بین الاقوامی قانون کشمیریوں کو بھارت کے خلاف مسلح جدوجہد کی اجازت دیتا ہے، وزیراعظم آزادکشمیر
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے چوہدری انوارالحق کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ کلمہ کی بنیاد پر اور آئین پاکستان کی رو سے بھی ایک رشتہ قائم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ پاکستان نے بین الاقوامی فورمز پر ہمیشہ کشمیریوں کی بھرپور وکالت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق چوہدری انوار الحق نے ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ کلمہ کی بنیاد پر اور آئین پاکستان کی رو سے بھی ایک رشتہ قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مداخلت کا واویلا پاکستان کے خلاف بھارت کا محض پروپیگنڈہ ہے۔ چوہدری انوار الحق نے کہا کہ پاکستان کی قیادت نیوکلئیر پروگرام اور مسئلہ کشمیر پر کبھی سمجھوتا نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیانیے کی جنگ کا دور ہے اور بھارتی ایجنسیوں نے آزاد جموں و کشمیر میں بیانیے کی جنگ کو فروغ دینے کے لیے اربوں روپے خرچ کئے ہیں تاکہ آزاد کشمیر اور پاکستان کے رشتے کو کمزور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اسلاف نے الحاق پاکستان کے نظریہ کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔ 5 اگست 2019ء کے بھارت کے یکطرفہ اقدام کے بعدپاک فوج کے موجودہ سربراہ کے پہلے بیان نے مسئلہ کشمیر پر چھائی دھند کو صاف کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کشمیریوں کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ بھارت کے خلاف مسلح جدوجہد کریں، آزادی کے لیے جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہ پاکستان پاکستان کے
پڑھیں:
بھارتی ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں کا یکطرفہ طور پر مسلح جدوجہد معطل کرنے اور حکام سے بات چیت کا اعلان
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )بھارت کے ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں نے یکطرفہ طور پر اپنی مسلح جدوجہد کو معطل کرنے کا اعلان کر تے ہوئے حکام کے ساتھ بات چیت کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے یہ اعلان بھارتی حکومت کی اس بھرپور کارروائی کے بعد سامنے آیا ہے جس کا مقصد دہائیوں پر محیط اس تنازع کو ختم کرنا ہے. فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماﺅ نواز) کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ بدلتے عالمی نظام اور قومی حالات، وزیر اعظم، وزیرداخلہ اور اعلیٰ پولیس حکام کی مسلسل اپیلوں کے باعث ہم مسلح جدوجہد معطل کرنے کا فیصلہ کر رہے ہیں.(جاری ہے)
ترجمان نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہیں، ماﺅ نوازوں کے اس اعلان پر حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیابھارت اس وقت نکسل بغاوت کے باقی ماندہ آثار کو ختم کرنے کے لیے شدید کارروائی کر رہا ہے، یہ بغاوت اس گاﺅں کے نام پر شروع کی گئی ہے، جو ہمالیہ کے دامن میں واقع ہے جہاں 6 دہائی قبل ماﺅ نواز تحریک پر مبنی یہ مسلح جدوجہد شروع ہوئی تھی 1967 میں جب چند دیہاتی اپنے جاگیرداروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے، اس وقت سے اب تک 12 ہزار سے زیادہ باغی، فوجی اور شہری اس تصادم میں ہلاک ہو چکے ہیں.