یونائیٹڈ مائنگ کارپوریشن کا حادثہ اور ریسکیو آپریشن
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
عمر حیات
یونائیٹڈ مائنگ کارپوریشن (UMC) میں گزشتہ دنوں 16جنوری بروز جمعرات کو شام 5بجے کے قریب ایک مائن میں میتھین گیس کی وجہ سے دھماکہ ہوا۔ دھماکہ اس قدر شدید اور زور دار تھا کہ اس کی گونج سات آٹھ کلو میٹر دور تک سنی گئی اور اس کے اثرات بھی محسوس کیے گئے۔دھماکہ کی اطلاع ملتے ہی نیشنل لیبر فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری عمرحیات کی قیادت میں این ایل ایف کی ایک ٹیم جس میں خدادائیدخان ،عبدالستار،محمد اسحاق ،محمد رحیم ،محمدریاض،شبیر زمان ودیگر ذمہ داران شامل تھے جائے واقع پر پہنچ گئے۔ جہاں اپنی مدد آپ کے تحت این ایل ایف نے ریسکیو آپریشن شروع کردیا۔حادثہ والی کان کا منہ پچاس سے ستر فٹ تک مکمل طور پر بیٹھ چکا تھا۔ پروفیشنل ڈیزاز سٹرمینجمنٹ اتھارٹی کا عملہ مائنز انسپکٹر رشید ابڑوکے ہمراہ جائے واقع پر پہنچ چکا تھا۔چونکہ حادثہ شدید تھا اور جدید مشینری کی فوری ضرورت تھی اس لیے فوری طور پر این ایل ایف بلوچستان کے جنرل سیکرٹری عمر حیات نیوفاقی سیکرٹری ایچ آر ڈی ڈاکٹر ارشد محمود ، 12کور،چیف سیکرٹری بلوچستان، کمشنر کوئٹہ اور کو کمانڈر کو حادثے کی اطلاع دی۔ جس کے بعد رات تقریباً 11بجے پی ڈی ایم ڈی کے رضا کار بھی جائے واقع پر پہنچ گئے اور دو ایکسویٹر مشین اور ایک بلڈوزر بھی کوئٹہ سے منگوائی گئی۔ ہیوی مشین ہونے کی وجہ 55کلو میٹر کا سفر طے کر کے رات 4بجے کے قریب جائے واقع پر پہنچی جس کے بعد ریسکیو آپریشن اور زیادہ تیزی کے ساتھ شروع ہوااور صبح 9بجے تک کان کا منہ کھول دیا گیا۔ اس کے بعد اس کان کے ساتھ والی کان میں ریسکیو کرنے کے لیے لوگ اتر گئے۔جنہوں نے سخت محنت اور مشقت کے بعد 24 فٹ نیچے 4 شہید مزدوروں تک رسائی حاصل کی اور جمعہ کو دن
12بجے پہلی ڈیڈ باڈی نکالی۔ اس کے بعد 3بجے تک مزید 3 لاشیں نکال لی گئی۔ کان کی گہرائی بہت زیادہ تھی لہٰذا ریسکیو آپریشن دن رات جاری رکھا گیا اور اتوار کے دن 7مزدوروں کی ڈیڈباڈیز کو ریسکیو کیا گیا جو کہ آخری ڈیڈ باڈی تھی۔ان میں ایک ڈرائیور امان اللہ ساکن شانگلہ کی ڈیڈ باڈی تھی، یہ باڈی منگل کے روز صبح 9بجے شانگلہ روانہ کی گئی۔اس آپریشن میں محکمہ پی ڈی ایم اے محکمہ ایئر سیکرٹریٹ آف مائنز، کمشنر کوئٹہ، ڈیگاری کول کمپنی، پی ایم ڈی سی کے انجینئر، سیورینج، حبیب اللہ کول کمپنی، گیلانی کول کمپنی، میر قادر بخش کول کمپنی اور این ایل ایف بلوچستان کے جنرل سیکرٹری عمرحیات اپنے ذمہ داران کے ہمراہ آخری وقت تک موقع پر موجود رہے اور ریسکیو آپریشن میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا۔جس کی بدولت مزدوروں کی سیکورٹی اور ریسکیو آپریشن میں تیزی اور آسانی پیدا ہوئی۔ این ایل ایف کی جانب سے محنت کشوں کے لیے کھانے اور چائے کا انتظام کیا گیا تھا اور آخری دن تک این ایل ایف کی جانب سے متاثرین کی خدمت کی گئی۔ جس کو مقامی لوگوں اور محنت کشوں نے بڑی تحسین پیش کی۔ اس طرح کے بڑھتے ہوئے حادثات کے پیش نظر ضرورت اس امر کی ہے کہ مائنز کے متعلقہ محکمے کو جدید ترین آلات سے لیس کیا جائے اور ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے مزدوروں کو ان کے جائز حقوق، معاوضے ادا کیے جائیں اور سیفٹی آلات مہیا کیے جائیں۔ مائنز میں ہونے والے حادثات کے پیش نظر مائنز کارکنان کی انشورنس کی جائے اور ہلاک وزخمی ہونے والے محنت کشوں کو مناسب معاوضہ بھی ادا کیا جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اور ریسکیو ا پریشن جائے واقع پر ایل ایف کول کمپنی کے بعد
پڑھیں:
پاکستان میں جرمنی کی سابقہ اولمپک چیمپئن کھلاڑی کے ریسکیو کی کوششیں جاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جولائی 2025ء) جرمنی کی دو بار اولمپک چیمپئن رہنے والی سابقہ بیاتھلون کھلاڑی لاؤرا ڈالمائر شمالی پاکستان میں 6,094 میٹر بلند چوٹی سر کرنے کی کوشش کے دوران چٹانیں گرنے سے شدید زخمی ہو گئی ہیں۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق اور پاکستانی کوہ پیمائی فیڈریشن نے منگل کو اس واقعے کی تصدیق کی۔
حادثہ پیر کے روز ضلع گانچھے کی ہوشے وادی میں پیش آیا، جب لائلہ پیک پر تقریباً 5,700 میٹر کی بلندی پر اچانک چٹانیں گرنے سے 31 سالہ ڈالمائر شدید زخمی ہو گئیں۔ ترجمان کے مطابق خراب موسم کے باعث ریسکیو ہیلی کاپٹر جائے وقوعہ تک نہیں پہنچ سکا۔ امدادی کارروائی پاکستان آرمی کے تعاون سے جاری ہے۔
اس مہم جوئی میں ان کی ساتھی کوہ پیما مارینا ایفا، جنہیں بعض مقامی رپورٹس میں مارینا کراؤس بھی کہا گیا ہے، محفوظ رہیں اور 29 جولائی کو مقامی امدادی کارکنوں کی مدد سے بیس کیمپ پہنچنے میں کامیاب ہو گئیں۔
(جاری ہے)
پاکستان الپائن کلب کے نائب صدر قرار حیدری نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ''آج (بدھ) زمینی ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ مقامی کوہ پیماؤں، بلند پہاڑی علاقوں میں جانے والے پورٹرز اور کئی بین الاقوامی کوہ پیماؤں، جن میں تین امریکی اور ایک جرمن بھی شامل ہیں، پر مشتمل ٹیم لاؤرا تک پہنچنے کے لیے روانہ ہو چکی ہے۔ خراب موسم، کم حد نظر، بارش اور تیز ہوا کے باعث پاکستانی فوج کے ہیلی کاپٹر پرواز نہیں کر پا رہے، جس سے فضائی ریسکیو کی کوششیں مشکلات کا شکار ہیں۔
29 جولائی کو کی گئی ایک فضائی نگرانی میں لورا کی لوکیشن کی تصدیق ہوئی، مگر زندگی کے کوئی آثار نظر نہیں آئے۔ منصوبہ یہ ہے کہ جیسے ہی حالات سازگار ہوں، انہیں اسکردو منتقل کیا جائے۔‘‘ڈالمائر نے 2019 میں صرف 25 برس کی عمر میں بیاتھلون سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ وہ 2018 کے اولمپکس میں ایک ہی ایونٹ میں اسپرنٹ اور پرسیوٹ دونوں میں طلائی تمغے جیتنے والی پہلی خاتون بیاتھلون کھلاڑی بنی تھیں۔
قرار حیدری کا مزید کہا، ''دو امریکی کوہ پیما جو اسی (لائلہ) چوٹی کو سر کرنے کی مہم پر تھے، ریسکیو مشن میں شامل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے خبردار کی، ''لاؤرا بلندی پر پھنس چکی ہیں اور ان کی بقا کا انحصار موسم پر ہے، ان کے بچنے کے امکانات ففٹی ففٹی ہیں۔ دشوار گزار راستوں اور خراب موسم کی وجہ سے ریسکیو ٹیمیں تاحال ان تک نہیں پہنچ سکی ہیں۔
زمینی ٹیمیں کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ ہیلی کاپٹرز کے ذریعے نکالنے کا عمل رکا ہوا ہے۔‘‘ڈالمائر کی ساتھی کوہ پیما سے متعلق قرار حیدری کا کہنا تھا، مارینا محفوظ ہیں اور فوری خطرے سے باہر ہیں۔ وہ اس وقت بیس کیمپ میں محفوظ اور صحت مند ہیں اور کسی قسم کا اشارہ نہیں ہے کہ وہ اب بھی پہاڑ پر یا حادثے کی جگہ پر موجود ہیں۔
‘‘اس سے قبل جرمن نشریاتی ادارے زی ڈی ایف نے کہا تھا کہ منگل کو ایک ہیلی کاپٹر کے فضائی جائزے میں جائے حادثہ پر کسی زندگی کے آثار نظر نہیں آئے۔ ان دنوں شمالی پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں مون سون بارشوں کے باعث شدید سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ ہو رہی ہے، جس میں کئی مقامی سیاح جان سے جا چکے ہیں۔
پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق رواں مون سون سیزن کے آغاز سے اب تک ملک بھر میں بارشوں اور متعلقہ حادثات کے باعث 288 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ہارون جنجوعہ، روئٹرز، ڈی پی اے
ادارت: عاطف توقیر