لاہور:

گورنر پنجاب سردار سلیم حیدرخان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی پیکا ایکٹ کے خلاف تمام فورمز پر آواز اٹھائے گی، پیپلز پارٹی کسی بھی ایسے بل کا حصہ نہیں بنے گی جو آ زادی صحافت میں رکاوٹ بنے۔ 

گورنر پنجاب نے ان خیالات کا اظہارملاقات کے لیے آنے والے سینیئر پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملاقات کر نے والوں میں امتیازصفدروڑائچ، عزیزالرحمان چن، نویدچیمہ،ابرارحسین شاہ، رائےوقاص،علامہ یوسف اعوان اور ایڈون سہوترا شامل  تھے۔ 

گورنر پنجاب نے صحافیوں کے خلاف لائے گئے پیکاایکٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت اور آ زادی صحافت کیلئے قربانیاں دیں، پیپلز پارٹی کسی بھی ایسے بل کا حصہ نہیں بنے گی جو آ زادی صحافت میں رکاوٹ بنے، پیپلز پارٹی ایسے تمام اقدام کی مخالفت کرےگی جس سے صحافی برادری کو نقصان پہنچے اورپیکا ایکٹ کے خلاف تمام فورمز پر آواز اٹھائے گی۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ  بلاول بھٹو زرداری جلد لاہور کا دورہ کریں گے اور پارٹی ورکروں اور رہنماوں سے ملاقات کریں گے،پیپلز پارٹی پنجاب میں  اپنا کھویا ہوا مقام سیاسی طاقت واپس حاصل کرے گی۔ 

انہوں نے کہا کہ ن لیگ اقتدار میں آنے کے بعد پیپلز پارٹی کو نظر انداز نہ کرے،ن لیگ کو پیپلز پارٹی کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر عملدرآمد کرنا چاہیے۔ 

گورنر پنجاب نے کہا کہ  پنجاب میں پیپلز پارٹی کے ورکرز سمیت کسی سے زیادتی برداشت نہیں کروں گا، انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پنجاب سمیت پورے پاکستان میں تیزی سے مقبول ہورہی ہے، اور پاکستان کے اگلے وزیراعظم بلاول بھٹو زرداری ہوں گے۔ 

دریں اثنا گورنرپنجاب سردار سلیم حیدر خان کا آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر چوہدری لطیف اکبر پر قاتلانہ حملے کی پرزور مذمت کی، انہوں نے چوہدری لطیف اکبر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور خیریت دریافت کی۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل پیپلز پارٹی گورنر پنجاب انہوں نے کے خلاف

پڑھیں:

حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج

سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔

دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔

درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔

عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔

متعلقہ مضامین

  • نازیبا ویڈیوز کی تشہیر پر کریک ڈاؤن، لاہور میں پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج
  • لاہور: اہم شخصیات کی نازیبا ویڈیو بنانے پر پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج
  • پیکا ایکٹ؛ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات درج
  • آپ ہمارے ورکرز کے گھروں پر چھاپے ماریں، اتحاد ایسے نہیں چلتے: فیصل کنڈی 
  • حکومت کاشتکاروں کو گندم کی پوری قیمت دے، ہم عوام کے اتحادی: گورنر 
  • گورنر پنجاب ضرور ہوں مگر پہلے پیپلز پارٹی کا جیالا ہوں، سردار سلیم حیدر
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست: حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج