ٹرانزیکشن کی حد دو کروڑ تھی کمپنی نے اربوں کے سولر پینل کیسے منگالیے؟ سینیٹ کمیٹی کے سوالات
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹ کمیٹی نے سولر پینل کی امپورٹ میں اربوں کی کرپشن اسکینڈل پر سوالات اٹھادیے، ٹرانزیکشن کی حد دو کروڑ روپے سالانہ تھی تو ایک سال میں ایک ایک کمپنی نے 2 سے 5 ارب کی ٹرانزیکشن کیسے کرلیں؟ ایف بی آر کہاں تھا؟
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سولر پینل کی امپورٹ میں اربوں روپے کا کرپشن اسکینڈل زیر بحث آیا۔
کنوینئر کمیٹی محسن عزیز نے سوال اٹھایا کہ بتائیں کہ ایک دو کمپنیوں نے اربوں روپے کی ٹرانزیکشن کیسے کرلی؟ کیا ٹرانزیکشنز کنٹری آف اوریجن یا کنٹری آف شپمنٹ میں کی گئیں؟ اگر کہیں اور ٹرانزیکشنز کی گئیں تو کیوں کی گئیں؟
سینیٹر محسن عزیز نے پوچھا کہ سولر کے لیے ایک پارٹی کے لیے ٹرانزیکشن کی حد 2 کروڑ روپے سالانہ تھی،پھر ایک سال میں ایک ایک کمپنی نے 2 سے 5 ارب کی ٹرانزیکشن کیسے کرلیں؟ ایف بی آر نے کہاں اور کس مشکوک ٹرانزیکشن کو پکڑا؟ سولر پینل میں کمپنیوں نے 160 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز کیں، اس سولر پینل اسکینڈل میں 11 کمپنیاں ملوث تھیں، گیارہ میں سے پشاور کی اسٹار بزنس اور مون لائٹ مرکزی ملوث کمپنیاں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : سولر نیٹ میٹرنگ کی وجہ سے بجلی صارفین پر کتنے ارب کا اضافی بوجھ ڈالا گیا؟ حیران کن انکشاف
حکام دبئی اسلامک بینک نے اجلاس کو بتایا کہ ان کمپنیوں کے اکاؤنٹ بادامی باغ لاہور برانچ میں کھولے گئے، برائٹ اسٹار کی جانب سے رب نواز اور اہلیہ زینب نواز نے اکاؤنٹ اوپن کرایا،مون لائٹ کمپنی کا اکاونٹ زاہد اکبر نے اوپن کرایا تھا،برائٹ اسٹار نے 3 اگست 2018ء کو اکاؤنٹ کھلوایا اور تیسرے دن بزنس شروع کردیا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بتائیں کہ اس کمپنی نے کس سال میں کتنی ٹرانزیکشنز کیں؟
بینک حکام نے بتایا کہ 2018ء میں برائٹ اسٹار نے 2.
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک ہی دن میں دو ملین سے زائد کی ٹرانزیکشن نہیں کی جاسکتیں، پھر کمپنی نے ایک ہی روز میں کئی ملین کی ٹرانزیکشن کیسے کیں؟
بینک حکام نے کہا کہ دو ملین سے زائد کی ٹرانزیکشن پر سی ٹی آر ایف ایم یو کو بھیج دیتے ہیں۔
حکام ایف ایم یو نے کہا کہ ہمارے پاس سی ٹی آر آتی ہیں ہم چیک کرتے ہیں کہ وہ مشکوک تو نہیں، سی ٹی آر آنے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ مشکوک ہوتی ہیں، کوئی مشکوک ٹرانزیکشن ہو تو ہم اس پر ایس ٹی آر بناکر آگے بھیج دیتے ہیں،ایس ٹی آر پر کمپنیوں کے خلاف انفورسمنٹ ایجنسیز کارروائی کرتی ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی ٹرانزیکشن کیسے ارب کی ٹرانزیکشن سولر پینل نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان ریلویز میں 30؍ارب کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
پنجاب میں ریلوے کی زمینوں پر کچی آبادیوں ، تجاوزات سے 18 ارب روپے کا نقصان
آمدن کی وصولی کی بنیاد پر مزید 17ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں بے نقاب
پاکستان ریلویز میں مالی بے ضابطگیوں، غبن اور کرپشن کے سنگین انکشافات سامنے آ گئے ۔ آڈٹ رپورٹس اور دستیاب دستاویزات کے مطابق ادارے میں 30.75ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، جنہوں نے پہلے سے خسارے کا شکار ریلوے کو مزید مالی بدحالی کی طرف دھکیل دیا ہے ۔ریلوے انوینٹری، اسٹور اور ٹرانسفر کی عدم ایڈجسٹمنٹ میں 30.75ارب روپے کی مالی بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئیں جبکہ آمدن کی وصولی کی بنیاد پر مزید 17ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں بھی سامنے آئیں۔پنجاب میں ریلوے کی زمینوں پر کچی آبادیوں اور دیگر تجاوزات کے باعث ادارے کو 18 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ اس وقت ریلوے کی 20,830 ایکڑ زمین تاحال غیر انتقال شدہ ہے ۔ریلوے کے ایندھن کے غلط اور غیر ضروری استعمال سے ساڑھے 5 ارب روپے کا نقصان ہوا جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کے معاملات میں 5 ارب روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔علاوہ ازیں، کنٹریکٹرز کے ساتھ 80 کروڑ روپے سے زائد کے غیر تصدیق شدہ معاہدوں کا بھی انکشاف ہوا۔رسالپور لوکوموٹو فیکٹری کے کم استعمال کے باعث ادارے کو 40 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ 2019 سے 2023 کے درمیان 18 کروڑ روپے کا قیمتی سامان غائب یا چوری ہوا۔مغل پور ورکشاپ سے مالی سال 2022ـ23 میں 8 کروڑ، جبکہ بن قاسم ریلوے اسٹیشن سے 4 کروڑ 72 لاکھ روپے کا سامان چوری ہوا۔لوکوموٹو کی جعلی خریداری کے ذریعے 1 کروڑ 59 لاکھ روپے کا غبن کیا گیا۔ کراچی سٹی اسٹیشن پر گودام کے کرایہ نامے میں خوردبرد سے خزانے کو 2 کروڑ 17 لاکھ کا نقصان پہنچا۔ روہڑی اسٹیشن پر اسٹالز کے ٹھیکے میں جعلی دستاویزات کی بنیاد پر 33 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ ملک بھر میں ریلوے کی ساڑھے تین ہزار کنال اراضی پر قبضے کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ سکھر میں الشفاء ٹرسٹ اسپتال کو 20 ہزار 538 اسکوائر یارڈ زمین ایک روپے فی اسکوائر یارڈ کے حساب سے 33 سالہ لیز پر دی گئی، جو شادی ہال اور نجی اسکول میں استعمال ہو رہی ہے ۔راولپنڈی اور ملتان میں بھی 630 مرلے زمین مارکیٹ قیمت سے کم پر فروخت کی گئی، جس سے قومی خزانے کو 21 کروڑ 83 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، یہ معاملہ آڈٹ حکام کی جانب سے 2018 سے 2022 کے دوران بھی رپورٹ کیا جا چکا ہے ۔فروری سے ستمبر 2023 کے درمیان 73 کروڑ روپے سے زائد ایڈوانس ٹیکس کی مد میں وصول نہیں کیے گئے ۔ 30 سے زائد کیسز میں 71 کروڑ روپے کے واجبات کی ادائیگی بھی التوا کا شکار رہی جبکہ 2018 سے 2022 تک 9 ارب 17 کروڑ روپے کے واجبات کی عدم وصولی رپورٹ ہوئی۔آڈٹ حکام نے ان سنگین مالی بے ضابطگیوں پر ایف آئی اے سے تحقیقات کی سفارش کی ہے تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے اور قومی ادارے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے ۔