جب تک جرم کو آرمی ایکٹ کے مطابق ثابت نہیں کریں گے، کیا وہ ملٹری ٹرائل میں آئے گا؟ جسٹس مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے وزارت دفاع کے وکیل سے متعدد سوالات پوچھ لیے کہ آرمی ایکٹ میں انکوائری کون کرتا ہے؟ فرد جرم عائد کرنے کے بعد انکوائری کیسے کرتے ہیں؟ کیا دوران ٹرائل بھی چارج فریم ہوتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جب تک جرم کو آرمی ایکٹ کے مطابق ثابت نہیں کریں گے، کیا وہ ملٹری ٹرائل میں ہی آئے گا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں آرمی ایکٹ اور پولیس کی ایف آئی آر میں چارج فریم کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کر دیا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے وکیل خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ آرمی ایکٹ میں انکوائری کون کرتا ہے؟ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ چارج کے بعد انکوائری کمانڈنٹ آفیسر کرتا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ فرد جرم عائد کرنے کے بعد انکوائری کیسے کرتے ہیں؟ وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ الزام لگا دیتے ہیں، چارج لفظ اسی کے لیے استعمال ہوتا ہے، چارج کی بنیاد پر تفتیش کی جاتی ہے۔
دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا دوران ٹرائل بھی چارج فریم ہوتا ہے؟ جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ چارج الگ ہوتا ہے اور دوران ٹرائل چارج فریم ہوتا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے اس موقع پر سوال اٹھایا کہ کیا فوجی عدالتوں میں ججز یونیفارم میں ہوتے ہیں؟ جس کے جواب میں وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کورٹ مارشل میں ججز فوجی یونیفارم میں ہی ہوتے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل وزارت دفاع سے استفسار کیا کہ یونیفارم فوجی افسر بطور جج کیسے غیر جانبدار ہو سکتا ہے؟
وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ یونیفارم تو آپ ججز نے بھی پہنا ہوا ہے ان کے اس جواب پر عدالت میں قہقہے لگ گئے، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کالی اور خاکی وردی میں کوئی فرق نہیں ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ پہلے چارج ہوا چارج کی بنا پر تفتیش ہوئی، ایف بی علی کیس میں بھی یہی بات ہوئی ہے ، پہلے چارج فریم ہوتا ہے پھر تفتیش ہوتی ہے، جب تک جرم کو آرمی ایکٹ کے مطابق ثابت نہیں کریں گے، کیا وہ ملٹری ٹرائل میں ہی آئے گا۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ چارج میں الزامات ثابت کروائے جاتے ہیں.
جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ جو قانون آپ بتا رہے ہیں کیا ان پر واقعی عمل درآمد بھی ہوتا ہے؟ وکیل وزارت دفاع نے جواب دیا کہ ٹرائل سے قبل ملزم سے پوچھا جاتا ہے کہ جج پر اعتراض تو نہیں۔
دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس میں کہا کہ آج کل تو یہاں بھی ججز پر سوالات اٹھ رہے ہیں، جواباً خواجہ حارث نے کہا کورٹ مارشل کے فیصلے اکثریت سے ہوتے ہیں، فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث دلائل جاری رکھیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جسٹس مسرت ہلالی نے وزارت دفاع مندوخیل نے جسٹس جمال آرمی ایکٹ
پڑھیں:
بانی کے بیٹے خوشی سے پاکستان آئیں، برطانوی طریقوں کے مطابق احتجاج بھی کریں: عرفان صدیقی
مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی—فائل فوٹومسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کے بیٹے خوشی سے پاکستان آئیں، احتجاج کے جو طریقے انہوں نے برطانیہ میں دیکھے ہیں ان کے مطابق بیشک احتجاج بھی کریں۔
ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی تحریک سے کوئی خوف نہیں، 5 اگست میں 10 دن رہ گئے، ہماری کوئی دلچسپی نہیں، اس لیے کوئی میٹنگ بھی اب تک نہیں بلائی۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مذاکرات کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں لیکن چھت پر چڑھ کر پی ٹی آئی کو آوازیں نہیں دیں گے، 26ویں ترمیم کے بعد جو ترمیم جب بھی آئے گی وہ 27ویں ہو گی، اس وقت حکومت ایسی کسی ترمیم پر کام نہیں کر رہی۔
جمائما گولڈ اسمتھ نے مزید کہا کہ یہ کسی جمہوریت یا ایک فعال ریاست میں نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف مسلم لیگ ن کے صدر کے طور پر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، بلا وجہ بیان بازی اور تشہیر ان کا شیوہ نہیں، وقت آنے پر وہ متحرک سیاسی کردار بھی ادا کریں گے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ خارجہ امور کی ذمے داری وفاقی حکومت پر ہے، خارجہ امور کا کام گنڈاپور صاحب کا نہیں، گنڈاپور اپنے صوبے میں امن و امان اور اربوں روپے کی کرپشن پر نظر رکھیں۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹر کا یہ بھی کہنا ہے کہ 9 مئی کو دفاعی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر حملے جرم تھے تو مجرموں کو سزائیں بھی ملنی چاہئیں۔