پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا؛ سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ نے رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کیخلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنا دیا، جس میں عدالت نے قرار دیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل مشتمل 2 رکنی بینچ نے فیصلہ سنا سنایا، جس میں کہا گیا کہ نذر عباس نے جان بوجھ کر توہینِ عدالت نہیں کی۔نذر عباس کیخلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جاتا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کیا۔ دونوں ججز کمیٹیوں کیخلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کے لیے معاملہ چیف جسٹس پاکستان کو بھیجا جاتا ہے۔
بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ چیف جسٹس پاکستان اس معاملے پر فل کورٹ تشکیل دیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ میں انتظامی تقرریاں، سہیل محمد لغاری رجسٹرار تعینات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-9
اسلام آباد (اے پی پی) عدالت عظمیٰ پاکستان نے اندرونی نظم و نسق میں بہتری اور ادارہ جاتی کارکردگی کو مضبوط بنانے کیلیے اعلیٰ سطح پر انتظامی تقرریوں کا اعلان کیا ہے جن کا مقصد عدالتی نظام میں تسلسل اور اصلاحاتی عمل کو مزید موثر بنانا ہے۔ عدالت عظمیٰ کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے ہفتہ کو جاری اعلامیہ کے مطابق سہیل محمد لغاری ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہائیکورٹ آف سندھ جو اس وقت بطور سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل (بی ایس22) خدمات انجام دے رہے ہیں کو رجسٹرار (بی ایس22) عدالت عظمیٰ تعینات کیا گیا ہے۔ اسی طرح فخر زمان ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پشاور ہائی کورٹ جو اس وقت بطور ایڈیشنل رجسٹرار (ایڈمنسٹریشن) خدمات انجام دے رہے ہیں کو ڈائریکٹر جنرل (ریفارمز،بی ایس22) کے طور پر عدالت عظمیٰ میں تعینات کیا گیا ہے۔ دریں اثنا سپریم جوڈیشل کونسل سیکرٹریٹ نے عابد رضوان عابد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور ہائیکورٹ، کی خدمات بطور سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل (بی ایس22) پر ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر حاصل کی ہیں۔