WE News:
2025-07-26@06:51:44 GMT

جنوبی کوریا کا مسافر بردار طیارہ کس نے گرایا، تحقیقات مکمل

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

جنوبی کوریا کا مسافر بردار طیارہ کس نے گرایا، تحقیقات مکمل

سال نو کے آغاز سے چند روز قبل حادثے کا شکار ہونے والے جنوبی کوریا کے طیارے کی تباہی کی تحقیات مکمل کرلی گئیں۔

یاد رہے کہ 29 دسمبر کو جیجو ایئر کے طیارے کے حادثے میں 179 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: المناک فضائی حادثے میں جنوبی کوریا کا مسافر طیارہ تباہ، 124 افراد ہلاک، ویڈیو سامنے آگئی

کوریا کے روزنامے جونگ اینگ ڈیلی نے رپورٹ کیا ہے کہ حکام کی جانب سے حادثے سے منسلک پرندوں کے ٹکرانے کے بارے میں انکشاف کے بعد متاثرین کے اہل خانہ نے تحقیقات ختم کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ ہوائی جہاز کے دونوں انجنوں میں بیکل ٹیلس نامی ایک مہاجر پرندے کے پر اور خون کے دھبے ملے ہیں۔

ایک اہلکار نے کہا کہ ہم بلیک باکس کا تجزیہ کر رہے ہیں اور ٹائم زون کے لحاظ سے مواصلاتی ریکارڈ کو کنٹرول کر رہے ہیں تاکہ ہوائی جہاز کے آپریٹنگ حالات، بیرونی اثرات اور ہوائی جہاز یا انجنوں میں موجود کسی بھی خرابی کا جائزہ لیا جا سکے۔

مزید پڑھیے: جنوبی کوریا حادثہ، ایئر لائن کے مالک نے سر جھکاکر معافی مانگ لی

دریں اثنا متاثرین کے خاندانوں کی نمائندگی کرنے والی ایسوسی ایشن نے لاش کے ٹکڑوں یا باقیات کی تلاش روکنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کردیا۔ یہ اعلان موان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ہونے والی دوسری میٹنگ کے بعد کیا گیا۔ ایئرپورٹ 18 اپریل تک بند رہے گا۔

حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی نامعلوم باقیات اور سامان شناخت کے لیے نیشنل فرانزک سروس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

سنہ 1997 کے بعد سب سے مہلک حادثہ

جیجو ایئر بوئنگ 737-800 جس میں عملے کے 6 ارکان سمیت 181 مسافر سوار تھے سیئول کے جنوب مغرب میں 288 کلومیٹر دور موان کاؤنٹی میں لینڈنگ کے دوران گر کر تباہ ہو گیا۔ حادثے میں 179 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 2 فلائٹ اٹینڈنٹس زندہ بچ گئے۔

مبینہ طور پر لینڈنگ گیئر کے مسائل کا سامنا کرنے کے بعد طیارے میں آگ لگ گئی تھی۔ کنکریٹ کی دیوار سے ٹکرانے اور شعلوں میں پھٹنے سے پہلے اپنے گیئر کے بغیر زمین پر پھسل گیا تھا۔

سنہ 1997 میں گوام میں کورین ایئر کی ڈومیسٹک فلائٹ کو پیش آنے والا اب تک کا سب سے مہلک حادثہ ہے جس میں 225 افراد مارے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: ایشیائی ممالک میں نئے سال کا آغاز، جنوبی کوریا میں سوگ

حالیہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ جہاز کے تینوں لینڈنگ گیئرز میں خرابی تھی اور پائلٹ نے حادثے سے قبل کنٹرول ٹاور کو پرندوں کے ٹکرانے کی اطلاع دی تھی۔

یو ایس نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ نے کہا ہے کہ ہوائی جہاز کے فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر اور کاک پٹ وائس ریکارڈر پر ہونے والی ریکارڈنگ طیارے کے لوکلائزر ڈھانچے سے ٹکرانے سے تقریباً 4 منٹ پہلے رک گئی تھی۔

سال نو پر سوگ کا سماں

جنوبی کوریا میں نئے سال کا جشن طیارہ حادثے کے باعث روایتی جوش و خروش سے نہیں منایا گیا تھا۔ نئے سال کا آغاز گھنٹی بجا کر اور حادثے میں مرنے والوں کی یاد میں خاموشی اختیار کرکے کیا گیا تھا۔ اندوہناک حادثے پر ملک میں 7 روز تک سوگ منایا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جنوبی کوریا جنوبی کوریا ایئر کریش جنوبی کوریا فضائی حادثہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جنوبی کوریا جنوبی کوریا ایئر کریش جنوبی کوریا فضائی حادثہ جنوبی کوریا ہوائی جہاز جہاز کے کے بعد

پڑھیں:

ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: بھارت نے برطانوی خاندانوں کو غلط لاشیں بھیج دیں

حالیہ ایئر انڈیا طیارہ حادثے کے بعد متاثرہ برطانوی خاندانوں پر ایک اور قیامت ٹوٹ پڑی، جب انہیں معلوم ہوا کہ بھارت نے ان کے ’پیاروں کی جو باقیات‘ برطانیہ بھیجیں، وہ ان کے پیاروں کی نہیں تھیں بلکہ کسی اور کی تھیں۔ بعض تابوتوں میں نامعلوم افراد کی لاشیں تھیں جبکہ ایک کیس میں 2 مختلف افراد کی باقیات کو ایک ہی تابوت میں رکھ دیا گیا۔

برطانوی اخبار’ دی گارڈین‘ کے مطابق یہ انکشاف معروف ایوی ایشن وکیل جیمز ہیلی پراٹ کی جانب سے کیا گیا ہے، جو برطانوی متاثرین کے اہل خانہ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ حادثہ 12 جون کو پیش آیا جب ایئر انڈیا کا لندن جانے والا بوئنگ 787 ڈریم لائنر احمد آباد ایئرپورٹ سے اڑان بھرتے ہی ایک میڈیکل کالج کی عمارت پر جاگرا۔ حادثے میں 241 مسافر ہلاک ہوئے، جن میں سے 52 برطانوی شہری تھے۔ زمین پر موجود مزید 19 افراد ہلاک اور 67 زخمی ہوئے۔

ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق، طیارے کے دونوں انجنوں کو ایندھن فراہم کرنے والے سوئچز اچانک ’کٹ آف‘ پوزیشن پر چلے گئے، جس سے ایندھن کی فراہمی رک گئی۔ یہ سوئچز کسی نے کٹ آف کیے تھے یا خود ہی کٹ آف ہوگئے تھے، یہ معاملہ بھی ابھی تک ایک معمہ بنی ہوا ہے۔

ڈی این اے شناخت میں غلطیاں اور خاندانوں کی اذیت

وکیل ہیلی پراٹ کے مطابق ایک متاثرہ خاندان کو جب تابوت موصول ہوا، تو بعد میں پتہ چلا کہ وہ لاش کسی نامعلوم مسافر کی تھی، جس کے بعد انہیں تدفین کا منصوبہ ترک کرنا پڑا۔

ایک اور کیس میں 2 مختلف افراد کی باقیات کو ملا کر ایک ہی تابوت میں بھیج دیا گیا۔ بعد میں شناخت کے بعد انہیں الگ کیا گیا تاکہ جنازہ ادا کیا جا سکے۔

ڈی این اے میچنگ کا مرحلہ

یہ غلطیاں اس وقت سامنے آئیں جب ڈاکٹر فیونا وِلکاکس، لندن انر ویسٹ کی سینئر کورونر، نے تابوت میں موجود لاشوں کا ڈی این اے متاثرہ خاندانوں کے نمونوں سے میچ کرنے کا حکم دیا۔

متاثرہ خاندانوں کی فریاد

گلوسٹر سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان، جن کے 6 اراکین (عقیل نانبھاوا، ہناء وراجی اور ان کی 4 سالہ بیٹی سارا) حادثے میں جاں بحق ہوئے، نے بتایا کہ وہ لاشوں کی شناخت پر تو مطمئن ہیں، لیکن انہیں اس سارے عمل میں شدید بدانتظامی اور عدم شفافیتکا سامنا رہا۔

عقیل نانبھاوا، ہناء وراجی اور ان کی 4 سالہ بیٹی سارا

ان کا کہنا ہے کہ ہمیں حادثے کے ایک ہفتے کے اندر شناخت موصول ہوئی اور ہم نے اپنے پیاروں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق بھارت میں دفن کیا۔ لیکن اس تمام عمل میں شفافیت کا فقدان تھا، رابطہ ناکافی تھا، اور اہل خانہ کی شکایات کو نظر انداز کیا گیا۔ ہم صرف اپنے لیے نہیں بلکہ ہر متاثرہ خاندان کے لیے سچائی، شفافیت اور جوابدہی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

برطانوی حکومت کا ردعمل

وکیل ہیلی پراٹ نے بتایا کہ متاثرہ خاندان اپنے ممبر پارلیمنٹ (MPs) سے رابطے میں ہیں۔ برطانوی وزارتِ خارجہ اور وزیرِ اعظم کی آفس سے بھی بات چیت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  ثبوتوں کے مطابق، لاشوں کی شناخت اور حوالگی کا عمل انتہائی ناقص رہا۔ ہم ان خامیوں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

بھارتی حکومت کا مؤقف

بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہم نے رپورٹ دیکھی ہے اور برطانیہ کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ تمام باقیات کو مکمل پروفیشنلزم اور عزت کے ساتھ ہینڈل کیا گیا۔

اسپتال والے کیا کہتے ہیں؟

احمد آباد کے سول اسپتال کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا کہ لاشوں کی شناخت مکمل سائنسی طریقے سے کی گئی تھی۔ تاہم انہوں نے مزید تفصیل بتانے سے انکار کر دیا۔

ایئر انڈیا کا ردعمل

ایئر انڈیا نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ شناخت کی کارروائی میں ایئر لائن شامل نہیں تھی، یہ ذمہ داری اسپتال کی تھی، جنہوں نے لواحقین کی شناخت کی تصدیق کی۔

اہم سوالات جو ابھر رہے ہیں

اگر ایک خاندان کو غلط لاش دی گئی ہے، تو وہ کس کی لاش ہے؟

کیا دوسرے خاندانوں کو بھی غلط معلومات یا تابوت دیے گئے ہیں؟

لاشوں کی شناخت میں غلطیوں کے لیے کون ذمہ دار ہے، اسپتال، مقامی حکام یا بین الاقوامی ادارے؟

کیا وزیراعظم کیئر اسٹارمر اور نریندر مودی کے درمیان ملاقات میں یہ معاملہ اٹھایا جائے گا؟

درد، سوالات اور انصاف کی تلاش

یہ واقعہ صرف ایک فضائی حادثہ نہیں رہا، بلکہ متاثرہ خاندانوں کے لیے ایک دوہری اذیت بن گیا ہے، جس میں انہیں اپنے پیاروں کی باقیات کی شناخت کے لیے مزید انتظار، صدمے اور غیر یقینی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

متاثرہ خاندانوں کا مطالبہ نہایت واضح ہے۔

شفافیت، جوابدہی، اور یہ یقین کہ ان کے پیاروں کو عزت کے ساتھ واپس لایا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • روس میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، 48 افراد ہلاک
  • روس میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، تمام افراد ہلاک
  • اب پاکستان کی فضاؤں میں چینی ساختہ مسافر بردار طیارے اڑان بھریں گے 
  • روس میں مسافر طیارہ گر کر تباہ ، تمام مسافر ہلاک
  • روس: متعدد بچوں سمیت تقریباً 50 افراد کو لے جانے والے مسافر طیارے کا ملبہ مل گیا، تمام مسافر ہلاک
  • روس کا مسافر طیارہ پہاڑوں میں گر کر تباہ، 49 افراد کی ہلاکت کا خدشہ
  • روس کا مسافر طیارہ خراب موسم کی وجہ سے پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ، 49 افراد کی ہلاکت کا خدشہ
  • روس میں مسافر طیارے گر کر تباہ، بچوں سمیت 49 ہلاک
  • اٹلی میں چھوٹا طیارہ ہائی وے پر گر گیا، پائلٹ اور خاتون ساتھی ہلاک، متعدد گاڑیاں جل گئیں
  • ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: بھارت نے برطانوی خاندانوں کو غلط لاشیں بھیج دیں