عوامی لیگ پر انتخابات کے دروازے بند کیے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس کے معاونِ خصوصی نے کہا ہے کہ عوامی لیگ کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ اس حوالے سے جو بھی فیصلہ ہوگا وہ قانون کے مطابق ہوگا۔ عوامی لیگ نے ملک کے ساتھ جو کچھ کیا ہے اُس کا بھرپور جائزہ لے کر قانونی اقدامات کے حوالے سے تیاریاں جاری ہیں۔
کچھ دن قبل بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی کے سیکریٹری جنرل مرزا فخرالاسلام عالمگیر نے کہا تھا کہ بنگلا دیش کی عبوری حکومت اصلاحات کا جو ایجنڈا لے کر چل رہی ہے اُس کی تکمیل میں تو دس سال لگ سکتے ہیں اور ملک کو اِتنی طویل مدت تک غیر منتخب انتظامیہ کے تحت نہیں چلایا جاسکتا۔
ڈاکٹر یونس کے معاونِ خصوصی اور امتیازی کوٹے کے خلاف چلائی جانے والی تحریک میں کلیدی کردار ادا کرنے والے محفوظ عالم کا کہنا ہے کہ بنگلا دیش میں ہونے والا انتخابات میں صرف وہ جماعتیں حصہ لے سکیں گی جو بنگلا دیش کی حامی ہیں اور اُس سے محبت کا اظہار بھی کرتی ہیں۔
ملک کے وسطی ضلع چاندپور میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے فخرالاسلام نے کہا کہ سابق وزیرِاعظم بیگم خالدہ ضیا کی بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی، جماعتِ اسلامی اور دیگر محبِ وطن جماعتیں ہی انتخابات میں حصہ لے کر ایسی حکومت بناسکتی ہیں جو ملک کو امن، ترقی اور استحکام کی راہ پر ڈالے۔ ملک کو شفاف انتخابات کی ضرورت ہے۔ عوامی لیگ انتخابات میں دھاندلی کی تاریخ رکھتی ہے۔ اب اُسے ایسا کرنے کا موقع نہیں دیا جاسکتا۔
فخرالاسلام نے، جو کوئی قلم دان نہ رکھنے کے باوجود بنگلا دیش کی عبوری انتظامیہ میں وزیر کا منصب رکھتے ہیں، کہا کہ عوامی لیگ کی بحالی اب کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جاسکتی۔ کم از کم طے شدہ اصلاحات کے واقع ہونے اور تباہ حال ریاستی اداروں کی معقول حد تک بحالی کے بغیر انتخابات نہیں کرائے جاسکتے۔
فخرالاسلام کو بنیادی طور پر ڈاکٹر یونس کے معاونِ خصوصی کے طور پر کابینہ میں لیا گیا تھا اور بعد میں انہوں نے مشیر کی حیثیت سے کام شروع کردیا تھا۔ گزشتہ برس اقوامِ متحدہ میں ایک تقریب کے دوران بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر یونس نے فخرالاسلام کا تعارف کراتے ہوئے انہیں شیخ حسینہ کی حکومت کا تختہ الٹنے والی طلبہ تحریک کا ذہن، منصوبہ ساز اور روحِ رواں قرار دیا تھا۔
5 اگست 2024 کے بعد سے عوامی لیگ بنگلا دیش کے سیاسی منظرنامے سے غائب ہے۔ عوامی لیگ کے خلاف عوامی سطح پر اس قدر احتجاج کیا گیا تھا کہ شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد پارٹی کے رہنما کھل کر کچھ کہنے اور کام کرنے کی ہمت اپنے اندر اب تک پیدا نہیں کرسکے ہیں۔
شیخ حسینہ اور اُن کے قریبی لوگوں کو قتل سمیت سنگین جرائم کے متعدد مقدمات کا سامنا ہے۔ ان مقدمات کا فیصلہ ہونے تک بنگلا دیش میں حقیقی امن و استحکام بہت دور کی منزل دکھائی دیتا ہے۔
بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کیے جانے کے حق میں نہیں۔ ساتھ ہی ساتھ پارٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ کم از کم اصلاحات نافذ کرنے کی صورت ہی میں انتخابات کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بنگلا دیش کی عبوری انتخابات میں عوامی لیگ
پڑھیں:
انصاف کے دروازے بند ، میرا کمرا پنجرہ بنادیا گیا ، عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)بانی پی ٹی آئی عمران خان نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو ایک اور خط لکھ دیا۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کی جانب سے لکھا گیا خط علیمہ خان نے سپریم کورٹ کے آر آینڈ آئی برانچ میں جمع کرایا، جس میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ انصاف کے دروازے میرے اور اہلیہ پر بند ہیں۔(جاری ہے)
عمران خان نے خط میں کہا کہ 772 دنوں سے تنہائی کی قید میں ہوں، کمرہ9x11 کا پنجرہ بنادیا گیا ہے، 300سے زائد سیاسی مقدمات قائم کیے گئے، پاکستان کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں۔
خط میں لکھا گیا کہ بشریٰ بی بی کی صحت بگڑرہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ چیف جسٹس سے عمران خان اوربشریٰ بی بی کی سزا معطلی کیس لگانے کی استدعا کی ہے، چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے نے سزا معطلی کا کیس 25 ستمبر کو مقرر کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔