اسلام آباد:

سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کے حوالے سے انٹر کورٹ اپیل میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے حکم ناموں میں سماعت کے لیے تاریخوں کے ردوبدل کیا گیا ہے۔

ایڈیشنل رجسٹرار نے انٹراکورٹ اپیل میں جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں ہونے والی سماعت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بینچز اختیارات کا مقدمہ 13 جنوری کو 27 جنوری تک ملتوی کیا گیا تھا۔

انٹرا کورٹ اپیل میں ایڈیشنل رجسٹرار نے کہا کہ بعد میں ملنے والے دوسرے حکم نامے میں سماعت کی تاریخ تبدیل کردی گئی اور دوسرے حکم نامے میں سماعت کی 27 جنوری کی تاریخ کو 16 جنوری کردی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 16جنوری کو سماعت کے دوران ایک جج نے خود کو مذکورہ بینچ سے الگ کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایڈیشنل رجسٹرار کیخلاف توہینِ عدالت کیس؛ جسٹس منصور کا بینچ کے 2 ججز پر اعتراض

ایڈیشنل رجسٹرار نے انٹرا کورٹ اپیل میں کہا کہ میرے خلاف شوکاز نوٹس واپس لیا جائے، مجھے اس معاملے میں قربانی کا بکرا بنایا گیا، ایک طرف مجھے عدالت نے شوکاز نوٹس جاری کیا تو دوسری طرف پریس ریلیز جاری کرکے مجھے او ایس ڈی بنا دیا گیا۔

اپیل میں انہوں نے مؤقف اپنایا کہ کہا گیا میری غلطی سے کیس ریگولر بنچ میں فکس ہوا، مجھے اس معاملے میں دوہری سزا دی گئی، شوکاز نوٹس جاری کرنے سے قبل مجھے وضاحت دینے کا موقع فراہم نہ کرنا سپریم کورٹ رولز 1980 کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے شوکاز نوٹس جاری کرنے سے قبل نیچرل جسٹس کے اصول کو مدنظر نہیں رکھا گیا لہٰذا مجھے جاری کیا گیا شوکاز نوٹس کالعدم اور رجسٹرار آفس کا جاری کیا گیا آرڈر بھی خلاف قانون قرار دیا جائے۔

ایڈیشنل رجسٹرار نے مؤقف اپنایا کہ میرے خلاف چلائے گئے کیس پر حکم امتناع جاری کیا جائے اور توہین عدالت کیس کا پورا ریکارڈ منگوایا جائے تاکہ فیصلہ ہو سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایڈیشنل رجسٹرار نے کورٹ اپیل میں شوکاز نوٹس جاری کیا کیا گیا

پڑھیں:

سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی

سپریم کورٹ میں پاراچنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔

عدالت نے ملزم کو وکیل مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

سماعت کے دوران سی ٹی ڈی کے وکیل نے بتایا کہ پاراچنار قافلے پر حملے میں 37 افراد جاں بحق اور 88 زخمی ہوئے تھے۔

اس پر جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا اس واقعے میں صرف ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے؟

انہوں نے مزید سوال کیا، ’جو حملہ آور پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟‘

وکیل سی ٹی ڈی نے بتایا کہ اس واقعے میں ملوث 9 افراد کی ضمانت سپریم کورٹ پہلے ہی خارج کر چکی ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے موجودہ صورتِ حال پر استفسار کیا کہ:

اب راستے کھل گئے ہیں؟

وکیل سی ٹی ڈی نے جواب دیا کہ صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔

اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا:

جہاں پاراچنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔

عدالت نے بعد ازاں ملزم کو قانونی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • عدالت عظمیٰ میں انتظامی تقرریاں، سہیل محمد لغاری رجسٹرار تعینات
  • سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں، سہیل لغاری رجسٹرار تعینات 
  • کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • سپریم کورٹ میں تقرریاں، سیشن جج سہیل لغاری ڈیپوٹیشن پر رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں انتظامی تقرریاں، متعدد ڈپٹی رجسٹرارز کو اضافی چارجز تفویص
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
  • ’’اسٹرینجر تھنگزکےآخری سیزن کا سنسنی خیز ٹریلر جاری،ریلیز کی تاریخوں کا اعلان
  • سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
  • 2005 کے زلزلہ کو 20 سال گزر گئے، مانسہرہ 107، کوہستان کے 10 سکولوں کی مرمت نہ ہو سکی: سپریم کورٹ