ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 140 فیصد اضافہ شرمناک ہے،حافظ نعیم الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
لاہو ر (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے ارکان پارلیمان کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام پر بوجھ ڈالنے پر ن لیگ، پی پی اور پی ٹی آئی میں اتحاد ہے، یہ تینوں جماعتیں بڑے جاگیرداروں پر ٹیکس نہیں لگانا چاہتی ، عوام کو ریلیف دینے کے لیے حکومتی خزانہ خالی ہے ، لیکن اپنی تنخواہوں میں ارکان پارلیمان نے مل جل کر 140 فیصد اضافے کی منظوری دے دی۔ مہنگی بجلی اور آئی پی پیز مافیا کے خلاف 31جنوری کو ملک گیر احتجاج ہو گا۔منصورہ سے جاری بیان میں انھوںنے کہا کہ ذاتی مفاد پر ن لیگ، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی ایک ہوگئے ہیں، ان کی تنخواہوں میں 140فیصد اضافہ شرمناک رویہ ہے جس کا قوم حساب لے گی۔ انھوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا ریکارڈ بوجھ ڈالا گیا ہے، ٹیکس کی وجہ سے تنخواہ دار طبقے کی تنخواہیں پہلے سے بھی کم ہو گئی ہیں، اراکین اسمبلی نے اپنی تنخواہیں تمام اختلافات بھلا کر بڑھا لیں۔ انھوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے سے گزشتہ 6 ماہ میں 243 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا، رواں مالی سال میں سیلریڈ کلاس 500 ارب انکم ٹیکس ادا کرے گی۔امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی احتجاجی تحریک کو ازسر نوشروع کیا جائے گا، آئی پی پیز مافیا کے خلاف 31جنوری کو ملک بھر میں احتجاج اور دھرنے دیں گے، دھرنوں میں ہی عوام کو آئندہ کاروڈمیپ دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ حکمرانوں نے آئی پی پیز کو 2000ارب روپے کپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے اور افسوس ناک اور انتہائی تکلیف دہ بات یہ ہے کہ یہ رقم اس بجلی کے عوض ادا کی گئی جو آئی پی پیز نے بنائی ہی نہیں ، اسی طرح پرائیویٹ پاور پلانٹس کو ٹیکس سے بھی استثنا قرار دیا گیا، آئی پی پیز کو نوازنے میں گزشتہ تین دہائیوں میں حکمرانی کرنے والی تمام سیاسی پارٹیاں شامل ہیں۔امیر جماعت نے حکمرانوں کو خبردار کیا ہے کہ بجلی کے بل کم، ناجائز ٹیکسز اور پیٹرولیم لیوی ختم کی جائے، حکمران اشرافیہ اپنی مراعات اور عیاشیاں بھی کم کرے اور تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا جائے۔ مزید برآں انھوں نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون آزادی اظہار رائے اور صحافت کا گلہ گھوٹنے کے مترادف ہے۔
حیدرآباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن عبدالوحید قریشی مرحوم کے اہل خانہ سے تعزیت کے بعد دعائے مغفرت کرہے ہیں
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقے تنخواہوں میں ا ئی پی پیز نے کہا کہ انھوں نے
پڑھیں:
سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کے سینکڑوں ملازمین کئی ماہ سے تنخواہ سے محروم
ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والے سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کراچی کے 400 ملازمین 4 ماہ سے اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں، ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ ملازمین کو تنخواہیں نہ ملنے کے حوالے سے اسپتال انتظامیہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ماہ ان ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کر دی جائے گی، کیونکہ اسپتال کو بجٹ ابھی پروسس میں ہے، توقع ہے کہ آئندہ ہفتے تک بجٹ اسپتال کو مل جائے گا، جس کہ بعد ملازمین کے بقایہ جات سمیت تنخواہوں کی کر دی جائیں گی۔ واضح رہے کہ اسپتال میں آئے دن احتجاج جاری رہتا ہے، 2013ء میں جاپان کی این جی او JICA کے اشتراک سے اسپتال میں نئی عمارت تعمیر کی گئی تھی، جس کے بعد یہ اسپتال کراچی میں بچوں کے اسپتال کی منفرد حثیت رکھتا تھا، تاہم اس وقت چلڈرن کو محکمہ صحت کی جانب سے 10 کروڑ روپے کا بجٹ جاری کیا جاتا تھا اور اسپتال میں رات گئے تک علاج و معالجے کی سہولتیں فراہم کی جاتی تھی۔
اکتوبر 2016ء میں محکمہ صحت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نام پر اس اسپتال کو ایک این جی او کے تحت کر دیا، جس کے بعد اسپتال کا بجٹ میں اضافہ کر کے 44 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ محکمہ صحت کے مطابق سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال اکتوبر 2026ء تک این جی او کو 10 سال کے معاہدے پر دے رکھا ہے، اکتوبر 2026ء میں اس اسپتال کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے بعد اسپتال میں ملازمین کو بروقت تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ملازمین کی جانب سے 10 ہڑتالیں کی جا چکی ہیں اور کئی بار اسپتال بھی بند رہا ہے۔ اس اسپتال میں 2004ء سے 2025ء تک بچوں کی کوئی بڑی سرجری نہیں کی جا سکی، اسپتال میں بچوں کی صرف عام بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے، چلڈرن اسپتال میں 300 سے زائد کا عملہ این جی او کے ماتحت ہے، جبکہ ایم ایس سمیت 65 افراد کا عملہ محکمہ صحت کے ماتحت ہے۔ اسپتال آنے والی ایک خاتون رابعہ نے بتایا کہ پیچیدہ امراض میں مبتلا آنے والے بچوں کو NICH یا سول اسپتال بھیجا جاتا ہے اور اس اسپتال میں بچوں کے کسی بھی پیچیدہ امراض کی سرجری کی کوئی سہولت موجود نہیں۔