ایم کیو ایم پاکستان میں اختلافات، مصطفیٰ کمال کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ فیصلہ ہوا تھا کہ مرکزی کابینہ ایک ہفتے میں بنے گی جو اب تک نہ بنی، پارٹی کی مرکزی کابینہ کب بنے گی، یہ سوال خالد مقبول سے پوچھیں، ذاتی طور پر میں بطور ماتحت کام کرنے کو تیار ہوں لیکن اس کا اجتماعی فائدہ بھی ہو۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ خالد مقبول صدیقی سے کوئی لڑائی نہیں، مسائل پر مشاورت کرتے ہیں۔ نجی ٹی وی سے پارٹی اختلافات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کوئی پوچھے کہ ایم کیو ایم میں کیا عہدہ ہے تو ہم بغلیں جھانکتیں ہیں، رابطہ کمیٹی جب تحلیل ہوئی تھی تو خالد مقبول کو چیئرمین سب نے منتخب کیا۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اُس وقت فیصلہ ہوا تھا کہ مرکزی کابینہ ایک ہفتے میں بنے گی جو اب تک نہ بنی، پارٹی کی مرکزی کابینہ کب بنے گی، یہ سوال خالد مقبول سے پوچھیں، ذاتی طور پر میں بطور ماتحت کام کرنے کو تیار ہوں لیکن اس کا اجتماعی فائدہ بھی ہو۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کون سی پارٹی ایسی ہے جس میں صرف چیئرمین کے پاس عہدہ ہو اور کسی کے پاس نہ ہو، ہمیں پارٹی عہدے کی فکر بھی نہیں، دوسروں کو یہ بات اچھی نہیں لگتی۔ انہوں نے کہا کہ اب تک سندھ اسمبلی میں ہم اپنے پارلیمانی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کا اعلان نہیں کرسکے، اسپیکر سندھ اسمبلی کہتے ہیں کہ پارلیمانی لیڈر کا لیٹر لے کر آؤ، ان کا کمرہ خالی ہے، الاٹ کرنا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو ہمارے لیے بھی بہت کچھ کرنا چاہیے تھا، ایم کیو ایم اپنے حلقوں میں فیل ہوئی تو اس کا فائدہ اجتماعی مخالفین کو ہوگا، کراچی میں بلدیاتی حکومت نظر نہیں آرہی، بلدیاتی نظام نہیں، یہ لوگ فیل ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مرکزی کابینہ ایم کیو ایم کمال نے کہا خالد مقبول نے کہا کہ بنے گی
پڑھیں:
پاکستان سے غزہ میں امداد کی رسائی کے لیے اثرورسوخ استعمال کریں، خالد مشعل کی فضل الرحمان سے اپیل
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما خالد مشعل اور جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو ہوئی، جس میں غزہ کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ٹیلیفونک رابطے کے دوران خالد مشعل نے مولانا فضل الرحمان کو غزہ میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت سے آگاہ کیا۔
انہوں نے اپیل کی کہ پاکستان حکومت انسانی بنیادوں پر فوری کردار ادا کرے اور دواؤں کی رسد کے لیے راستہ کھولنے میں اپنا سفارتی اثرورسوخ استعمال کرے۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ وہ سیاسی اور مذہبی جماعتوں کا اجلاس بلا رہے ہیں، جس میں حکومت پاکستان سے متفقہ مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ غزہ میں امداد کی فراہمی اور فلسطینیوں کی حمایت میں مؤثر اقدامات کرے۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مذہبی جماعتوں کے ایجنڈے میں غزہ اور فلسطین کو اولین ترجیح حاصل ہے، اور اس کاز کے لیے قومی سطح پر آواز بلند کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ٹیلیفونک رابطہ خالد مشعل غزہ امداد فضل الرحمان وی نیوز