فرانس نے بھی ٹرمپ کی غزہ سے فلسطینیوں کو اردن، مصر میں پناہ دینےکی تجویز مسترد کر دی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
فرانس نے بھی ٹرمپ کی غزہ سے فلسطینیوں کو اردن، مصر میں پناہ دینےکی تجویز مسترد کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز
فرانس نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ سے فلسطینیوں کو اردن، مصر میں پناہ دینےکی تجویز مسترد کر دی۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے غزہ سے جبری بے دخلی فلسطینیوں کے لیے ناقابل قبول ہوگی۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ یہ نہ صرف بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہوگی بلکہ دو ریاستی حل کے لیے ایک بڑی رکاوٹ بھی ہوگی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ اقدام ہمارے قریبی اتحادی مصر اور اردن کے لیے عدم استحکام کا باعث بنے گا۔
ایران نے بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی دھمکیوں اور جغرافیائی ہیرا پھیری سے فلسطینیوں کو نقل مکانی پرمجبور نہیں کیا جاسکتا۔
اس سے قبل عرب لیگ، اردن، مصر، قطر، اٹلی، اسپین اور جرمنی بھی ٹرمپ کی تجویز کی مخالفت کرچکے ہیں۔
یاد رہے کہ اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کے پناہ گزینوں کو مصر اور اردن میں بسانے کی خواہش ظاہر کی اور اردن اور مصر سے غزہ کے لاکھوں فلسطینیوں کو پناہ دینے کا کہا۔
صدر ٹرمپ کا اردن اور مصر سے غزہ کے مزید فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کرنیکا مطالبہ
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ میں سب کچھ تباہ ہوچکا، عرب ممالک سے مل کر الگ جگہ رہائشی منصوبہ چاہتے ہیں، منتقلی عارضی یا مستقل بھی ہوسکتی ہے۔
جس پر اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے کہا کہ اردن کا فلسطینیوں کی کسی بھی قسم کی بے دخلی کو مسترد کرنے کا مؤقف ’ٹھوس اور غیر متزلزل‘ ہے۔
اس کے علاوہ حماس رہنما باسم نعیم کا کہنا تھا کہ فلسطینی ایسی کوئی پیشکش یا حل کبھی قبول نہیں کریں گے، غزہ کی تعمیر نو کی آڑ میں اچھی نیت سے بھی کی جانے والی ایسی کوئی تجویز قابل قبول نہیں ہوگی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سے فلسطینیوں کو ٹرمپ کی نے بھی
پڑھیں:
غزہ میں فلسطینیوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، ترکیہ
اپنے ایک جاری بیان میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کیلئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار انقرہ میں وزارت خارجہ کی عمارت میں اپنے نارویجین ہم منصب "سپین بارت ایدہ" کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے غزہ میں انسانی صورت حال کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں 50 روز سے انسانی امدادکا داخلہ بند ہے۔ یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی۔ اسی سلسلے میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ نے غزہ کی پٹی کی سنگین معاشی اور انسانی صورت حال سے خبردار کیا۔ اس ادارے نے اعلان کیا کہ غزہ کی مالی امداد روک کر اسرائیل نے منظم طریقے سے یہاں کے مکینوں کو تباہ کرنے کی ٹارگٹڈ پالیسی اپنائی ہے۔
غزہ میں نسل کشی کے آغاز سے صیہونی رژیم نے یہاں کسی بھی قسم کی امداد اور رقوم کو داخل ہونے سے روک رکھا ہے۔ یہ مالی محاصرہ غزہ میں شدید اقتصادی بحران پیدا کر رہا ہے اور فلسطینیوں کو اس بات پر مجبور کر رہا ہے کہ وہ بلیک مارکیٹ سے مہنگی قیمتوں پر اشیائے ضروریہ خریدیں جو کہ اُن کی مالی حالت کو مزید بگاڑ رہا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے اس ادارے نے مزید کہا کہ یہ اقتصادی دباؤ صرف غزہ کے اقتصادی ڈھانچے پر ہی حملہ نہیں بلکہ وہاں کی آبادی کو بھوک سے مرنے اور بتدریج تباہ کرنے کی صیہونی پالیسیوں کا مرکزی نقطہ ہے۔ اس ادارے نے مطالبہ کیا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کے لئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔