خاتون وکیل کو گھریلوناچاقی پر سفاکانہ طریقے سے قتل کرکے لاش نہر میں پھینکے جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
گزشتہ روز حافظ آباد کی نہر سے مردہ حالت میں برآمد ہونے والی خاتون وکیل کے قتل کی تفیش کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ اسے گھریلوناچاقی پر شوہر نے سفاکانہ طریقے سے قتل کرکے نہر میں پھینک دیا تھا۔
نواب ٹاؤن سے گزشتہ دنوں لاپتا ہونے والی خاتون وکیل کی لاش حافظ آباد کی نہر سے کل برآمد کی گئی تھی، پولیس کے مطابق سائرہ کی لاش بوری میں بند تھی جس کی شناخت کرنا بھی مشکل تھی۔
ایڈووکیٹ سائرہ کے لاپتا ہونے کی ایف آئی آر بہن عائشہ کی مدعیت میں تھانہ نواب ٹاون میں درج کی گئی تھی۔ حافظ آباد پولیس نے ایف آئی ار درج کرکے لاش کی تدفین کر دی، مقتولہ کی کچھ عرصہ پہلے بلال نامی شخص شادی ہوئی تھی۔
کیس کے تفتیش افسر نے بتایا کہ لاہور پولیس نے خاوند بلال اور ڈرائیور کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں، دونوں نے مکمل پلاننگ کی اور بعد میں قتل کردیا، لاہور ملزمان کی سی ڈی آر اور لوکشین ٹریس کی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خاتون سائرہ کی لاش بوری میں ڈال کر نہر میں پھینکی گئی، بلال نے بیوی سائرہ کو گھریلوناچاقی پر سفاکانہ طریقے سے قتل کیا۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا جائے گا، لاش کو برآمد کرکے تدفین پہلے ہی کردی گئی تھی،
گھر والے بھی اب لاش کو نہیں لانا چاہتے، مقتولہ کی کچھ عرصہ پہلے بلال نامی شخص شادی ہوئی تھی،
مزید تفتیش جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
الیکشن کمیشن فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا،چیف الیکشن کمشنر
بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی سربراہ کیسے بنے ،انٹرا پارٹی الیکشن کیس میں الیکشن کمیشن کا سوال
الیکشن کمیشن کو پارٹی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں، وکیل پی ٹی آئی
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت ہوئی، ممبر خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے ریمارکس دیے کہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے ، پھر چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بن گئے ؟تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پارٹی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں، نہ ہی انٹرا پارٹی الیکشن میں بے ضابطگی پر کمیشن جماعت کو ریگولیٹ کر سکتا ہے ۔تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں بینچ نے کی۔پی ٹی آئی کے وکیل عزیز بھنڈاری نے دلائل دیے کہ لاہور ہائی کورٹ نے انٹرا پارٹی کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روکا ہے ۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔دوران سماعت الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لا نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی پابند ہوتی ہے ، پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی پابند تھی، پی ٹی آئی نے نیشنل کونسل کی عدم موجودگی میں جنرل باڈی سے آئین منظور کروایا، کیا پارٹی آئین میں جنرل باڈی ہے ؟انہوں نے کہا کہ انتظامی ڈھانچے کی عدم موجودگی میں فنانشل اکاؤنٹ کسی تصدیق کے بغیر ہیں۔درخواست گزار اکبر ایس بابر نے استدعا کی کہ پی ٹی آئی کے فنڈز منجمد کیے جائیں، انتظامی ڈھانچے کے بغیر انتخابات کیسے ہوئے ؟ سلمان اکرم راجا کو سیکریٹری جنرل بنانا غیر آئینی ہے ۔الیکشن کمیشن کے ممبر کے پی جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے ریمارکس کہا کہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں
شامل ہوئے ، پھر پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے دلائل دیے کہ انٹرا پارٹی الیکشن کی تفصیلات پارٹی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن تو کروائے ، تاہم خلاف قانون ہوئے ۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے حکم پر 23 نومبر کو الیکشن کرائے گئے ، لیکن کمیشن نے الیکشن تسلیم ہی نہیں کیا، آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے ؟وکیل نے کہا کہ اگر انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروائے جائیں تو کیا پارٹی ختم ہو جاتی ہے ؟ اگر یہ فیصلہ پہلے ہی ہو چکا ہے تو پھر چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انٹرا پارٹی الیکشن میں بے ضابطگی پر سیاسی جماعت ریگولیٹ کرنے اور پارٹی معاملات میں مداخلت کا اختیار ہی نہیں۔الیکشن کمیشن نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔