ٹام کرن رن آؤٹ، نکولس پوران نے واپس بیٹنگ کیلیے بلالیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
کراچی:
انٹرنیشنل لیگ ٹوئنٹی 20 میں ہفتے کی شب ایم آئی ایمریٹس اور گلف جائنٹس میچ میں ساڑھے 3 منٹ کے دوران بڑا ڈرامہ دیکھنے کو ملا۔
ایمریٹس کے کپتان نکولس پوران نے حریف کلب کے ٹام کرن کو کریز سے باہر نکل جانے پر رن آؤٹ قرار دینے کی اپیل کی، جس پر تھرڈ امپائر نے فیصلہ پوران کی ٹیم کے حق میں دے دیا۔
جائنٹس کی اننگز کے 18 ویں اوور میں انہیں اختتامی 13 بالز پر فتح کیلیے 18 رنز درکار تھے، مارک ایڈائر نے اوور کی آخری گیند کو لانگ آف کی جانب کھیل کر سنگل رن بنایا۔
کرن نے ایک رن مکمل کرنے کے بعد دوسرے کے لیے کریز سے قدم باہر نکالے تھے، تاہم اسی اثنا میں وکٹ کیپر پوران نے فیلڈر پولارڈ کے تھرو پر بیلز گرادیں۔
ٹام کرن بھی مایوس ہوکر پویلین واپس چل پڑے تھے لیکن جائنٹس کے ہیڈ کوچ اینڈی فلاور اس پر مطمئن نہیں تھے، اسی دوران پوران نے کرن کو دوبارہ بیٹنگ کے لیے واپس بلالیا، جائنٹس نے مقابلہ 2 وکٹ سے جیت لیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پوران نے
پڑھیں:
آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد حالات غیر مستحکم، مقبوضہ کشمیر مودی کے کنٹرول سے باہر
مقبوضہ کشمیر جنگی جنون میں مبتلا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے کنٹرول سے باہر ہو چکا ہے اور آرٹیکل 370 کی منسوخی بھی مودی سرکار کا ایک ناکام اقدام ثابت ہوا ہے۔
آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال غیر مستحکم و تشویش ناک ہے اور مقبوضہ وادی کا کنٹرول مودی سرکار کے ہاتھ سے نکل چکا ہے، جس سے امن کے دعوے بے بنیاد ثابت ہو رہے ہیں۔
آرٹیکل370 کی منسوخی سمیت مودی کی تمام یکطرفہ پالیسیوں نے عوامی غصے کو بغاوت کی شکل دے دی ہے۔
یاد رہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی پر امت شاہ نے اسے پارلیمنٹ میں تاریخی قدم قرار دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہآرٹیکل 370 ہٹانے سے کشمیر میں دہشت گردی ختم ہوگی امن ویکساں حقوق ملیں گے۔
حالات نے ثابت کردیا ہے کہ امت شاہ کے یہ دعوے حقیقت سے کوسوں دور ہیں اور مقبوضہ وادی آج بھی سلگ رہی ہے۔
مودی حکومت نے کشمیری عوام اور قیادت کو نظرانداز کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کیا تھا۔ محبوبہ مفتی، عمر عبداللہ اور دیگر رہنماؤں کو نظر بند کیا، جس کے ردعمل میں احتجاج اور تحریکیں شدت پکڑ گئیں۔
مودی کی پالیسیوں کے خلاف جموں و کشمیر اپنی پارٹی جیسی جماعتیں منظر عام پر آئیں۔ اس کے علاوہ بھی کشمیر میں مودی حکومت کے خلاف مزاحمت بڑھ رہی ہے اور آزادی کی آوازیں مزید بلند ہو رہی ہیں ۔
مودی حکومت کے اقدامات سے کشمیر ایک کھلی جیل کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ کرفیو نافذ کرکے انسانی حقوق کی پامالیاں عام بات بن چکی ہے۔ یہاں تک کہ ہیومن رائٹس واچ نے 2019 کے بعد مقبوضہ کشمیر میں حقوق کی پامالیوں کو دستاویزی شکل دی۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق 2020 اور 2021 میں 200 سے زائد شہری سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ’فیک انکاؤنٹر‘ میں مارے گئے۔ ہزاروں کشمیری بشمول سیاسی رہنماؤں، کارکنوں اور طلبا کو بغیر الزام یا مقدمے کے گرفتار کیا گیا۔
انسانی حقوق تنظیم کے مطابق اگست 2019 سے فروری 2020 تک 7 ماہ کی طویل انٹرنیٹ کی بندش سے زندگی مفلوج ہیں اور پابندیاں اب بھی جاری ہیں۔ فوجی کارروائیوں کے دوران تشدد اور ریپ کے واقعات میں اضافہ ہو چکا ہے جب کہ میڈیا پر پابندیاں ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں مودی کےجبر کیخلاف جاری مزاحمت، آزادی کے لیے کشمیری عوام کے عزم کی عکاسی ہے۔