جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان کی بریت کی درخواست مسترد
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جی ایچ کیو حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی بریت کی درخواست مسترد کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں بریت کے کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس پر راولپنڈی کے اے ٹی سی جج امجد علی شاہ نے سماعت کی۔
درخواست کے خلاف پراسیکیوٹر نے دلائل دیے اور کہا کہ مقدمے کا ٹرائل جاری ہے جس میں 12 گواہان کی شہادت ریکارڈ ہو چکی ہیں، اس وقت درخواست بریت کی سماعت مناسب نہیں پراسیکیوشن کو شہادت ریکارڈ کرانے کا موقع دیا جائے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ شیخ رشید کی درخواست بریت بھی اے ٹی سی نے مسترد کی، ہائیکورٹ نے بھی ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
بعد ازاں جج نے سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست بریت مسترد کردی۔
پس منظر
واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔
اس دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔
مزیدپڑھیں:بانی پی ٹی آئی کا کے پی کے کرپٹ وزرا کو فارغ کرنے کا حکم
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: عمران خان کی کی درخواست جی ایچ کیو کیس میں
پڑھیں:
یوکرین کے تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
یوکرینی صدر زیلنسکی نے ایکس پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے سپاہیوں نے اطلاع دی ہے کہ اس محاذ پر چین، پاکستان، تاجکستان، ازبکستان اور کچھ افریقی ممالک کے کرائے کے جنگجو شامل ہیں۔ جس کا ہم جواب دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستانی حکام نے یوکرین کے تنازع میں پاکستانی شہریوں کے ملوث ہونے کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کردیا۔ خیال رہے کہ یوکرینی صدر زیلنسکی نے ایکس پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے محاذ پر موجود کمانڈرز سے ووفچانسک کے دفاع اور جنگ کی صورتحال پر گفتگو کی۔ ہمارے سپاہیوں نے اطلاع دی ہے کہ اس محاذ پر چین، پاکستان، تاجکستان، ازبکستان اور کچھ افریقی ممالک کے کرائے کے جنگجو شامل ہیں۔ جس کا ہم جواب دیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق یوکرین کے تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے بے بنیاد الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق آج تک یوکرائنی حکام کی جانب سے پاکستان سے باضابطہ طور پر رابطہ نہیں کیا گیا ہے، ایسے دعوؤں کی تصدیق کے لیے کوئی قابل تصدیق ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حکومت پاکستان یہ معاملہ یوکرائنی حکام کے ساتھ اٹھائے گی جس میں یوکرین سے اس حوالے سے وضاحت طلبکی جائے گی۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے یوکرین تنازعہ کے پرامن حل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔