اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 جنوری ۔2025 )پاکستان کی صنعتی ترقی کے لیے نئے کے بجائے موجودہ خصوصی اقتصادی زونز کو فعال کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے سی پی ای سی کے سابق پراجیکٹ ڈائریکٹر اور سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے سینئر مشیرڈاکٹر حسن داود بٹ نے کہا کہ خصوصی اقتصادی زونزکو طویل عرصے سے اقتصادی ترقی کے سنگ بنیاد کے طور پر پیش کیا جاتا رہا ہے جس کا مقصد صنعت کاری کو فروغ دینا، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا اور پیدا کرنا ہے.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ موجودہ خصوصی اقتصادی زونزکا کم استعمال پاکستان کی صنعتی پالیسی میں ایک چیلنج رہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خصوصی اقتصادی زونزابھی تک اپنی پوری صلاحیت تک نہیں پہنچ پائے ہیںجس کی ایک وجہ بنیادی ڈھانچے کی حدود اور بہتر اسٹیک ہولڈرز کوآرڈینیشن کی ضرورت ہے. انہوں نے زور دیا کہ ضروری سہولیات کی فراہمی ان زونز کو مزید قابل عمل اور سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بنانے میں ایک اہم قدم ہے انہوں نے ٹیکنالوجی زونز کے قوانین کو اکنامک زونز کے ساتھ ہم آہنگ کرنے اور جدت پر مبنی ترقی کو آگے بڑھانے پر بھی زور دیا انہوں نے خصوصی اقتصادی زونزکے لیے کارکردگی پر مبنی ماڈل اپنانے کی سفارش کی جہاں اعلی کارکردگی اور سرمایہ کاری پر منافع کا مظاہرہ کرنے والے زونز کو اضافی مدد کے لیے ترجیح دی جاتی ہے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی حوصلہ افزائی کرنا اور ریگولیٹری تعمیل کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو نافذ کرنا ان زونز میں کاروبار کرنے میں آسانی کو مزید بڑھا سکتا ہے.

انہوں نے ساختی اصلاحات کے نفاذ پر زور دیا جو ملک کی وسیع تر صنعتی اور تجارتی حکمت عملی کے مطابق ان زونز کو اقتصادی ترقی کے انجن میں تبدیل کر سکتے ہیں پاکستان پلاننگ کمیشن کے جوائنٹ چیف اکانومسٹ ظفر الحسن نے کہاکہ ہم نے ضروری انفراسٹرکچر کی تعمیر اور توانائی کی سپلائی کو مستحکم کرنے میں اہم پیش رفت کی ہے اور زیادہ توجہ مرکوز اقتصادی اصلاحات کی منزلیں طے کی ہیں .

انہوں نے کہاکہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کو زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ خصوصی اقتصادی زونزکی ترقی کے ذریعے صنعت کاری پر توجہ مرکوز کرتا ہے چار خصوصی اقتصادی زونزاس وقت ترقی کے مرحلے میں ہیںجن سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں گے پاکستان پہلے ہی سی پیک اقدام کے تحت متعدد صنعتی پارکوں کی ترقی میں پیشرفت کر چکا ہے جس کی ایک کامیاب مثال فیصل آباد میں علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کی ترقی ہے جس نے ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل اور انجینئرنگ سمیت مختلف شعبوں میں نمایاں ایف ڈی آئی کو راغب کیا ہے ایف ڈی آئی کو راغب کرنے میں صنعتی پارکوں کی کامیابی کا بہت زیادہ انحصار مقامی حالات پر ہوتا ہے جس میںسیاسی استحکام، بنیادی ڈھانچے کا معیار اور ہنر مند مزدوروں کی دستیابی شامل ہے .

پلاننگ کمیشن کے اہلکار نے تجویز پیش کی کہ ہمیں ایک موزوں انداز اپنانا چاہیے، ان شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے جہاں پاکستان کو مسابقتی فائدہ حاصل ہے جیسے کہ ٹیکسٹائل، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ہیں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سرمایہ کاری انہوں نے ترقی کے زونز کو پر توجہ کو راغب کے لیے

پڑھیں:

علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب

واشنگٹن ڈی سی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2025ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے جغرافیائی سیاسی صورتحال، تجارتی تقسیم اور تحفظ پسندی جیسے عالمی اقتصادی چیلنجز کے تناظر میں اصلاحات کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے،صوبوں سے اشتراک کے تحت قومی مالیاتی معاہدہ پر عملدرآمد کے ذریعے پائیدار اقتصادی بنیادیں استوار کر رہے ہیں۔

یہ بات انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف ) اور عالمی بنک کے موسم بہارکے سالانہ اجلاس کے دوسرے دن اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کے دوران کی ،ملاقاتوں میں پاکستان کی معاشی استحکام، جاری اصلاحات اور سرمایہ کاری کے مواقع پر توجہ مرکوز کی گئی۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ نے دن کا آغاز جی-24 وزرائے خزانہ و مرکزی بینک گورنرز کے اجلاس میں شرکت سے کیا، جہاں انہوں نے بطور سیکنڈ وائس چیئر پاکستان کی نمائندگی کی۔

اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مضبوط بنکاری نظام اور مسلسل ساختی اصلاحات کے ذریعے کلی معیشت کو استحکام حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے عالمی اقتصادی چیلنجز جیسے جغرافیائی سیاسی صورتحال، تجارتی تقسیم اور تحفظ پسندی کے تناظر میں اصلاحات کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیا۔ ساتھ ہی، علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت بھی بیان کی۔

وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کی زیرِ صدارت’’درمیانی مدت میں ریونیو موبلائزیشن‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ایک مذاکرے میں زراعت، ریئل اسٹیٹ اور ریٹیل جیسے شعبوں سے جی ڈی پی کے تناسب سے محصولات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی حکمت عملی بیان کی۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکمت عملیوں میں اہم معاشی شعبوں سے محصولات میں اضافہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکنالوجی اور طریقہ کار کی بہتری، ٹیکس دہندگان اور افسران کے مابین براہِ راست روابط میں کمی، نفاذ اور تعمیل کو مضبوط بنانا، اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے حسبِ ضرورت آڈٹس شامل ہیں۔

وزیر خزانہ نے معروف امریکی تھینک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے جیو اکنامکس سینٹر میں فائر سائیڈ چیٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے’’2025 اور اس کے بعد پاکستانی معیشت کے چیلنجز اور مواقع ‘‘پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن، صوبوں کی ٹیکس وصولی میں شمولیت، اور زرعی آمدن ٹیکس پر صوبائی قانون سازی جیسے اصلاحاتی ایجنڈے پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اخراجات میں کفایت شعاری اور صوبوں سے اشتراک کے تحت قومی مالیاتی معاہدہ پر عملدرآمد کے ذریعے ہم پائیدار اقتصادی بنیادیں استوار کر رہے ہیں۔وزیر خزانہ نے موسمیاتی تبدیلی اور آبادی جیسے چیلنجز پر بھی گفتگو کی، اورعالمی بنک کے پاکستان کے لیے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کا ذکر کیا۔ انہوں نے حکومت کے پانڈا بانڈ کے اجراء کے عزم کا اظہار کیا اور مالیاتی اداروں کی جانب سے خطرات کے تجزیے میں تعاون کو سراہا۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان سٹیٹ بینک کے ذریعے گرین ٹیکسانامی فریم ورک کو حتمی شکل دے رہا ہے جس سے گرین بانڈز، گرین سکوکس اور پاکستان کے پہلے پانڈا بانڈ جیسے جدید مالیاتی آلات کی راہ ہموار کرے گا، جن کی آمدنی پائیدار ترقی کے اہداف سے ہم آہنگ منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بہتری کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے، وزیر خزانہ نے کہا کہ جلد ہی ایک اعلیٰ سطح پاکستانی وفد امریکہ کا دورہ کرے گا تاکہ تجارتی عدم توازن جیسے مسائل پر تعمیری روابط قائم کیے جا سکیں۔

ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات میں، وزیر خزانہ نے پاکستان کے معاشی منظرنامے، مالی و زری پالیسیوں اور اصلاحاتی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ انہوں نےکلی معیشت کے استحکام اور کریڈٹ ریٹنگ کی بین الاقوامی ایجنسی ’’ فچ‘‘کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو اجاگر کیا، جس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا اور پاکستان کی مالیاتی منڈیوں میں واپسی کے راستے کھلے۔

وزیر خزانہ نے عالمی بنک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن رائزر سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک کی منظوری پر شکریہ ادا کیا اور اس کے فوری نفاذ، نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اضافہ اور منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے حل پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر خزانہ نے ڈوئچے بینک کی ٹیم سے ملاقات کی، جس کی قیادت مینا ریجن کی منیجنگ ڈائریکٹر میریئم اوآزانی کر رہی تھیں۔

وزیر خزانہ نے بہتر معاشی استحکام اور کریڈٹ ریٹنگ کی بنیاد پر پاکستان کی مالیاتی منڈیوں میں واپسی، بشمول پانڈا اور ای ایس جی بانڈز کے اجراء میں دلچسپی ظاہر کی۔موڈیز کی کمرشل ٹیم سے علیحدہ ملاقات میں وزیر خزانہ نے مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، کم ہوتی ہوئی مہنگائی، مستحکم ایکسچینج ریٹ، اور زرمبادلہ کے ذخائر پر روشنی ڈالی۔ پانڈا بانڈ کے منصوبے پر بھی بات ہوئی اور دونوں فریقین نے مستقبل میں تعاون کے امکانات پر اتفاق کیا۔

وزیر خزانہ نے سعودی فنڈ برائے ترقی کے سی ای او سلطان بن عبد الرحمن المرشد سے اہم اور نتیجہ خیز ملاقات کی۔ انہوں نے سعودی عرب میں ابھرتی ہوئی معیشتوں کی کانفرنس اور سعودی وزیر خزانہ سے اپنی سابقہ ملاقات کا حوالہ دیا۔ وزیر خزانہ نے پاکستان کے بہتر ہوتے میکرو اکنامک اعشاریوں، بشمول موڈیز کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری سے آگاہ کیا۔وزیر خزانہ نے حکومتوں اور نجی شعبے کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے، سعودی آئل سہولت کے تحت فنڈز کی فوری فراہمی کی درخواست کی اور تیل کی شپمنٹ سے متعلق دستاویزات کی بروقت فراہمی کی یقین دہانی کروائی۔

فریقین نے موجودہ پورٹ فولیو کا جائزہ لیا اور پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا، جبکہ وزیر خزانہ نے سعودی فنڈ سے این ۔25 منصوبے کے لیے مالی معاونت کی درخواست کی۔

متعلقہ مضامین

  • معاشی خود انحصاری کیلئے سنجیدہ اور دیرپا اقدامات کی ضرورت :احسن اقبال
  • پہلگام حملہ فالس فلیگ آپریشن، مقصد اپنی دہشتگردانہ کارروائیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے، مشاہد حسین سید
  • اسپیڈو میٹر سے گاڑیوں کے بجائے نوجوان اپنی رفتار چیک کرنے لگے، ویڈیو وائرل
  • بیجنگ میں خصوصی پروگرام “شی جن پھنگ کی اقتصادی سوچ  کا مطالعہ ” کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد 
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو گئی، آئی ایم ایف
  • وزیر اعظم کی ترک صدر سے ملاقات: مشترکہ منصوبوں، سرمایہ کاری کے ذریعے اقتصادی تعاون بڑھانے پر زور
  • علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف
  • امریکہ سے معاشی روابط بڑھانا چاہتے، معدنیات میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرینگے: وزیر خزانہ
  • سرکاری عہدہ رکھنے والوں اور غیر فعال کارکنان کو پارٹی میں شامل نہ کرنیکی ہدایات