اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کیخلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنا دیا، جس  میں عدالت نے قرار دیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا۔
 

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل مشتمل 2 رکنی بینچ نے فیصلہ سنا  سنایا، جس میں کہا گیا کہ نذر عباس نے جان بوجھ کر توہینِ عدالت نہیں کی۔نذر عباس کیخلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جاتا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کیا۔ دونوں ججز کمیٹیوں کیخلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کے لیے معاملہ چیف جسٹس پاکستان کو بھیجا جاتا ہے۔

بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ چیف جسٹس پاکستان اس معاملے پر فل کورٹ تشکیل دیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا، اگرتحریک انصاف کا مخصوص نشستوں کا حق نہیں تودیگر جماعتوںکو بھی نہیں لینی چاہیں: حامد میر


اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینئر صحافی حامد میر نے مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہاہے کہ "چلیں اس حدتک مان لیتے ہیں کہ پی ٹی آءی کی قیادت درست فیصلہ نہیں کرسکی ان کا ان نشستوں پر کوئی حق نہیں، اگر ان کا حق نہیں تو کیا مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی، جے یوآئی ایف کا کوئی حق ہے، میرا خیال ہے کہ ان کابھی کوئی حق نہیں، ان کو یہ نشستیں نہیں لینی چاہیں، لیکن وہ لیں گے"۔
ان کامزید کہنا تھاکہ اس معاملے سے پاکستان میں آئین، قانون اورعدالتوں سے لوگوں کا اعتماد بری طرح مجروح ہواجو اچھی بات نہیں۔
یادرہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیلوں کو منظور کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے 12 جولائی 2024 کے اس اکثریتی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ فروری 2024 میں ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف کو دی جائیں۔عدالت اعظمیٰ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ مخصوص نشستیں نہ پاکستان تحریک انصاف کو مل سکتی ہیں اور نہ ہی سنی اتحاد کونسل کو۔
عدالت نے یہ فیصلہ سات پانچ کی اکثریت سے دیتے ہوئے یہ اپلیں منظور کی اور اس عدالتی فیصلے کے بعد قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی 77 مخصوص نشستیں بحال کر دی گئی ہیں۔

مجھے لگتا ہے مودی کی کمزور نس چین کے ہاتھ میں ہے؟بھارتی صحافی دنیش ووہرا کا وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی جانب سے نیا پروسیجر جاری
  • سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے نئے ضوابط 2025ء کا اجرا
  • سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا نیا ضابطہ جاری، اجلاس کیلئے دو ارکان کی موجودگی لازمی قرار
  • سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا نیا پروسیجر 2025 جاری کر دیا گیا
  • سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا، اگرتحریک انصاف کا مخصوص نشستوں کا حق نہیں تودیگر جماعتوںکو بھی نہیں لینی چاہیں: حامد میر
  • ججز کمیٹی نے قائم مقام چیف جسٹس کے اختیارات کم کر دیئے
  • ججز کمیٹی نے قائم مقام چیف جسٹس کے اختیارات کم کر دیے
  • جوڈیشل کمیشن نے اپنی کارروائی پبلک کرنے کا مطالبہ پھر مسترد کر دیا
  • لاء اینڈ آرڈر کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور بڑھتے ہوئے جرائم کیوجہ سے دہلی جرائم کا مرکز بن گیا، دیویندر یادو
  • فوجداری نظام انصاف طاقتور افراد کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہو جاتا ہے: سپریم کورٹ