خیبرپختونخوا اسمبلی میں نگراں دور میں بھرتی ہزاروں سرکاری ملازمین کو فارغ کرنے کا بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)خیبرپختونخوا اسمبلی نے نگراں دور حکومت میں بھرتی ہونے والے ہزاروں سرکاری ملازمین کو فارغ کرنے بل منظور کر لیا۔وزیر قانون افتاب عالم آفریدی نے بل اسمبلی میں پیش کیا جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔بل میں کہا گیا ہے کہ سابق نگراں دور حکومت میں غیرقانونی طور پر بھرتی کیے گئے سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کیا جائےگا، اس ضمن میں متعلقہ ادارے جلد نوٹیفکیشن جاری کریں گے۔
بل کے مطابق کوئی قانونی پیچیدگی آڑے آئی تو کمیٹی میں اس کا جائزہ لیا جائے گا اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی سربراہی میں 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔آفتاب عالم کا کہنا تھاکہ بار بار میٹنگز کے باوجود نگراں دورمیں بھرتی ملازمین کی کل تعداد نہیں بتائی گئی، ہمیں صرف 9 ہزار762 افراد کا ڈیٹا ملا ہے اور اب ڈھائی سے 3 ہزار تک ملازمین کو نکالنا ہے۔ایوان سے خطاب میں اپوزیشن رکن احمد کنڈی کا کہنا تھا کہ حکومت روزگار دینے کے بجائے نوکریاں چھین رہی ہے، غیر قانونی بھرتیوں کے ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہیے۔متاثرہ ملازمین نے اس فیصلے پر احتجاج کی دھمکی دی ہے۔
چیمپئنز ٹرافی کے ٹکٹوں کی فروخت آج سے شروع ہوگی، ٹکٹس کی قیمت کیا ہوگی؟
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ملازمین کو
پڑھیں:
پنجاب حکومت کو گندم کی قیمتیں مقرر کرنے سے متعلق بنائے گئے قانون پر عملدرآمد کا حکم
لاہور ہائی کورٹ نے گندم کی قیمت مقرر نہ کیے جانے کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے پنجاب حکومت کو قیمتوں کےتعین سے متعلق بنائے گئے قانون پر عمل درآمد کا حکم دے دیا۔
عدالتی فیصلے میں محکمہ زراعت کی گندم کے فی من اخراجات کی رپورٹ کو شامل کیا گیا ہے جس کے مطابق فی من گندم کی لاگت 3 ہزار 533 روپے ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سرکاری اداروں نے سیزن کے دوران آئین کے تحت اپنا کردار ادا نہیں کیا اور نہ ہی اخراجات کو مدنظر رکھ کر فی من قیمت کا تعین کیاگیا۔
عدالت نے نشاندہی کی کہ سرکاری وکیل کے مطابق قیمتوں کے تعین کے لیے قانون بنا دیا گیا ہے تاہم کم زمین والے اور ٹھیکے پر کاشتکاری کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ سرکاری اداروں نے تسلیم کیا ہے کہ گندم خوراک کا ایک بنیادی جزو ہے۔
یاد رہے کہ یہ درخواست صدر کسان بورڈ کی جانب سے 8 اپریل 2025 کو دائر کی گئی تھی جس میں وفاقی اور پنجاب حکومت سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا تھا۔