پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ، ماڈل اور گلوکارہ حرا مانی نے حال ہی میں پاکستانی یوٹیوبر رجب بٹ سے ایک انوکھی درخواست کی ہے، جس کے جواب میں رجب بٹ نے بھی ایک بڑا اعلان کر دیا ہے۔

حرا مانی اور رجب بٹ کا یہ دلچسپ واقعہ ایک ویڈیو کلپ کے ذریعے سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہا ہے، جس پر صارفین کی جانب سے دلچسپ تبصرے بھی کیے جارہے ہیں۔

یہ ویڈیو اس وقت بنائی گئی جب ہحرا مانی میک اپ روم میں موجود تھیں اور رجب بٹ اپنے معمول کے مطابق ولاگنگ کر رہے تھے۔ دونوں شخصیات کے درمیان سلام دعا اور خیریت دریافت کرنے کے بعد، حرا مانی نے رجب بٹ کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ایک بڑی شخصیت قرار دیا۔ پھر اچانک انہوں نے رجب بٹ سے ایک ایسی درخواست کردی جس نے سب کو حیران کردیا۔

حرا مانی نے رجب بٹ سے کہا کہ چونکہ وہ خود ایک مشہور یوٹیوبر ہیں، اس لیے وہ ان کی رہنمائی کریں تاکہ وہ بھی اپنا یوٹیوب چینل شروع کرسکیں۔ یہاں تک کہ انہوں نے مزاحیہ انداز میں یہ بھی کہہ دیا کہ ’’پلیز مجھے امیر کر دو۔‘‘

حرا مانی کی اس فرمائش پر رجب بٹ نے فوری طور پر ایک بڑا اعلان کردیا۔ لائیو ویڈیو میں رجب بٹ نے دعوے سے کہا کہ وہ اس وقت پاکستان کے ٹاپ یوٹیوبرز میں سے ایک ہیں اور اگر حرا مانی اپنا یوٹیوب چینل بناتی ہیں تو وہ جلد ہی اداکاری چھوڑ دیں گی۔

رجب نے مزید کہا کہ جس دن حرا مانی کا چینل بنے گا، وہ انہیں بطور تحفہ نصف ملین یعنی پانچ لاکھ سبسکرائبرز دیں گے۔

رجب بٹ کے اس اعلان کے بعد حرا مانی خوشی سے نہال نظر آئیں، جبکہ سوشل میڈیا صارفین اس پر ملے جلے ردِ عمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ کچھ صارفین نے حرا مانی کے اس انداز کو ’’غیر معیاری‘‘ قرار دیا اور کہا کہ انہیں اس طرح کسی سے مدد نہیں مانگنی چاہیے تھی۔

تاہم، کچھ صارفین نے اسے ایک دوستانہ مذاق قرار دیا اور رجب بٹ کے اعلان کو سراہا۔ اس واقعے نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل سے ایک

پڑھیں:

وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک ذاتی اپیل

محترم وزیر اعظم،یہ کسی سیاسی جماعت کا منشور نہیں، بلکہ ایک انسان کی پکار ہے۔یہ ایک قوم کی فریاد نہیں، بلکہ ان دریاؤں کے گواہ کی صدا ہے،جو پلوں پر یقین رکھتا ہے، دیواروں پر نہیں۔23 اپریل 2025 کو، ہندوستان نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا۔ایک ایسا معاہدہ جو جنگوں، بموں اور دہائیوں کی دشمنی کے باوجود قائم رہا۔پینسٹھ برس تک اس نے یہ ثابت کیا کہ دشمنی کے سائے میں بھی انسانیت زندہ رہ سکتی ہے، مگر اب ایک ہی فیصلے نے اس پل کو توڑ دیا۔آپ جانتے ہوں گے، وزیر اعظم صاحب، تاریخ میں کبھی کسی مہذب قوم نے دریا کو ہتھیار نہیں بنایا۔کسی جمہوریت نے، کسی آئین پسند ریاست نے، بغیر تحقیق، بغیر قانونی عمل اور بغیر اخلاقی جواز کے،دو سو بیس ملین انسانوں کا پانی نہیں روکا۔ یہ اپنی نوعیت کی پہلی مثال ہے اور خطرناک بھی ہے۔ پانی ہتھیار نہیں، یہ ایک امانت ہے۔پانی صرف ایک وسیلہ نہیں بلکہ یہ زندگی ہے،یہ مقدس ہے،یہ ہماری تہذیب کی روح ہے۔سَرَسوتی سے سندھ، گنگا سے چناب تک ۔۔ ہمارے خمیر میں یہی پانی رواں دواں ہے۔اسے انتقام کے جذبے میں روک دینا طاقت نہیں بلکہ اخلاقی زوال ہے۔کربلا کو یاد کیجئے۔جب حسین ابن علیؑ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے ساتھیوں پر دریا بند کیا گیا،تو یہ صرف انسانوں کے خلاف جرم نہ تھابلکہ یہ ضمیر کے خلاف ایک بغاوت تھی۔ ظالموں نے جنگ جیتی ہو گی،مگر تاریخ نے ہمیشہ پیاسوں کا ساتھ دینے والوں کو یاد رکھا ہے۔ آج بھی ہم کربلا کا ماتم صرف خون کے لیے نہیں کرتے بلکہ اس پیاس کے لیے کرتے ہیں جس پر حق والوں کو پانی نہ دیا گیا،اور ان لوگوں کو سلام کرتے ہیں جنہوں نے خود پانی نہیں پیا جب تک مظلوم پیاسے تھے۔ تو پھر ایک مبینہ دہشت گرد کی سزا دو سو بیس ملین انسانوں کو کیوں؟
آپ کے پاس کشمیر میں پانچ لاکھ فوجی ہیں،پہلگام جانے والے راستے پر بارہ چیک پوسٹس ہیں۔ اگر نظام ناکام ہوا، تو اس کی سزا پوری قوم کو کیوں؟تحقیقات کہاں ہیں؟ ثبوت کہاں ہے؟کیا اب ہر حملے کے بعد اجتماعی قحط معمول بنے گا؟ کیا ریاست کی سیکیورٹی کی ناکامی پورے خطے کو سزا دینے کا جواز ہے؟ یہ کوئی قومی دفاع نہیں ہے بلکہ ریاستی انتقام ہے اور تاریخ میں یہ عمل قابل فخر نہیں ہو سکتا۔دریاؤں کی جنگ میں کوئی فتح نہیں ہوتی۔آپ ان دریاؤں کو نہ جغرافیائی لحاظ سے قید کر سکتے ہیں،نہ اخلاقی لحاظ سے۔نہ آپ کے پاس مکمل بند، نہ ذخیرہ، نہ اخلاقی جواز، مگر ایک چیز ضرور ہے اور وہ ہے دنیا میں ہندوستان کی ساکھ۔ کیا آپ ایک لمحے کی تالیاں سننے کے لیےیہ مقام داؤ پر لگائیں گے؟جنیوا کنونشن، ویانا معاہدہ، اور عالمی بینک کے تحت سندھ طاس معاہدہ اسی لیے بنائے گئے تھےکہ انتقام کو لگام دی جائے،جذبات کو قانون نہ بننے دیا جائے،تہذیب کو غصے کے ہاتھوں برباد ہونے سے بچایا جائے۔ وزیر اعظم صاحب،ایسا قدم اٹھائیے کہ تاریخ آپ کو یاد رکھے، بطور ایک رہنما، جس نے دشمن کو سزا نہیں دی بلکہ انسانیت کا ساتھ دیا۔ دریائوں کو رواں کیجئے۔ معاہدے کو بحال کیجئے۔ بلندی کا راستہ اپنائیے، کیونکہ امن کمزوری نہیں۔ عظمت ہے۔ امن وہ طاقت ہے جو صبر سے جنم لیتی ہے۔ امن ہی سے تہذیبیں باقی رہتی ہیں۔ دعا ہے کہ تاریخ اس مہینے کو وہ مہینہ نہ لکھے جب بھارت نے دریاؤں کو روکا بلکہ وہ لمحہ یاد رکھے جب اس کا وزیر اعظم روشنی کی طرف پلٹا۔ باادب،خطے کا بیٹا، دریاؤں کا طالب علم۔انتقام نہیں۔۔ انصاف کا قائل۔
(اقبال لطیف کے انگریزی مضمون سے ترجمہ )

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک ذاتی اپیل
  •  حکومت کا طلبہ کو 10,000 مفت ای بائیکس دینے کا اعلان
  • فیصل بینک نے 2025 کی پہلی سہ ماہی کیلئے مستحکم مالیاتی نتائج کا اعلان کردیا
  • روہت شیٹی نے کن دو فلموں کا سیکوئل بنانے کا اعلان کردیا
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد دینے کا اعلان
  • پہلگام حملہ: مودی کا سخت ردعمل، حملہ آوروں کو “تصور سے بھی بڑی سزا” دینے کا اعلان
  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن بند کرنے کا اعلان
  • گندم کا بحران؟ آرمی چیف سے اپیل
  • پنجاب اسمبلی: گندم کی قیمت کا اعلان نہ ہونے پر اپوزیشن کا احتجاج: چھوٹے کسانوں کو تحفظ دینگے، حکومت
  • پی ایس ایل؛ ڈرائیر، ٹریمر کے بعد 24 قیراط گولڈ پلیٹڈ آئی فون کا تحفہ