جس انداز میں توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیاگیا کمیٹی اجلاس میں نہیں جاوں گا: جسٹس جمال مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
جس انداز میں توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیاگیا کمیٹی اجلاس میں نہیں جاوں گا: جسٹس جمال مندوخیل WhatsAppFacebookTwitter 0 27 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(شب نیوز ) سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کے 2 رکنی بینچ کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جس انداز میں توہین عدالت کا مرتکب قرار دیاگیا کمیٹی اجلاس میں نہیں جائو ں گا۔ سپریم کورٹ کے 6 رکنی بینچ نے ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کو جاری شوکاز نوٹس کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران 2 رکنی بینچ کے توہین عدالت فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایک مسئلہ ہے، یہ فیصلہ ہمارے سامنے چیلنج نہیں ہے، فیصلے کا جائزہ تب لے سکتے ہیں جب چیلنج ہوا ہو۔جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ اگر فیصلے پرسوموٹو لینا ہے تو اس کا اختیار آئینی بینچ کے پاس ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ خدانخواستہ اس وقت ہم سب بھی توہینِ عدالت تو نہیں کررہے؟
اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اب یہ فیصلہ عدالتی پراپرٹی ہے، ایک بار سارے معاملے کو دیکھ لیتیہیں تاکہ روز کا جو تماشہ لگا ہوا ہے یہ ختم ہو، دیکھ لیتے ہیں یہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کیسے ہوئی، کیا کمیٹیوں کے فیصلے اس بینچ کے سامنے چیلنج ہوئے تھے؟
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا میں روز سنتا ہوں کہ مفادات سے ٹکرا کا معاملہ ہے، اس لیے ہم نہ بیٹھیں، آئینی بینچ میں شامل کرکے ہمیں کون سی مراعات دی گئی ہیں؟ ہم روزانہ دو دو بینچ چلا رہے ہیں، دو چیزوں کو پڑھ کر آتے ہیں، کیا یہ مفادات سے ٹکرا ہے؟ جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے اگر آئینی بینچ میں بیٹھنا ہمارا مفاد ہے تو پھر شامل نہ ہونے والے متاثرین میں آئیں گے، مفادات سے ٹکرا والے اور متاثرین، دونوں پھر کیس نہیں سن سکتے، ایسی صورت میں پھر کسی ہمسایہ ملک کے ججز لانا پڑیں گے،کوئی مجھے بتا دے ہمیں آئینی بینچ میں بیٹھ کر کیا فائدہ مل رہا ہے؟ ہمارا واحد مفاد آئین کا تحفظ کرنا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ جس انداز میں توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیاگیا میں کمیٹی اجلاس میں نہیں جاں گا، توہینِ عدالت کے نوٹس کا سلسلہ ختم ہو، اس لیے چاہتے ہیں ایسے حکم جاری نہ ہوں، مستقبل میں آنے والے ساتھی ججز کو توہین عدالت سے بچانا چاہتے ہیں۔
اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آج ایک سینئر سیاستدان کا بیان چھپا ہوا ہے ملک میں جمہوریت نہیں، بیان ہے کہ ملک آئین کے مطابق نہیں چلایا جا رہا، بدقسمتی ہے کہ تاریخ سے سبق نہ ججز نے سیکھا، نہ سیاستدانوں اور نہ ہی قوم نے، 6 ججز کا عدلیہ میں مداخلت کا خط آیا تو سب نے نظریں ہی پھیر لیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا آپ نے 2 رکنی بینچ میں فل کورٹ کی استدعا کی تھی؟ اس پر وکیل شاہد جمیل نے کہا کہ اس بینچ میں بھی استدعا کر رہا ہوں کہ فل کورٹ ہی اس مسئلے کو حل کرے۔
جسٹس مندوخیل نے کہا کہ اگر ہم آرڈر کریں اور فل کورٹ نہ بنے تو ایک اور توہین عدالت شروع ہوجائے گی۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے درخواست واپس لینے پر کیس نمٹا دیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے کمیٹی اجلاس میں نہیں جس انداز میں توہین مندوخیل نے کہا توہین عدالت نے کہا کہ بینچ کے
پڑھیں:
سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کردیا۔
آلودہ پانی کی فراہمی کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کی، جس میں واپڈا کے وکیل احسن رضا نے مؤقف اختیار کیا کہ خانپور ڈیم پانچ ملین لوگوں کو پانی کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے۔ ایگزیکٹو ضلعی انتظامیہ سہولت کاری فراہم کر رہی ہے، جہاں پہلے 20 کشتیاں چلتی تھیں، اب 326 کشتیاں ڈیم میں چل رہی ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پی ایچ اے ڈیپارٹمنٹ بھی تو ہے، وہ اس حوالے سے کوئی اصول طے کر لے۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ڈیم کی انتظامیہ کہہ سکتی ہے کہ یہاں موٹر بوٹس چلانا منع ہے۔
وکیل نے بتایا کہ یہ لوگ بوٹنگ پر پیسے کما رہے ہیں، 6 ریزروٹس بھی بنا لیے ہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کی اجازت کے بغیر وہ کیسے کشتیاں چلا سکتے ہیں؟۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بوٹنگ رکوانے کے لیے آپ کا کیا کردار ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہم نے مجسٹریٹ کے سامنے بھی درخواست دائر کی تھی۔ خانپور تحصیل بننے کے بعد حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کشتیوں سے آلودگی پھیل رہی ہے،تو اس کا متبادل کوئی راستہ ہے تو بتائیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی متبادل راستہ ہے کہ الیکٹرک کشتیاں بھی ہیں، جس سے آلودگی نہیں پھیلے گی۔
بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔