پاکستانی لڑکی کی محبت میں سرحد پار کرنیوالے بھارتی نوجوان کا بڑااعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستانی لڑکی کی محبت میں سرحد پار کرنے والے بادل بابو نامی بھارتی نوجوان نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا ہے، تاہم اسے قانونی مشکلات کا سامنا ہے۔
عدالت میں پیشی کے دوران پاکستانی لڑکی سے ملنے پاکستان آنے والے نوجوان نے اترپردیش ضلع علی گڑھ میں اپنے گھر والوں سے ویڈیو کال پر بات کی۔
بادل نے وکیل کے ذریعے بات چیت میں والدین کو تسلی دی اور اس نے گھر والوں سے کہا" کہ آپ سب میری فکر نہ کریں میں ثنا کے بغیر نہیں رہ سکتا، اس لیے میں اسلام قبول کر رہا ہوں، اب میں پاکستان میں ہی رہوں گااور بھارت واپس آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا"۔
منہاج یونیورسٹی لاہور : "ورلڈ اسلامک اکنامکس اینڈ فنانس کانفرنس" کا آغاز
فون پر گفتگو کرتے ہوئے بادل نے اپنے والدین کو یقین دلایا کہ اس نے کوئی جرم نہیں کیا ہے اور وہ جھوٹ نہیں بول رہا ہے۔
بادل بابو کے وکیل فیاض رامے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ منڈی بہاؤالدین کی عدالت میں بادل کی ضمانت کی درخواست دائر کی گئی ہے جس کی سماعت تین دن بعد ہوگی۔
رامے نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے آئین کے تحت ہر فرد کو منصفانہ ٹرائل کا حق حاصل ہےاور انہوں نے واضح کیا کہ بادل کو اپنے اعمال کے قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آسکر ایوارڈ 2025 کی نامزدگیوں کا اعلان کردیا گیا
وکیل نے مزید وضاحت کی کہ بادل بابو نے اسلام قبول کر لیا تھا اور مستقل طور پر پاکستان میں رہنے کا ذاتی فیصلہ کیا تھا، اس فیصلے کو عدالت میں تسلیم کیا گیا، اور حکام نے تصدیق کی کہ بادل کا مقدمہ اس کی قانونی حیثیت کی بنیاد پر نمٹا جا رہا ہے،عدالت فیصلہ کرے گی کہ کیس کو کیسے آگے بڑھایا جائے۔
یاد رہے کہ بھارتی ریاست علی گڑھ کے رہائشی نوجوان بادل بابو نے 24 اگست 2023 کو غیر قانونی طور پر سرحد عبور کر کے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔
توشہ خانہ ٹو کیس: بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں کا تحریری حکمنامہ جاری
اسے یکم جنوری 2025 کو منڈی بہاؤالدین سے گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ اس وقت ضمانت کا انتظار کر رہا ہے اور اسے دفعہ 13 اور 14 کے تحت الزامات کا سامنا ہے۔ پاکستان کے فارن ایکٹ، جو غیر قانونی داخلے اور مناسب سفری دستاویزات کی کمی سے متعلق ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو عہدے سے فوری طور پر ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے ان کی تقرری کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا ہے۔
یہ فیصلہ جسٹس بابر ستار نے ڈیجیٹل رائٹس کے کارکن اسامہ خلجی کی جانب سے دائر ایک درخواست پر سنایا، جس میں پی ٹی اے کے ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کو چیلنج کیا گیا تھا۔
جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے کہا کہ پی ٹی اے میں تقرریوں کا عمل شفافیت، میرٹ اور قانونی دائرے سے محروم رہا۔
سلیکشن کمیٹی کی جانب سے تین امیدواروں پر مشتمل پینل کی سفارش قوانین کے منافی تھی، کیونکہ قواعد کے مطابق صرف ایک امیدوار کی سفارش کی جا سکتی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ میرٹ لسٹ میں سب سے نچلے امیدوار کو تعینات کرنا بغیر کسی معقول وجہ کے کیا گیا، جو حکومتی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔
مزید کہا گیا کہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) سے چیئرمین کے عہدے پر تعیناتی بھی بغیر کسی شفاف عمل اور ریکارڈ پر موجود وجوہات کے کی گئی، جسے غیر قانونی قرار دیا گیا۔
حکومتی تقرری کا پورا عمل کالعدم قرار
عدالت نے واضح کیا کہ چونکہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کا عمل ہی غیر قانونی بنیادوں پر کھڑا کیا گیا، لہٰذا اشتہار، بھرتی کا عمل، اور ان سے منسلک تمام تقرریاں، بشمول چیئرمین پی ٹی اے کی تعیناتی ، سب کالعدم اور ناقابلِ قبول ہیں۔
فیصلے کے اہم نکات:
میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو فوری طور پر عہدہ چھوڑنے کا حکم۔
پی ٹی اے کا سب سے سینئر موجودہ ممبر عبوری طور پر چیئرمین کا چارج سنبھالے گا۔
وفاقی حکومت کو ہدایت کہ وہ نئی تقرری کا عمل جلد از جلد مکمل کرے۔