قنبرعلی خان(نمائندہ جسارت) تین روز قبل قنبر شہر میں مسلح ڈکیتی کے دوران مسلح ڈاکوؤں کے ہاتھوں لوٹ مار کے دوران اندھا دھند فائرنگ میں قتل ہونے والے ذیشان بروہی کے وحشیانہ قتل کے خلاف پاکستان پیپلزپارٹی (ش ب) ضلع قنبر کی طرف سے ایس ایس پی قنبر شہدادکوٹ ساجد امیر سدوزئی کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کرکے مرکزی چوک پر ٹائروں کو نذر آتش کرکے دھرنا دیا گیا جس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام دو گھنٹے تک معطل ہوگیا ۔اس موقع پر برکت علی میرجت، لالہ صالح چانڈیو، محمد جان بروہی، اعجاز بلیدی اور اللہ ڈنو گوپانگ ،سمیت دیگر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ضلع قنبر میں مسلح ڈکیتی، رہزنی، چوری اور قتل وغارتگری میں بے تہاشا اضافہ ہوگیا ہے ملزمان مسلح ڈکیتی کے دوران بیگناہ نہتے معصوم شہریوں کو سرعام قتل کررہے ہیں ہر روز لوگ اپنے پیاروں کے جنازے اٹھارہے ہیں لیکن پولیس انتظامیہ اور منتخب پی پی نمائندوں کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگ رہی۔ انہوں نے کہاکہ ہم پولیس کو وارننگ دیتے ہیں اگر ذیشان بروہی کے قاتل جلد گرفتار نہیں ہوئے تو احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ایران کے شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کا حملہ

تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جولائی 2025ء ) ایران میں مسلح دہشت گردوں نے عدالت پر حملہ کردیا۔ ایرانی میڈیا کے مطاقب ایران کے سرحدی شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا ہے، مسلح دہشت گردوں کے اس حملے میں متعدد افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، حملے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اس کے علاوہ ایمرجنسی سروسز نے بھی موقع پر ریسکیو اور زخمیوں کے لیے فوری امداد پہنچنانے کا کام شروع کردیا۔

اس سے پہلے رواں برس جنوی میں دارالحکومت تہران میں سپریم کورٹ میں فائرنگ کے حملے میں دو سینیئر ایرانی جج جاں بحق ہو گئے تھے، تب ہونے والے حملے میں ایک مسلح شخص نے عدالت میں فائرنگ کرنے کے بعد خود کی بھی گولی مار کی جان لے لی تھی، حملے میں مقتولین کی شناخت مسلم سکالرز علی رضانی اور محمد مغیث کے طور پر ہوئی، دونوں حجت الاسلام کے عہدے پر فائز تھے اور ہر ایک عدالت کی مختلف شاخوں کی صدارت کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا تھا کہ ہینڈگن سے مسلح ایک شخص دو ججوں کے کمرے میں داخل ہوا اور انہیں گولی مار دی جس کے بعد حملہ آور نے خودکشی کی، حملہ آور کی شناخت اور اس کا مقصد فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا تھا، تاہم ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ مجرم کے خلاف سپریم کورٹ میں پہلے سے کوئی کیس نہیں تھا اور نہ ہی وہ اس کے رشتہ داروں مین سے کسی کا کیس زیر سماعت تھا۔

سرکاری خبر رساں ادارے تہران ٹائمز نے بتایا تھا کہ حملے میں ایک جج کا ایک محافظ بھی زخمی ہوا، واقعے کے بعد عدالت کی عمارت میں کام کرنے والے متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا جہاں یہ حملہ ہوا تھا، صدر مسعود پیزیشکیان نے کہا تھا کہ دہشت گردانہ اور بزدلانہ ایکٹ کے خلاف سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس مین ملوث افراد کا جلد از جلد تعاقب کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • 26 نومبر احتجاج کیس: غیرحاضر ملزمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • پاؤ بھاجی کی پلیٹ نے کیسے دو کروڑ روپے سے زائد کی پراسرار ڈکیتی کا سراغ لگانے میں مدد کی
  • ڈلیوری بوائے کے ساتھ ایک لاکھ 21 ہزار روپے کی ڈکیتی کا ڈراپ سین
  • ایران کے شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کا حملہ
  • عمرایوب کے اکتوبر 2024 کے احتجاج سے متعلق مقدمے میں وارنٹ گرفتاری جاری
  • اپوزیشن لیڈرعمرایوب کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • 4اکتوبر احتجاج کے مقدمات؛عمرایوب کے وارنٹ گرفتاری جاری،عدم حاضری پر ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کا حکم
  • (26 نومبر احتجاج کے مقدمات )عارف علوی ،گنڈاپورکے وارنٹ گرفتاری
  • پیپلزپارٹی، اے این پی اور جے یو آئی کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
  • بلوچستان واقعہ: علماء نے مقتولہ کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیدیا