حالت کا سامنا تھا، جس میں خون کی نالیوں سے زیادہ لپڈز نکل کر جسم کے مختلف حصوں میں ذخیرہ ہو جاتے ہیں۔ اس شخص کی یہ حالت اس وقت ہوگئی جب اس کے خون میں لپڈز کی مقداربہت زیادہ ہو گئی اور وہ خون کی نالیوں سے باہر نکل کر جسم کے حصوں میں جمع ہونے لگے۔
اگرچہ ماہرین نے اس شخص کے علاج کے حوالے سے تفصیلات نہیں شیئر کیں، تاہم انہوں نے اس کیس کے ذریعے غذائی نمونوں کے اثرات اور ہائپرکولیسٹرولیمیا (زیادہ کولیسٹرول) کے انتظام کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
ہارورڈ میڈیکل سکول کے مطابق، طویل عرصے تک گوشت خور غذا اپنانے سے گردے کی پتھری، گاؤٹ اور آسٹیوپوروسس جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ گوشت خور غذا میں کچھ صحت کے فوائد ہیں، جیسے پٹھوں کی تعمیر اور مرمت، لیکن اس پر طویل عرصے تک رہنا صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں:خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا امکان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گوشت خور غذا
پڑھیں:
پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات دیگر اسلامی ممالک سے زیادہ ہے، پاپولیشن کونسل
اسلام آباد:
پاپولیشن کونسل نے کہا کہ پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات سعودی عرب، کویت، انڈونیشیا اور ملائیشیا سمیت دیگر اسلامی ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل اور پاپولیشن کونسل کے اشتراک سے وسائل وآبادی میں توازن کے موضوع پر مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جہاں پاپولیشن کونسل نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال 11 ہزار خواتین بوجہ حمل و زچگی موت کا شکار ہو جاتی ہیں۔
پاپولیشن کونسل نے کہا کہ پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات دیگر اسلامی ممالک بشمول انڈونیشیا، بنگلہ دیش، ملائیشیا، ایران، کویت اور سعودی عرب میں سب سے زیادہ ہے اور پاکستان میں 1000 میں سے 62 بچے ایک سال کی عمر سے پہلے ہی موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اسی طرح پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر 40 فیصد بچوں کا قد عمر کے لحاظ سے مناسب نہیں اور 18 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور 29 فیصد بچے وزن کی کمی کا شکار ہیں، پاپولیشن کونسل کے مطابق پاکستان میں ہر تیسرا بچہ اسکول سے باہر ہے۔
پاپولیشن کونسل نے مطالبہ کیا کہ علمائے کرام قران و سنت کی روشنی میں درس دیں کہ دو سال تک ماں بچے کو دودھ پلائے اور بچوں کی پیدائش کے درمیان وقفہ ماں اور بچے کے لیے مفید ہے۔
کونسل کا کہنا تھا کہ وقفے سے ماؤں اور نومولود بچوں کی شرح اموات میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔
Tagsپاکستان