چینی بھائیوں کی سیکیورٹی پر کمپرومائز نہیں کر سکتے، آئی جی سندھ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو میں آئی جی سندھ نے کہا کہ چینی شہریوں کی عدالتی چارہ جوئی کے حوالے سے مکمل چھان بین کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ چینی بھائیوں کی سیکیورٹی پر کمپرومائز نہیں کر سکتے۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں آئی جی سندھ نے کہا کہ سندھ میں کسی چینی شہری سے بھتے کی کوئی شکایت رپورٹ نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے چینی شہریوں کی آمد و رفت محدود ہے، غیر ملکیوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے قواعد و ضوابط (ایس او پیز) پر عمل درآمد پولیس پر لازم ہے۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے مزید کہا کہ مقامی اسپانسرز کو بھی سیکیورٹی کی وجہ سے پہلے جیسا رسپانس نہیں مل رہا، چینی بھائیوں کی سیکورٹی پر کمپرومائز نہیں کر سکتے۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ چینی شہریوں کی عدالتی چارہ جوئی کے حوالے سے مکمل چھان بین کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک