پاک آرمی کا دیوسائی کے بلند ترین اور برفیلے میدان میں تربیتی مقابلہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
پاک آرمی کے جوانوں کے لیے دیوسائی کے بلند ترین اور برفیلے میدان میں تربیتی مقابلہ ہوا۔
سنو لیپرڈ مقابلہ چلم میں برف سے لدے 24سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں دیوسائی کے میدانی علاقوں میں منعقد کیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سنو لیپرڈ مقابلوں کے ذریعے پاک فوج کے سپوتوں کو پاکستان کے بلند ترین میدان جنگ میں لڑنے کی تربیت دی جاتی ہے، پاک آرمی فورس کمانڈ ناردرن ایریاز فارمیشن کے دستے12 ہزار فٹ سے زیادہ کی اونچائی پر ثابت قدم رہنے کے لئے مختلف کمبیٹ کے مرحلوں سے گزرتے ہیں۔
سکردو، سیاچن، گلگت اور منی مرگ سے کل 23 ٹیموں نے شرکت کیا،مقابلوں میں 275 ۔کھلاڑی اور ان کا معاون عملہ شامل تھا۔
سالانہ مقابلوں کا مقصد دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کیلئے خود ہمہ وقت تیار رکھنا ہے، ان مقابلوں کا مقصد علاقائی سرحدوں کی ہر قیمت پر حفاظت کیلئے پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں کو بھی بہتر بنانا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فلسطین کی آواز ہر فورم پر بلند کریں گے، ترک صدر کا اسرائیلی جارحیت پر اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کاکہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف تنقید دن بدن بڑھ رہی ہے اور بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ انقرہ ہر عالمی فورم پر فلسطین کے حق میں آواز بلند کرتا رہے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک صدر نے صدارتی محل میں اپنے فلسطینی ہم منصب محمود عباس سے ملاقات کے دوران کہا کہ اسرائیل امن کو سبوتاژ کر رہا ہے اور غزہ میں جاری کارروائی نسل کشی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جس سے نہ صرف فلسطین بلکہ خطے کے امن و استحکام کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔
رجب طیب ایردوان نے واضح کیا کہ ترکیہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سمیت ہر پلیٹ فارم پر فلسطین کی آواز بنے گا، غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی بحران کے خاتمے کو ہم اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہیں۔
انہوں نے قطر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے کے دیگر ممالک اور امن عمل کو بھی متاثر کیا ہے، اسلامی دنیا اسرائیل کے خلاف یک آواز ہے اور اس مشکل وقت میں فلسطینی قیادت کو بھی متحد ہونا ہوگا تاکہ دنیا بھر میں ان کا موقف زیادہ مؤثر انداز میں پیش ہو سکے۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور فلسطینی عوام کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور دیا۔
خیال رہےکہ ترکیہ ماضی میں بھی فلسطینی عوام کی حمایت میں نمایاں اقدامات کرتا رہا ہے، جن میں 2010ء کا غزہ فلوٹیلا واقعہ بھی شامل ہے جب اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے قافلے پر حملہ کر کے کئی ترک شہریوں کو شہید کر دیا تھا، اسی طرح ترکیہ نے بارہا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کو امداد فراہم کی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف عالمی برادری میں آواز بلند کی۔
موجودہ صورتحال میں غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بدستور بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔