وزیراعلیٰ کا وڈیرانہ لب و لہجہ پست ذہنی سطح کا اظہار ہے،منعم ظفر
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی کراچی منعم ظفر خان نے وزیر اعلیٰ سندھ کے صوبے کی سرکاری جامعات اور وائس چانسلرز کے بارے میں ریمارکس کے حوالے سے شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے تعلیم سے وابستہ معزز شخصیات کے بارے میں وڈیرانہ لب و لہجہ اختیار کر کے تعلیم سے وابستہ شخصیات کے حوالے سے اپنی پست ذہنی سطح کا
اظہار کر دیا ۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اصل مسئلہ جامعات کی خودمختاری کو ہدف بنا کر اپناتابع کرنا اور اساتذہ کی مستقل تقرری کے بجائے انہیں کنٹریکٹ پر بھرتی کرنا ہے اور جامعات میں تعلیم سے وابستہ سینئر اساتذہ ، وائس چانسلرز کو مقرر کرنے کے بجائے بیورو کریٹ کو تعینات کرنا ہے جبکہ یہ بات ہر محقق اچھی طرح جانتا ہے کہ بیورو کریٹس نے پاکستان کے دیگر شعبوں کا کیا حال کیا ہے ، ان کی کارکردگی کی مثالیں ہر تھوڑے عرصے کے بعد دیکھنے اور سننے کو ملتی ہیں ۔ اس ساری حقیقت کے سامنے ہونے کے باوجود وزیر اعلیٰ سندھ ، بیورو کریٹس کو سرکاری جامعات کا وائس چانسلربنانے پر مصر ہیں ۔ اس کے لیے طویل عرصے سے کوششیں جاری ہیں اور اب وزیر اعلیٰ کے گفتگو سے ساری حقیقت کھل کر بھی سامنے آگئی ۔ منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ یونیورسٹی کا وائس چانسلر ایک علمی مقام و مرتبے کا نام ہے ، کراچی یونیورسٹی سمیت صوبے کی دیگر جامعات میں ایسے وائس چانسلرز گزرے ہیں جنہوں نے نہ صرف اپنی جامعہ کے شناخت اور کارکردگی کو معتبر بنایا بلکہ انہوں نے ہی علم و تدریس کے نئے پہلوئوں کو نمایاں کیا لیکن وزیر اعلیٰ نے زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے لاکھوں طلبہ وطالبات کے ان وائس چانسلرز کی خدمات کو سرے سے نظر انداز کر کے گنتی کے چند افراد کو بطور مثال پیش کیاحالانکہ وہ بھول گئے کہ ایسے تمام افراد اپنے جیسوں کے منظور نظر اور سفارشی طور پر بھرتی کیے گئے تھے ، جس سے ان کے تقابلی معیار کا بخوبی انداز کیا جا سکتا ہے ۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ سرکاری ِ جامعات کے حوالے سے جماعت اسلامی اساتذہ اور طلبہ کی تحریک کی مکمل پشتیبان ہے ، اس حوالے سے ہم ان کے مطالبات کی منظوری تک ان کی جدو جہد میں شریک رہیں گے ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وائس چانسلرز وزیر اعلی
پڑھیں:
پاک سعودی دفاعی معاہدہ طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے، سعودی اعلیٰ عہدیدار
برطانوی خبر ایجنسی سے گفتگو میں سعودی اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور پاکستان دفاعی معاہدہ کسی مخصوص واقعے کا ردِعمل نہیں، یہ جامع دفاعی معاہدہ ہے۔ سعودی عرب کے اعلیٰ عہدیدار نے یہ بھی کہا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدہ تمام فوجی وسائل کا احاطہ کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی اعلیٰ عہدے دار کا کہنا ہے کہ دفاعی معاہدہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے۔ سعودی عرب اور پاکستان نے مشترکہ دفاعی معاہدے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے حوالے سے سعودی اعلیٰ عہدے دار نے برطانوی خبر ایجنسی سے گفتگو میں بتایا کہ سعودی عرب اور پاکستان دفاعی معاہدہ کسی مخصوص واقعے کا ردِعمل نہیں، یہ جامع دفاعی معاہدہ ہے۔ سعودی عرب کے اعلیٰ عہدے دار نے یہ بھی کہا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدہ تمام فوجی وسائل کا احاطہ کرتا ہے۔ سعودی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی معاہدہ وزیرِاعظم پاکستان کے دورۂ سعودی عرب کے دوران ہوا ہے۔ معاہدے پر وزیرِاعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دستخط کیے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف آج سعودی عرب پہنچے ہیں، جہاں انہوں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے۔ جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق قصر الیمامہ پہنچنے پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیرِاعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔ وزیرِاعظم کا سعودی شاہی پروٹوکول کے ساتھ استقبال کیا گیا اور انہیں سعودی مسلح افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر بھی پیش کیا۔ وزیرِاعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال، مسئلہ فلسطین اور دیگر اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں پاک سعودی تعلقات کو مزید فروغ دینے اور تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے قطر پر اسرائیلی حملے کی ایک بار پھر مذمت کی۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے امن کے لیے مسئلہ فلسطین کا حل ناگزیر ہے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین پر دو ٹوک مؤقف اختیار کیا، پاکستان مسئلہ فلسطین پر سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے۔ ملاقات میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک اور معاونِ خصوصی سید طارق فاطمی بھی موجود تھے۔