اپنی چھت اپنا گھر سکیم، 9 ہزار سے زائد افراد کو بلاسود قرض جاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
پنجاب حکومت نے اپنی چھت اپنا گھر سکیم کے تحت 9 ہزار سے زائد افراد کو بلاسود قرض جاری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت نے پنجاب بھر کے 9 ہزار سے زائد افراد کو ساڑھے 8 ارب روپے سے زائد کا بلاسود قرض جاری کیا ہے، اس حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ ریاست عوام کے لیے ماں جیسی ہوتی ہے اور ماں کو بے گھر بچوں کا زیادہ احساس ہوتا ہے، خواہش ہے پنجاب میں کوئی بھی بے گھر نہ رہے، سب کے پاس اپنی چھت کا سکھ ہو، اس مقصد کے لیے اپنی چھت اپنا گھر پاکستان کا سب سے بہترین ہاؤسنگ پراجیکٹ ثابت ہوگا، اس میں سفارش نہیں بلکہ میرٹ پر بلاسود قرض ملے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے تحت شہری 15 لاکھ روپے تک قرض لے سکتے ہیں، 15 لاکھ روپے کا قرض 7 سال میں 14 ہزار ماہانہ قسط پر ادا کرنا ہوگا، چینی سرمایہ کاروں نے پنجاب کو مواقع سے بھرپور سرزمین قرار دیا، سیاسی مخالفت کو دشمنی میں بدلنے کے رجحان نے پاکستان کو نقصان پہنچایا، 4 سال نالائقوں کے ہاتھ میں حکومت رہی، 40 سالہ ترقی کو تباہ وبرباد کردیا، شہباز شریف کا ترقی کرتا ہوا پنجاب ملتا تو بہت تیزی آگے بڑھتے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ محنت کی ہے، عوامی نمائندہ ہوں، عوام کی بہتری کیلئے کبھی چھٹی نہیں کی، میرا کام سے چھٹی نہ کرنا کسی پر احسان نہیں بلکہ میرافرض ہے، جتنا بھی کام کرلوں اپنے کام سے کبھی مطمئن نہیں ہوتی، باقی باتیں کرتے رہیں، 5 سال میں کوئی اتنی سکیمیں نہیں لاسکتا جو اہم ابھی تک لاچکے ہیں، اس کے علاوہ مہنگائی بھی کم ہورہی ہے، پہلے قیمتوں کا گراف اوپر جاتا تھا اب نیچےجارہا ہے، آٹا، دودھ اور ضروری اشیا کے نرخ اب بھی کم ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ، اربوں کے اثاثوں والے افراد کی لسٹ جاری
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکشاف کیا ہے کہ کچھ ٹیکس دہندگان اربوں روپے مالیت کے اثاثے اور پرتعیش طرزِ زندگی رکھتے ہیں، مگر اپنے ٹیکس گوشواروں میں صرف معمولی آمدن ظاہر کرتے ہیں۔
ایف بی آر کے مطابق یہ افراد لگژری گاڑیاں، مہنگے برانڈڈ کپڑے، گھڑیاں اور بیگز استعمال کرتے ہیں اور غیرملکی دورے کرتے ہیں، لیکن انکم ٹیکس ڈیکلریشن میں بہت کم آمدن رپورٹ کرتے ہیں۔
ایف بی آر کے لائف اسٹائل مانیٹرنگ سیل نے ممکنہ ٹیکس چوروں کی تفصیلات ہیڈکوارٹرز اور متعلقہ ریجنل ٹیکس دفاتر کو بھیج دی ہیں تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
مزید پڑھیں: سینیٹرز نے ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو 10 سال قید سزا کی تجویز کو مسترد کردیا
لاہور کی ایک فنانشل ٹیکنالوجی کمپنی کے سی ای او کے پاس 30 لگژری گاڑیاں موجود ہیں، جن کی مجموعی مالیت 2.741 ارب روپے ہے۔ ان میں لیمبورگینی، رولز رائس فینٹم اور دیگر مہنگی گاڑیاں شامل ہیں، مگر ٹیکس ریٹرنز میں ان کا کوئی ذکر نہیں۔
ایک لاہور کی ٹریول انفلوئنسر نے 2021 سے 2025 کے دوران 25 سے زائد ممالک کا سفر کیا، لیکن آمدن صرف 4.42 لاکھ سے 37.9 لاکھ روپے ظاہر کی۔
اسلام آباد کی ایک ماڈل اور سوشل میڈیا انفلوئنسر نے 13 ممالک کا سفر کیا اور مہنگی جواہرات، برانڈڈ کپڑے، لگژری بیگ، رولیکس گھڑیاں اور دیگر قیمتی اثاثے خریدے، مگر آمدن صرف 35 لاکھ سے 54.9 لاکھ روپے ظاہر کی۔
ایف بی آر نے کہا ہے کہ یہ جانچ ایسے وقت میں کی گئی ہے جب ٹیکس وصولی کا نظام اپنے سالانہ ہدف 14.13 ٹریلین روپے کے حصول میں مشکلات کا سامنا کر رہا ہے اور جولائی تا اکتوبر 2025 کے دوران 274 ارب روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: سولر پینلز اور انٹرنیٹ مہنگے ہونے کا امکان، ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو تجاویز دیدیں
ایک فِن ٹیک کمپنی کے سی ای او اور بانی نے اپنی مہنگی گاڑیوں اور دیگر اثاثوں کے ذریعے اپنے پرتعیش طرزِ زندگی کو نمایاں کیا، لیکن ٹیکس ریٹرنز میں ان کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ ان کے گوشواروں کا جائزہ لینے سے ظاہر ہوا کہ ان کی آمدنی اور اثاثوں میں نمایاں تضاد موجود ہے۔
مثال کے طور پر، انہوں نے 2019 سے 2025 تک آمدنی میں بار بار ترمیم کی، جس سے کاروباری سرمایہ اور سونے کی مقدار میں بھی اضافہ ظاہر کیا گیا، حالانکہ ان کی اصل زندگی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں گزری ہے اور زرعی زمین کی ملکیت نہیں ہے۔
ایف بی آر کے مطابق، ان افراد کے خلاف باضابطہ تحقیقات اور کارروائی جاری ہے تاکہ ٹیکس چوری کی روک تھام کی جا سکے اور ملک میں ٹیکس کلچر کو فروغ دیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارپ پتی آمدن کم ایف بی آر ٹیکس چور لگژری لائف