بانی پی ٹی آئی نے مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات کا مطالبہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد:28 جنوری کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت کے مذاکرات ہوں گے یا نہیں؟ بانی پی ٹی آئی نے پہلے پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات کروانے کا مطالبہ کردیا۔
مذاکراتی کمیٹی کی بانی سے ملاقات کے بعد ہی مزید بات چیت کا فیصلہ ہوگا۔
پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بانی نے کہا اگر مذاکراتی ٹیم کو نہ ملنے دیا تو مذاکرات نہیں ہوں گے اور اگر عدالتی کمیشن نہ بنا تو مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے۔
سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے چیف جسٹس اور آئینی بینچ کے سربراہ کو خط لکھا ہے، جس میں پی ٹی آئی کیخلاف کریک ڈاؤن کی تفصیلات بتائی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ علی امین کو ان کی درخواست پر صوبائی صدر کے عہدے سے ہٹایا گیا۔
اس سے قبل پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اگر حکومت کو جوڈیشل کمیشن نہیں بنانا تو انھیں بھی صرف ہیلو ہائے کے لیے نہیں بیٹھنا۔
اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت کے پاس اب بھی موقع ہے کمیشن بنانے کا اعلان کردے، مذاکرات بحال ہو جائیں گے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ حکومت کے طرز عمل سے ثابت ہوگیا کہ ان کی جوڈیشل کمیشن کی نیت ہی نہیں ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔