نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ فیصلہ ہوا تھا کہ مرکزی کابینہ ایک ہفتے میں بنے گی جو اب تک نہ بنی، پارٹی کی مرکزی کابینہ کب بنے گی، یہ سوال خالد مقبول سے پوچھیں، ذاتی طور پر میں بطور ماتحت کام کرنے کو تیار ہوں لیکن اس کا اجتماعی فائدہ بھی ہو۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ خالد مقبول صدیقی سے کوئی لڑائی نہیں، مسائل پر مشاورت کرتے ہیں۔ نجی ٹی وی سے پارٹی اختلافات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کوئی پوچھے کہ ایم کیو ایم میں کیا عہدہ ہے تو ہم بغلیں جھانکتیں ہیں، رابطہ کمیٹی جب تحلیل ہوئی تھی تو خالد مقبول کو چیئرمین سب نے منتخب کیا۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اُس وقت فیصلہ ہوا تھا کہ مرکزی کابینہ ایک ہفتے میں بنے گی جو اب تک نہ بنی، پارٹی کی مرکزی کابینہ کب بنے گی، یہ سوال خالد مقبول سے پوچھیں، ذاتی طور پر میں بطور ماتحت کام کرنے کو تیار ہوں لیکن اس کا اجتماعی فائدہ بھی ہو۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کون سی پارٹی ایسی ہے جس میں صرف چیئرمین کے پاس عہدہ ہو اور کسی کے پاس نہ ہو، ہمیں پارٹی عہدے کی فکر بھی نہیں، دوسروں کو یہ بات اچھی نہیں لگتی۔ انہوں نے کہا کہ اب تک سندھ اسمبلی میں ہم اپنے پارلیمانی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کا اعلان نہیں کرسکے، اسپیکر سندھ اسمبلی کہتے ہیں کہ پارلیمانی لیڈر کا لیٹر لے کر آؤ، ان کا کمرہ خالی ہے، الاٹ کرنا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو ہمارے لیے بھی بہت کچھ کرنا چاہیے تھا، ایم کیو ایم اپنے حلقوں میں فیل ہوئی تو اس کا فائدہ اجتماعی مخالفین کو ہوگا، کراچی میں بلدیاتی حکومت نظر نہیں آرہی، بلدیاتی نظام نہیں، یہ لوگ فیل ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مرکزی کابینہ ایم کیو ایم کمال نے کہا خالد مقبول نے کہا کہ بنے گی

پڑھیں:

لی جائے میونگ: فیکٹری ورکر سے جنوبی کوریا کے صدر تک کا سفر

سیئول: جنوبی کوریا میں عوام نے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار لی جائے میونگ کو نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔ 61 سالہ لی نے 49 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے اور ملک کے 14ویں صدر بن گئے ہیں۔

یہ انتخاب اس وقت ہوا جب سابق صدر یون سک یول نے دسمبر 2024 میں مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش کی، جس کے بعد ان کا مواخذہ ہوا اور عدالتی حکم سے وہ عہدے سے ہٹا دیے گئے۔

لی جائے میونگ نے رولنگ پارٹی کے امیدوار کم مون سو کو شکست دی۔ ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ 79.4 فیصد رہا، جو گزشتہ 28 سالوں کا سب سے زیادہ تھا۔

لی کو اب بھی قانونی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں کرپشن، اختیارات کے غلط استعمال اور جھوٹے بیانات دینے کے الزامات شامل ہیں۔ ایک کیس میں انہیں عدالت نے بری کیا تھا، مگر سپریم کورٹ نے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ ٹرائل کا حکم دیا ہے۔


لی جائے میونگ 1963 میں اندونگ کے ایک پہاڑی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں غربت کے باعث انہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ فیکٹری میں کام کرنا پڑا۔ 13 سال کی عمر میں ایک مشین کے حادثے میں ان کا بازو زخمی ہوا۔

انہوں نے اسکالرشپ پر قانون کی تعلیم حاصل کی اور 1986 میں وکالت کا امتحان پاس کیا۔ لی نے دو دہائیوں تک انسانی حقوق کے وکیل کے طور پر خدمات انجام دیں، پھر 2005 میں سیاست میں قدم رکھا۔

وہ 2010 سے 2018 تک سیونگنام کے میئر اور پھر 2021 تک گیونگی صوبے کے گورنر رہے۔ 2022 میں وہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔

انہوں نے 2022 میں صدارتی انتخاب لڑا لیکن معمولی فرق سے ہار گئے۔ 2024 میں ان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا، مگر وہ بچ گئے۔

غریب پس منظر اور سخت مؤقف رکھنے والے لی کو متوسط اور محنت کش طبقے میں خاصی مقبولیت حاصل ہے۔

ان کی پارٹی کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے، جو انہیں اپنے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے سہولت فراہم کرے گی۔


 

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کا تخواہوں میں 50 اور پنشن میں 100 فیصد اضافے کا مطالبہ
  • قومی اقتصادی سروے پر تاجروں کا ردعمل سامنے آگیا
  • مقبول ترین اسمارٹ فونز کی فہرست میں سام سنگ کی حکمرانی برقرار
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا: بلاول بھٹو زرداری
  • ٹک ٹاکر ثناء قتل کیس: ملزم عمر حیات کے والد کا بیٹے سے متعلق بیان سامنے آگیا
  • امید ہے بجٹ میں ریلیف ملے گا اور جمہوریت کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے:خالد مقبول صدیقی
  • لی جائے میونگ: فیکٹری ورکر سے جنوبی کوریا کے صدر تک کا سفر
  • امام خمینی نے اپنی حکمت و بصیرت اور کمال دانشمندی سے اسلام مخالف قوتوں کو زیر کیا، علامہ قاضی نادر حسین علوی
  • مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی