WE News:
2025-07-26@00:01:11 GMT

صدر ٹرمپ کا کولمبیا پر 25 فیصد محصولات سمیت پابندیوں کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

صدر ٹرمپ کا کولمبیا پر 25 فیصد محصولات سمیت پابندیوں کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ کولمبیا پر 25 فیصد محصولات اور پابندیاں عائد کریں گے، ان کا یہ اعلان اس پس منظر میں کیا گیا ہے جب کولمبین صدر نے ملک بدر کیے گئے تارکین وطن کو لے جانے والے 2 امریکی فوجی طیاروں کو کولمبیا میں اترنے سے روک دیا تھا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ کولمبیا سے امریکا آنے والے ’تمام سامان پر‘فوری طور پر محصولات لگائے جائیں گے اور ایک ہفتے میں 25 فیصد محصولات کو بڑھا کر 50 فیصد کر دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی دھمکی کے بعد ’کینیڈا برائے فروخت نہیں‘ والی ٹوپیاں بکنے لگی

کولمبیا کے صدر گسٹاو پیٹرو نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکا پر 25 فیصد کے جوابی محصولات عائد کریں گے، گزشتہ اتوار کو انہوں نے کولمبین  جلاوطنوں کو لیے امریکی فوجی پروازوں کے کولمبیا میں داخلے سے انکار کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ مجرمانہ سلوک روا رکھے بغیر سویلین طیاروں پر بھیجے گئے اپنے ساتھی شہریوں کا استقبال کریں گے۔ ’تارکین وطن کو عزت اور احترام کے ساتھ واپس کیا جانا چاہیے۔‘

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ پانامہ کینال کیوں واپس لینا چاہتے ہیں، یہ بحری راستہ کتنا اہم؟

امریکی حکام نے بی بی سی کے امریکی پارٹنر، سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ سان ڈیاگو سے 2 فوجی طیاروں کی اتوار کو تارکین وطن کو لے کر کولمبیا میں آمد متوقع تھی، لیکن پیچیدگیوں کی وجہ سے یہ منصوبہ ختم کردیا گیا۔

جواب میں، ٹرمپ نے ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں فوری اور فیصلہ کن انتقامی اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کولمبیا کے سرکاری اہلکاروں کے ساتھ ساتھ اس کے اتحادیوں اور حامیوں پر سفری پابندی اور فوری ویزا منسوخی نافذ کرے گا۔

مزید پڑھیں: یوکرین جنگ خاتمے پر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات اور مفاہمت کے لیے تیار ہوں، روسی صدر پیوٹن

صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ کولمبیا کی حکومت کے حامیوں پر ویزا پابندیاں ہوں گی، اور قومی سلامتی کی بنیاد پر تمام کولمبیا کے شہریوں اور کارگو کے کسٹمز اور سرحدی تحفظ کے معائنے میں اضافہ کیا جائے گا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ یہ اقدامات صرف شروعات ہیں۔ ’امریکی انتظامیہ کولمبیا کی حکومت کو مجرموں کی قبولیت اور واپسی کے حوالے سے اپنی قانونی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔‘

مزید پڑھیں: ٹرمپ حکم نامہ، پاکستان سے امریکا جانے کے منتظر ہزاروں افغانوں کا مستقبل خطرے میں پڑگیا

کولمبین صدر پیٹرو نے ایکس پر اپنے ٹیرف کا اعلان کرتے ہوئے کولمبیا کے ورثے اور ہمت کا راگ الاپتے ہوئے کیا۔’آپ کی ناکہ بندی مجھے خوفزدہ نہیں کرتی کیونکہ کولمبیا خوبصورتی کا ملک ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کا دل بھی ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

تارکین وطن ٹروتھ سوشل ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ صدر ٹرمپ کولمبیا کولمبین صدر گستاو پیٹرو محصولات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تارکین وطن ٹروتھ سوشل ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ کولمبیا کولمبین صدر محصولات تارکین وطن کولمبیا کے ڈونلڈ ٹرمپ کہا کہ

پڑھیں:

بھارت کی روس کو مہلک دھماکہ خیز مواد کی خفیہ فروخت، امریکی پابندیوں کی دھجیاں اُڑا دیں

نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت نے عالمی پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے خفیہ طور پر روس کو ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا خطرناک دھماکہ خیز کیمیکل ”ایچ ایم ایکس“ فروخت کیا ہے، جو یوکرینی شہریوں پر برسنے والے میزائلوں اور راکٹوں میں استعمال ہو رہا ہے۔ یہ انکشاف بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے بھارتی کسٹمز ڈیٹا کے ذریعے کیا ہے۔

دسمبر میں بھارتی کمپنی ”آئیڈیل ڈیٹونیٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ“ (Ideal Detonators Pvt Ltd) نے تقریباً 14 لاکھ ڈالر مالیت کا ایچ ایم ایکس روس بھیجا۔ حیرت انگیز طور پر یہ مواد دو ایسی روسی کمپنیوں کو فراہم کیا گیا، جن کے براہِ راست تعلقات روسی دفاعی صنعت سے ہیں۔ ان میں سے ایک کمپنی ”Promsintez“ وہی ادارہ ہے جس پر حال ہی میں یوکرین نے ڈرون حملہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ ایچ ایم ایکس ایک ایسا دھماکہ خیز مواد ہے جو میزائلوں، ٹارپیڈوز، راکٹ موٹروں اور جدید فوجی ہتھیاروں میں استعمال ہوتا ہے۔ امریکی وزارتِ دفاع اسے روسی جنگی مشین کے لیے ”انتہائی اہم“ قرار دے چکی ہے، اور کسی بھی ملک کو اس کے لین دین سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔

بھارتی کسٹمز کے ریکارڈ اور ایک سرکاری اہلکار کی تصدیق کے مطابق، دونوں کھیپیں روس کے شہر سینٹ پیٹرز برگ میں اتاری گئیں۔

رپورٹ کے مطابق، پہلی کھیپ، جس کی مالیت 4 لاکھ 5 ہزار ڈالر تھی، روسی کمپنی ”High Technology Initiation Systems“ (HTIS) نے خریدی، جبکہ دوسری کھیپ، جو 10 لاکھ ڈالر سے زائد کی تھی، ”Promsintez“ نامی کمپنی نے وصول کی۔ دونوں کمپنیاں روس کے جنوبی علاقے سمارا اوبلاست میں واقع ہیں، جو قازقستان کی سرحد کے قریب ہے۔

ایچ ٹی آئی ایس نے اپنی ویب سائٹ پر اعتراف کیا ہے کہ وہ دھماکہ خیز مواد کی تیاری کرتی ہے جو زمین دوز اور زمینی تعمیراتی منصوبوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ اسپین کی کمپنی ”Maxam“ کی ذیلی کمپنی ہے، جس پر امریکی سرمایہ دار ادارہ ”Rhone Capital“ کا کنٹرول ہے۔

بھارت کی جانب سے بھیجی گئی یہ خطرناک دھماکہ خیز اشیاء صرف فیکٹریوں میں نہیں، بلکہ عام شہریوں کی جانیں لینے والے ہتھیاروں میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ یوکرینی حکام کے مطابق Promsintez جیسی کمپنیاں بھارت کے ساتھ مسلسل تعاون کر رہی ہیں، جس کے نتیجے میں روس کی دفاعی پیداوار مسلسل جاری ہے۔

حالانکہ امریکہ نے بارہا خبردار کیا ہے کہ جو بھی ملک یا کمپنی روسی فوجی صنعت سے وابستہ ہو گا، اس پر پابندیاں لگ سکتی ہیں، لیکن بھارت کے خلاف کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ ماہرین کے مطابق امریکہ بھارت سے نجی سطح پر بات چیت تو کرتا ہے، مگر پابندیوں سے گریز کرتا ہے تاکہ چین کے خلاف بھارت کو ساتھ رکھا جا سکے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ نے اس حوالے سے روایتی بیان جاری کیا کہ ’ہم دوہری نوعیت کی اشیاء کا برآمدی نظام عالمی قوانین کے تحت چلاتے ہیں‘۔ مگر یہ وضاحت ایسے وقت میں دی گئی جب عالمی برادری کی آنکھوں کے سامنے بھارت روسی فوج کو مہلک مواد فراہم کر رہا ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • بڑے سیاسی گھرانے کی شخصیت کے کرپٹو میں 10 کروڑ ڈالر ڈوب گئے
  • امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • ہمارے بغیردنیا کی معیشت بیٹھ جائے گی، امریکی صدرکا دعوی
  • بھارت کی روس کو مہلک دھماکہ خیز مواد کی خفیہ فروخت، امریکی پابندیوں کی دھجیاں اُڑا دیں
  • امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کل اپنی والدہ کے آبائی ملک سکاٹ لینڈ کا نجی دورہ کریں گے
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو غدار قرار دے دیا
  • امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، درآمدی محصولات میں کمی