مہنگائی کے باعث پاکستانیوں نے چائے پینا کم کر دی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 جنوری2025ء) مہنگائی کے باعث پاکستانیوں نے چائے پینا کم کر دی، رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران چائے کی امپورٹ میں نمایاں کمی ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق ممکنہ طور پر مہنگائی کے باعث قوت خرید متاثر ہونے سے پاکستانیوں نے اپنی سب سے پسندیدہ مشروب چائے کا استعمال بھی کم کر دیا ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران چائے کی امپورٹ میں ساڑھے 6 فیصد سے زائد کی کمی ہوئی، جبکہ دسمبر 2024 میں دسمبر 2023 کے مقابلے میں چائے کی امپورٹ میں 7 فیصد سے زائد کی کمی ہوئی۔
چائے کی ملکی امپورٹ میں دسمبر 2024 کے دوران 7.05 فیصد کمی ہوئی ہے۔ ادارہ برائے شماریات پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق ماہ دسمبر 2024 میں چائے کا حجم 15.6 ارب روپے تک کم ہوگیا، جبکہ دسمبر 2023 میں چائے کی امپورٹ کی مالیت 16.7 ارب روپے رہی تھی۔
(جاری ہے)
اس طرح دسمبر 2023 کے مقابلہ میں دسمبر 2024 کے دوران چائے کی قومی امپورٹ میں 1.1 ارب روپے یعنی 7 فیصد سے زیادہ کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جبکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں چائے کی امپورٹ میں سالانہ 6.67 فیصد کمی کی گئی، گزشتہ سال کے اسی عرصے چائے کی امپورٹ کا حجم 33 کروڑ 64 لاکھ ڈالر تھا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چائے کی امپورٹ میں کے دوران میں چائے
پڑھیں:
سڑک کنارے ہوٹلوں کیخلاف بلارعایت کارروائی کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-02-22
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کمشنر کراچی سید حسن نقوی کی زیر صدارت ان کے دفتر میں فٹ پاتھوں اور روڈ سائیڈز پر قائم چائے خانوں اور ریسٹورنٹس کیخلاف جاری مہم کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ 27 اکتوبر سے شروع ہونے والی مہم میں گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران 167چائے خانوں اور کھانے پینے کے مراکزکو سربمہر کیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنرز نے اجلاس کو بریفنگ دی بتایا کہ جن ہوٹلوں کو بند کیا گیا ہے ان کی مانٹرنگ کی جارہی ہے۔ فیصلہ کیا گیا کہ قانونی کارروائی کے بغیر کسی ٹی شاپ یا ہوٹل کو ڈی سیل نہیں کیا جائے گا۔ اپنی دکانوں کو ڈی سیل کرنے پر مالک کو گرفتار کیا جائے گا اور جرمانہ عاید کیا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈپٹی کمشنرز تمام بند چائے خانوں اور ہوٹلوں کو ڈی سیل کرنے کے فیصلہ تک سختی سے مانٹرنگ کریں گے۔ ڈپٹی کمشنرزبند ہوٹلوں کو کھولنے کی اجازت منظوری کے بغیر نہیں دیں گے۔ اجلاس نے ہوٹلوں کو کھولنے کے لیے قواعد کے مطابق کاروبار کرنے کے حلف نامہ لینے اور بھاری جرمانہ کے بعد ڈی سیل کرنے کی تجویز پر غور کیا گیا۔ فیصلہ کیا گیا کہ تمام ڈپٹی کمشنرز انہیں ڈی سیل کرنے کے لیے اپنی رپورٹ کمشنر کراچی کو پیش کریں گے۔ رپورٹ اور تجاویز مطلوبہ قواعد اور پالیسی کے مطابق تیار کی جائیں گی۔ اجلا س میں ایڈیشنل کمشنر کراچی ون غلام مہدی شاہ ایڈیشنل کمشنر ٹو، اسد اللہ کھوسو تمام ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنر ہیڈ کوارٹرز رابعہ سید، اسسٹنٹ کمشنر جنرل حاظم بھنگوار نے شرکت کی جبکہ تمام اسسٹنٹ کمشنرز نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس میں مختلف علاقوں میں ڈپٹی کمشنرز کو رہ جانے والے چائے خانوں اور روڈ سائیڈ ہوٹلوں کی نشاندہی کی گئی۔ فیصلہ کیا گیا کہ ڈپٹی کمشنرز مہم جاری رکھیں گے۔ بتایاگیا کہ شہر میں مختلف علاقوں میں روڈ سائیڈاور فٹ پاتھوں پر قائم ہوٹلز اور چائے خانے بڑی تعداد میں قائم ہیں۔ فیصلہ کیا گیا کہ رہ جانے والے تمام روڈ سائیڈ چائے خانوں اور ریسٹورنٹس کے خلاف بلا رعایت کارروائی کی جائے گی۔ اسسٹنٹ کمشنر ہیڈ کوارٹرز رابعہ سید نے بند ہوٹلوں اور چائے خانوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع جنوبی میں ایک ہفتہ میں 22 مراکز بند کیے گئے جن میں سول لائن سب ڈویثر ن میں 12‘ گارڈن میں سات، صدر میں ایک اور رام باغ سب ڈویژن میں تین بند کیے گئے ہیں۔ ضلع شرقی میں 37 روڈ سائی چائے خانے اور ہوٹلز بند کیے گئے ہیں جن میں فیروز آباد سب ڈویژن میں 18‘ گلشن اقبال میں 13‘ گلزار ہجری میں چے بند کیے گئے۔ ضلع وسطی میں 74 ہوٹلز اور چائے خانے بند کیے گئے ہیں جن میں گلبر گ سب ڈویژن میں 29‘ ناظم آباد میں 17‘ نارتھ ناظم آباد میں 17 اور لیاقت آباد میں گیارہ بند کیے گئے ہیں۔ ضلع کورنگی میں 32‘ کورنگی میں 9‘ شاہ فیصل میں پانچ، ماڈل کالونی میں چار اور لانڈھی میں 14 بند کیے گئے ہیں جبکہ ضلع کیماڑی میں دو چائے خانے بند کیے گئے ہیں۔