اگر 28 جنوری کی نشست کیلئے تیار ہوں تو عمران سے ملاقات کرا دیں گے، عرفان صدیقی کی پی ٹی آئی کو پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اگر 28 جنوری کی نشست کیلئے تیار ہوں تو عمران سے ملاقات کرا دیں گے، عرفان صدیقی کی پی ٹی آئی کو پیشکش WhatsAppFacebookTwitter 0 25 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان اور مسلم لیگ نواز کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کو پیشکش کی ہے کہ اگر وہ مذاکرات کی 28 جنوری کو ہونے والی نشست میں شرکت کرنے کے لئے تیار ہوں تو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ان کی ملاقات کرا دیں گے۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات جوش و جذبے سے شروع کئے تھے لیکن ان میں فیصلہ سازی کا عمل ضابطے میں نہیں اور ان کا مذاکرات کے دوران بچگانہ رویہ ہے جبکہ اب مذاکراتی عمل کیلئے ان کی سہولت کاری کرنا مشکل ہے۔
ترجمان حکومتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ ہم جوڈیشل کمیشن کے حق میں ہوں یا نہیں 28 جنوری سے پہلے فیصلہ نہیں کریں گے تاہم ہم نے 80 فیصد کام کرلیا ہے اور باقی بھی کرلیں گے لیکن شرط ہے پی ٹی آئی 28 جنوری کو آنے کو تیار ہو۔ ن لیگی سینیٹر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں فیصلہ سازی کا فقدان ہے اور مشاورت نہیں ہوتی، بیرسٹر گوہر نے عمران خان سے ملاقات کے بعد مذاکرات ختم کرنے کے حوالے سے بیان دے دیا اور مذاکراتی کمیٹی کو بھی نہیں بتایا، ان کو اپنی کوئی حکمت عملی بنتی دکھائی نہیں دے رہی۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی انسانی حقوق کی صورتحال کو بڑا مسئلہ قرار دے کر عالمی اداروں میں ہلچل پیدا کرنا چاہتی ہے اور پاکستان کو دنیا کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہتی ہے شاید اس لئے مذاکرات سے گریز کر رہی ہے اور شاید بانی پی ٹی آئی کو بین الاقوامی صورتحال اپنے حق میں دکھائی دے رہی ہو۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی پی ٹی آئی
پڑھیں:
عمران خان کو رہائی کی پیشکش کی گئی لیکن بات نہ بن سکی، لطیف کھوسہ
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ 24 نومبر کے دھرنے سے قبل عمران خان کی رہائی آفر کی گئی لیکن بات نہ بن سکی۔ آفر کی گئی کہ ہم تھک گئے ہیں اور اب آپ دھرنا ختم کرنے کا اعلان کریں تو آئندہ 2 ہفتوں تک عمران خان کی رہائی ہو جائے گی، تاہم عمران خان نے کہا کہ نہیں پہلے رہائی ہوگی اور پھر میں 24 نومبر کو دھرنے کی جگہ اظہار تشکر کا جلسہ کروں گا، بس اسی وجہ سے بات نہ بن سکی میں بھی اس کا حصہ تھا، بیرسٹر سیف اور بیرسٹر گوہر علی خان رہائی کی آفر لے کر عمران خان کے پاس گئے تھے۔
وی ایکسکلوسیو میں گفتگو کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ جنرل باجوہ اپنی ایکسٹینشن لینے کے لیے نواز شریف کے پاس لندن گئے تھے اور وہاں پر معاہدہ کیا تھا جس کے تحت نواز شریف کے تمام کیس معاف کیے گئے، اب اس پر عمل داری ہو رہی ہے، نواز شریف نے کہا کہ عمران خان کو جیل میں ڈالا جائے، میرے کیس ختم کیے جائیں۔
لطیف کھوسہ نے کہا یہ کہنا کہ ہم اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہیں غلط ہے، عمران خان نے بہرحال کہا ہے کہ یہ فوج بھی میری ہے یہ ملک بھی میرا ہے، جب بھی کوئی پاک فوج کا سپاہی، کوئی لیفٹیننٹ یا کوئی کیپٹن شہید ہوتا ہے تو ہمارا دل بھی خون کے آنسو روتا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ہمارا بھائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں 9 مئی کو غیرقانونی گرفتاری پر فوج عمران خان سے معافی مانگے، لطیف کھوسہ
لطیف کھوسہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی پیپلز پولیٹکس کو چھوڑ کر اب پاور پولیٹکس کر رہی ہے اور شہباز شریف کی بی ٹیم بن گئی ہے، ضیاء الحق کی باقیات کے ساتھ جب آج کی پیپلز پارٹی ہاتھ ملائے گی تو عوام کیا کرے گی۔ میں نے پیپلز پارٹی نہیں چھوڑی بلکہ پیپلز پارٹی نے اپنا نظریہ چھوڑ دیا ہے۔ اگر آپ نے بوٹ پالش کے ساتھ پیار کرنا شروع کر دیا ہے تو کیا ہو سکتا ہے، بھٹو صاحب نے جس طرح 1970 میں کھمبے کو بھی ٹکٹ دیا تھا تو وہ جیتا تھا اب 2024 میں بھی یہی ہوا کہ عمران خان نے جس کو بھی ٹکٹ دیا وہ جیت گیا، لوگوں نے الیکٹیبلز کو شکست دے کر پیپلز پولیٹکس کرنے والوں کو کامیاب کیا۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ ایک پارٹی کے جاندار ہونے کا ثبوت ہوتا ہے کہ اس میں مختلف رہنما مختلف رائے رکھیں، اس میں کچھ لوگ جذباتی ہوتے ہیں اور کچھ لوگ جو کہ سینیئر یا زیادہ عمر میں ہوتے ہیں وہ کچھ نرمی اختیار کرتے ہیں لیکن دراصل تمام پارٹی عمران خان کی رائے اور عمران خان کی ہدایت پر متفق ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ ہماری پارٹی کے رہنماؤں کے بیان سے ریاست کا نقصان ہو کوئی، ہمارے رہنماؤں کو 2 سے ڈھائی ارب روپے کی آفرز کی گئی ہیں اور اس کے علاوہ عہدوں کی بھی آفر کی گئی لیکن ہمارا کوئی بھی رہنما نہیں ٹوٹا ہے۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان کے بغیر سیاسی استحکام ممکن نہیں، کپتان کو رہا کیا جائے، لطیف کھوسہ
لطیف کھوسہ نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے ذریعے آئین کی روح کو مجروح کیا ہے، بلاول بھٹو 26 آئینی ترمیم کا ہراول دستہ ہیں اور اس وقت ذوالفقار بھٹو شہید اور بے نظیر بھٹو کی روح کانپ رہی ہوگی کہ کس طرح آئین کا چہرہ بگاڑ دیا گیا ہے، اب من پسند ججز کو لایا جا رہا ہے، سپریم کورٹ کے سینئر جج اور قائم مقام چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ججز کے انتخاب میں جسے ہم پسند کرتے ہیں، اسے صرف ہمارا ایک ووٹ ملتا ہے اور جج کوئی اور بن جاتا ہے۔ اب وزیر اعظم آرمی چیف کی تعریف کرتے نظر آتے ہیں اور آئی ایس پی آر حکومت کی تعریف کرتی رہتی ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ پاکستان کا حال اب یہ ہو گیا ہے کہ 50 فیصد سے زائد عوام غربت کی لکیر سے نیچے چلی گئی ہے، ہر پیدا ہونے والا نیا بچہ جس نے ابھی تک سانس بھی نہیں لیا وہ 3 لاکھ روپے کا مقروض ہے، جبکہ جن لوگوں نے ہماری تقلید کی ایمریٹس نے پی آئی اے کو دیکھ کر ائیر لائن بنائی اور آج وہ کہاں پہنچ گئے ہیں، اسی طرح ساؤتھ کوریا نے ہمارا بجٹ لے کر اپنا 5 سالہ بجٹ بنایا اور آج آپ دیکھیں ساؤتھ کوریا کہاں پہنچ گیا ہے، اور ہم 70 ارب ڈالر کے مقروض ہو گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں