اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جنوری 2025ء) ڈبلیو ایف پی کی کنٹری ڈائریکٹر شاؤ وی لی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ بہت سے لوگ اس وقت صرف ''روٹی اور چائے‘‘ پر گزارا کر رہے ہیں۔

افغانستان پر سن 2021 میں طالبان کے قبضے سے کے بعد سے یہ ملک شدید معاشی بحران کا شکار ہے۔ اس ملک کا بینکنگ نظام عالمی پابندیوں کا نشانہ ہے، جب کہ افغانستان کے لیے غیرملکی امداد بھی معطلی کا شکار ہے۔

کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد سے اس ملک کے لیے فقط ہیومینیٹرین یا انسانی بنیادوں پر امداد دی جاتی ہے، جسیے غیرمنافع بخش تنظیموں کے ذریعے لوگوں تک پہنچایا جاتا ہے۔ اس اقدام کا مقصد غیرملکی سرمائے اور امداد کو طالبان کے ہاتھ لگنے سے بچانا بتایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

لیکن حالیہ برسوں میں انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد کو بھی عطیہ دہندگان مسلسل کم کیا ہے۔

طالبان کی جانب سے خواتین کو این جی اوز میں ملازمتوں سے روکنے کے احکامات اور دیگر عالمی بحرانوں کے پیش نظر عالمی برداری افغانستان کے لیے اپنی امداد مسلسل کم کرتی رہی ہے۔

لی نے افغانستان میں اپنی تین سالہ مدت کے اختتام پر روئٹرز کو بتایا کہ فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث اس سال کے سخت موسم سرما میں شدید غذائی قلت کے شکار تقریباً 15 ملین افغانوں میں سے نصف کو راشن نہیں مل پایا۔

انہوں نے ہفتے کے روز ایک انٹرویو میں کہا، ''یہ 60 لاکھ سے زیادہ لوگ ہیں جو شاید ایک یا دو وقت کا کھانا کھا رہے ہیں اور وہ بھی صرف روٹی اور چائے کی صورت میں۔ بدقسمتی سے، یہ ان لوگوں کی حالت ہے جنہیں امداد سے محروم کر دیا گیا ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں افغانستان کی انسانی بنیادوں پر امداد کے لیے اہداف فقط نصف سے کچھ زیادہ مکمل ہو سکے جبکہ خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ اس برس یہ امداد مزید کم ہو سکتی ہے۔

روئٹرز کے مطابق، امریکی محکمہ خارجہ نے جمعے کے روز تمام موجودہ غیر ملکی امداد پر حکم امتناہی جاری کرتے ہوئے اسے روک دیا ہے۔ یہ فیصلہ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر کیا گیا ہے، جو امدادی فنڈز کی تقسیم سے قبل اپنی خارجہ پالیسی کا ازسرنو جائزہ لینے کا اعلان کر چکے ہیں۔

فی الحال یہ واضح نہیں کہ اس فیصلے سے افغانستان کے انسانی امدادی آپریشنز پر کیا اثر پڑے گا، کیوں کہ گزشتہ برس افغانستان کو ملنے والی ہیومینیٹیرین امداد میں سے چالیس فیصد سے زائد کے لیے فنڈنگ امریکہ کی جانب سے کی گئی تھی۔

ع ت، ک م (روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے

پڑھیں:

گوشت کی متبادل خوراک، پروٹین کے خزانے اور ایک علیحدہ بونس بھی

اگر آپ کو گوشت کھانا پسند نہیں یا آپ کسی اور وجہ سے اسے کھانے سے قاصر ہیں تو کوئی بات نہیں اس کے متبادل بھی موجود ہیں جن سے آپ کو پروٹین کے خزانے مل سکتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ان متبادل اشیائے خورونوش کے کھانے کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اس سے عمر بھی بڑھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا کافی عرصہ چھوڑ دینے کے بعد گوشت دوبارہ کھانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟

آسٹریلوی محققین کا کہنا ہے کہ وہ ممالک جہاں پروٹینز کا استعمال جانوروں سے حاصل ہونے والے پروٹینز کے بجائے زیادہ تر نباتاتی ذرائع مثلا دالیں، سبزیاں اور سویا بین سے کیا جاتا ہے وہاں لوگوں کی اوسط عمر زیادہ ہوتی ہے۔

یہ نئی تحقیق معروف سائنسی جریدے نیچر کمیونیکیشن میں شائع ہوئی جس کے دوران سڈنی یونیورسٹی کی ایک تحقیقی ٹیم نے سنہ 1961 سے سنہ 2018 تک کے دوران 101 ممالک کے غذائی رجحانات اور آبادیاتی اعداد و شمار کا تجزیہ کیا۔

اس دوران ہر ملک کی آبادی اور معاشی سطح جیسے عوامل کو بھی مد نظر رکھا گیا۔ تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کس قسم کے پروٹینز لمبی عمر سے وابستہ ہوتے ہیں۔

تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ کیتھلین اینڈریوز کا کہنا ہے کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ مختلف عمر کے افراد کے لیے پروٹین کی نوعیت کا مختلف اثر ہوتا ہے اور کچھ اقسام کی پروٹین اوسط عمر بڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔

مزید پڑھیے: ملک کے متعدد علاقوں میں کتوں، گدھوں اور مینڈکوں کا گوشت فروخت ہونے کا انکشاف

انھوں نے طبی تحقیقاتی ویب سائٹ میڈیکل ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ 5 سال سے کم عمر بچوں کے لیے جانوروں سے حاصل شدہ پروٹین جیسے گوشت، انڈے اور دودھ موت کی شرح کو کم کرتے ہیں۔ اس کے برعکس بالغ افراد میں نباتاتی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹینز عمر کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیں: ‘لاندی’ تیار کرنے کے لیے بھیڑ کا گوشت خشک کرنے کی قدیم روایت آج بھی زندہ ہے

مجموعی طور پر محققین کا کہنا تھا کہ جانوروں سے حاصل شدہ پروٹینز، خاص طور پر پراسیس شدہ گوشت، عام طور پر دل کی بیماریوں، ذیابیطس (ٹائپ 2) اور کچھ اقسام کے کینسر جیسے دائمی امراض سے منسلک ہوتے ہیں جب کہ سبزیاں، خشک میوہ جات، اور اناج جیسے نباتاتی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹینز ان بیماریوں اور قبل از وقت موت کے خطرے کو کم کرنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پروٹین طویل عمر گوشت گوشت کا متبادل نئی تحقیق نباتاتی پروٹین

متعلقہ مضامین

  • غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
  • غزہ میں فلسطینیوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، ترکیہ
  • گوشت کی متبادل خوراک، پروٹین کے خزانے اور ایک علیحدہ بونس بھی
  • امریکی وزیر خارجہ کے تازہ ریمارکس پر ایرانی اہلکار کا دوٹوک "انکار"
  • افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت
  • جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا غزہ میں فوری امداد کی فراہمی شروع کرنے کا مطالبہ
  • وزیر خزانہ کی عالمی بنک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر مارٹن رائزر سے ملاقات، سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے پر اتفاق
  • سونے کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ ، نئی قیمت کیا ؟ جانیں
  • پنجاب حکومت نے ملازمین کی ٹیکس کٹوتی سے  متعلق نئی ترمیم متعارف کرادی
  • سونے کی قیمت میں آج بھی ہوش ربا اضافہ، نرخ نئی بلندیوں پر پہنچ گئے