WE News:
2025-11-03@14:52:33 GMT

مذاکرات ایک جگہ ہورہے تھے جو ختم ہوچکے، بیرسٹر گوہر

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

مذاکرات ایک جگہ ہورہے تھے جو ختم ہوچکے، بیرسٹر گوہر

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) گوہرعلی خان کا کہنا ہے کہ ہماری ایک ہی مذاکراتی کمیٹی بنی تھی اور مذاکرات ایک ہی جگہ ہو رہے تھے جو اب ختم ہوچکے ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مذاکرات حکومتی کمیٹی سے ہی ہورہے تھے، اس کے علاوہ کہیں اور مذاکرات نہیں ہوئے، بدقسمتی سے مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکے، ہم بڑی فراخدلی سے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں بیٹھے تھے اور ہم نے حکومت کے سامنے دو مطالبات رکھے تھے جن میں جوڈیشل کمیشن کا قیام بھی شامل تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی پی ٹی آئی رہنماؤں کے ساتھ بڑی گیم، بیرسٹر گوہر بھی کنفیوز

انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کو 7 دن کا ٹائم دیا تھا کہ 7 دن میں ہمارے مطالبات منظور ہوئے تو ہم مذاکرات میں بیٹھیں گے، حکومت نے ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے تو عمران خان نے یہی ہدایت کی تھی کہ اگر مطالبات منظور نہ کیے گئے تو مذاکرات آگے نہیں بڑھانے، اس لیے ہم نے مذاکرات آگے نہیں بڑھائے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف گزشتہ 27 سال سے ملک میں جمہوریت اور انصاف کے لیے جہدوجہد کررہی ہے، یہی کوشش ہم آگے بھی جاری رکھیں گے، 26 آئینی ترمیم کے خلاف، آزاد عدلیہ اور پارلیمان کے لیے ہم ہر سیاسی جماعت سے ملیں گے، چاہے احتجاج ہو یا عدالتوں میں کیسز ہم اپنی کوشش جاری رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف نے بیرسٹر گوہر سے کیا کہا؟ صحافی حسن ایوب نے بتا دیا

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ملاقات میں کہا کہ لوگ علی امین گنڈاپور کے بارے میں غلط فہمی پھیلا رہے ہیں کہ انہیں عہدے سے ہٹایا جارہا ہے، عمران خان نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور نے انہیں خود کہا کہ وہ پارٹی عہدہ چھوڑنا چاہتے ہیں، اس لیے کہ ان کے اوپر بوجھ زیادہ ہے اور ان کی نیند بھی پوری نہیں ہورہی، عمران خان نے علی امین گنڈاپور کی مرضی سے صوبے میں جماعت کا نیا صدر مقرر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آٗئی کی کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی ہے، صوبے میں کوئی کرپشن نہیں ہورہی، کرپشن کے خلاف پی ٹی آئی نے ایک انٹرنل کمیٹی بنائی ہوئی ہے، کسی قسم کی کرپشن برداشت نہیں کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف نے بیرسٹر گوہر سے ہونے والی ملاقات بارے وزیراعظم کو آگاہ کردیا، وزیر دفاع خواجہ آصف

اطلاعات ہیں کہ آپ کی ایک اور بیٹھک کسی اور جگہ ہوئی ہے، اس میں کتنی صداقت ہے؟ اس سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم جب بھی مذاکرات کریں گے تو سب کو بتائیں گے، مذاکرات چھپ کر نہیں کریں گے، ابھی ہمارے مذاکرات ختم ہوچکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی علی امین گنڈاپور مذاکرات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر پی ٹی ا ئی علی امین گنڈاپور مذاکرات علی امین گنڈاپور بیرسٹر گوہر مذاکرات ا نے کہا کہ پی ٹی ا

پڑھیں:

شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے تین سابق پارٹی رہنماؤں کی جانب سے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش کو مسترد کر دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کے لاہور کے ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد تین سابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے اُن کے کمرے میں جا کر ملاقات کی، مبینہ طور پر انہیں ’عمران خان کی رہائی مہم‘ میں شامل ہونے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی، تاہم شاہ محمود قریشی نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔

شاہ محمود قریشی کے وکیل رانا مدثر عمر کے مطابق سابق رہنما فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور مولوی محمود جمعرات کو اُس وقت شاہ محمود قریشی کے کمرے میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے جب وہ اکیلے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی انہیں دیکھ کر حیران رہ گئے اور فوراً ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار سے کہا کہ ان کے وکیل کو بلاؤ جو ابھی ایک منٹ پہلے ہی گیا ہے اور اسے بتاؤ کہ کچھ ’مہمان‘ آگئے ہیں۔

رانا مدثر نے مزید کہا کہ جب وہ واپس پہنچے تو سابق پی ٹی آئی رہنما جا چکے تھے، ملاقات تقریباً دس منٹ سے کچھ زیادہ جاری رہی اور اس دوران کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی۔

یہ غیر اعلانیہ ملاقات اُس وقت ہوئی جب مبینہ طور پر تینوں میں سے ایک رہنما کو شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق سابق پی ٹی آئی رہنما یہ تاثر بھی دینا چاہتے تھے کہ اسد عمر بھی اُن کے عمران خان کی رہائی کے لیے رابطہ مہم شروع کرنے کے فیصلے سے متفق ہیں، تاہم اسد عمر نے وضاحت کی کہ وہ اس گروپ کا حصہ نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تینوں رہنماؤں کو ہسپتال جانے سے روکا تھا کیونکہ اس سے پارٹی میں تناؤ پیدا ہوگا اور شاہ محمود قریشی کے خاندان کے لیے بھی تکلیف دہ صورتحال بن سکتی ہے۔

انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مہم کا حصہ نہیں ہیں، کچھ سیاستدانوں کا ایک گروپ اسے نمایاں کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ مؤقف انہوں نے ٹوئٹ میں بھی واضح کیا۔

اسد عمر نے لکھا کہ اگرچہ عمران خان اور دیگر قید رہنماؤں کی رہائی کے لیے کوئی بھی کوشش خوش آئند ہے، مگر وہ ’ریلیز عمران خان‘ نامی نئی مہم کا حصہ نہیں ہیں، انہیں صرف اخبارات سے پتا چلا کہ چند سابق رہنماؤں کی سربراہی میں یہ مہم شروع کی گئی ہے۔

آج اخباروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے نظر آیا کہ میں کسی عمران خان رہائی تحریک کا حصہ ہوں، جو تحریک انصاف کے ماضی کے رہنما شروع کر رہے ہیں ۔ کوئی بھی کاوش جو عمران خان اور دوسرے اسیروں کی رہائی کے لئے ہو، اچھی بات ہے۔ لیکن میں جس تحریک کا زکر ہو رہا ہے، اس کا حصہ نہیں ہوں۔

— Asad Umar (@Asad_Umar) November 1, 2025


مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش
دوسری جانب سابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ وہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی رہائی ممکن بنانے اور سیاسی قیدیوں کے لیے ضمانت کے حق کو تسلیم کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اُن کا مقصد ایک ایسا ماحول بنانا ہے جس میں مذاکرات ہو سکیں، ملک میں سیاسی درجہ حرارت اسی وقت کم ہو سکتا ہے جب پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے اور حکومت ایک قدم آگے بڑھے۔

فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اعجاز چوہدری اور دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور خوشی ہے کہ وہ بھی سیاسی درجہ حرارت کم کرنے پر متفق ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اُن کا گروپ مسلم لیگ (ن) کے سینئر وزیروں اور مولانا فضل الرحمٰن سے بھی ملاقات کرے گا۔

وکیل کا ردعمل
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے فواد چوہدری کے بیان کو گمراہ کن قرار دیا اور کہا کہ سابق پی ٹی آئی رہنما نے جمعرات یا جمعہ کو کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی قیادت سے کوئی ملاقات نہیں کی۔

انہوں نے بتایا کہ جیل میں ٹرائل صبح 10:30 سے شام 4:30 تک جاری رہا، اس لیے ہسپتال جانے کا مقصد مشکوک لگتا ہے۔

وکیل نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ متحد ہیں اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

عمران خان کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ وہ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور قانونی طریقے سے اپنے مقدمات لڑیں گے۔

علاج اور سہولیات کی صورتحال
ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی کو اگلے ہفتے پتھری کے آپریشن کے لیے ہسپتال میں رکھا گیا ہے، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید بھی ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں، بتایا جاتا ہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید رہنماؤں کو مناسب طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔

شاہ محمود قریشی کے وکیل نے کہا کہ عدالتیں گزشتہ چھ ہفتوں سے اُنہیں ہسپتال منتقل کرنے کے احکامات جاری کر رہی تھیں لیکن انتظامیہ عمل درآمد نہیں کر رہی تھی، بالآخر دو طبی معائنے کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں ہسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا۔

انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی کے مختلف لیب ٹیسٹ ہو رہے ہیں اور اگلے ہفتے ان کا آپریشن متوقع ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی اُن کی صحت کے باوجود باقاعدہ فزیوتھراپی کی سہولت نہیں دی جا رہی۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند
  • ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
  • پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
  • شاہ محمود قریشی اور یاسمین راشد کیخلاف حکومت کی فسطائیت ختم نہیں ہو رہی: بیرسٹر سیف
  • شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
  • دہشتگردی پاکستان کیلئے ریڈ لائن ، اسپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، بیرسٹر دانیال
  • دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری
  • رکن قومی اسمبلی علی گوہر مہر اور علی نواز مہر کی والدہ انتقال کر گئیں
  • پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
  •  حکومت یا عسکری قیادت سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو رہی، پی ٹی آئی چیئرمین