پاکستان شوبز انڈسٹری میں ’اسپیشل ڈنر‘ کی پالیسی کا استعمال کیوں کیا جاتا ہے، نادیہ حسین کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
پاکستانی ماڈل و اداکارہ نادیہ حسین نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان شوبز انڈسٹری میں ہمیشہ سے ’کچھ لو اور کچھ دو‘ کی پالیسی کا استعمال کیا جاتا ہے اور ’اسپیشل ڈنر‘ کرنے کو کہا جاتا ہے۔
نادیہ حسین نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے شوبز انڈسٹری کے حوالے سے بہت سی باتیں کیں اور اس کے تاریک پہلوؤں کا انکشاف بھی کیا۔
نادیہ حسین نے کہا کہ مرد حضرات کام حاصل کرنے کے خواہشمند نوجوان لڑکے لڑکیوں سے ناجائز مطالبات کرتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ ایسی خواتین کو بھی جانتی ہیں جنہوں نے مرد حضرات کی پیشکش کو قبول کیا اور اس طرح کے کام کیے ہیں۔ وہ ان سے کچھ نہیں کہتیں کیونکہ یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے اور نہ ہی وہ کوئی روک ٹوک کرتی ہیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ شادی شدہ لوگ بھی ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں اور ان پر دوسروں کو اتنی آسانی سے شک بھی نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ شوبز انڈسٹری میں کام کے بدلے غیر اخلاقی مطالبات ہر دور میں کیے جاتے رہے ہیں مگر اب یہ کافی عام ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نادیہ حسین کو سوشل میڈیا صارفین کی کڑی تنقید کا سامنا کیوں؟
نادیہ حسین نے انکشاف کیا کہ 2 یا ڈھائی سال قبل بھی انہیں اس طرح کی پیش کش ہوئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں انہیں بھوربن میں 3دن کی کانفرنس کی میزبانی کی پیش کش ہوئی جس کے لیے انہوں نے اپنی مرضی کے پیسے مانگے اور منتظمین اس کے لیے رضامند بھی ہوگئے لیکن معاملات طے ہونے کے بعد کہا گیا کہ انہیں ’اسپیشل ڈنر‘ بھی کرنا ہوگا جس پر نادیہ حسین نے انکار کر دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
شوبز انڈسٹری نادیہ حسین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: نادیہ حسین نادیہ حسین نے انہوں نے
پڑھیں:
عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں، یحییٰ خان آفریدی
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کررہے ہیں، مقررہ وقت میں کیسز کا حل ہونا چاہئے، قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیس سن رہے ہیں، عدالتی معاملات کو 2 شفٹوں میں چلانے کا معاملہ زیر غور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے، ملک بھرمیں جوڈیشل نظام کی بہتری کے لیے دورے کیے ہیں، جوڈیشل اکیڈمی میں جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کررہے ہیں، مقررہ وقت میں کیسز کا حل ہونا چاہئے، قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیس سن رہے ہیں، عدالتی معاملات کو 2 شفٹوں میں چلانے کا معاملہ زیر غور ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کے لیے پیشہ ورانہ اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، التوا کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد، غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں، میرا خواب ہے کہ متاثرہ سائلین اس اعتماد کے ساتھ عدالتوں میں آئیں کہ انصاف ملے گا۔