کراچی:پاک امریکا بزنس کانفرنس، دوطرفہ اقتصادی ترقی اور تجارتی تعلقات کی بہتری کیلیے نئے عزم کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
کراچی:
گلوبل نیبر ہوڈ فار میڈیا انوویشن (جی این ایم آئی) کے زیر اہتمام امریکی ایجوکیشنل فاؤنڈیشن پاکستان USEFP اور پاک امریکا ایلومنائی نیٹ ورک PUAN کے تعاون سے 26 جولائی 2025 کو کراچی آرٹس کونسل میں پاک امریکا بزنس اینڈ انٹرپرینیورشپ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب میں پاکستان اور امریکا کے درمیان اقتصادی تعاون اور بزنس انوویشن کی نئی راہیں تلاش کرنے کے لئے پوان المنائی، ممتاز کاروباری شخصیات، ٹیک انکیوبیٹر ایگزیکٹوز، پالیسی سازوں، میڈیا انوویٹرز، تجارتی رہنماؤں اور دیگر اسٹیک ہولڈرلز اس تقریب کا حصہ بنے۔
ایک روزہ کانفرنس نے انٹرپرینیورشپ، ڈیجیٹل میڈیا، تجارتی ترقی، اسٹارٹ اپ سرمایہ کاری اور کراس بارڈر کلابوریشن کو فروغ دینے کیلئے مختلف کاروباری طبقات کے درمیان ڈائیلاگ کے لئے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا۔ کانفرنس کا مقصد انوویشن پر مبنی روابط کے ذریعے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنا اور نوجوانوں، میڈیا پروفیشنلز اور کاروباری برادری کے لیے پائیدار اقتصادی مواقع کو فروغ دینا تھا۔
تقریب کا آغاز جی این ایم آئی کی صدر ناجیہ اشعر کے استقبالیہ کلمات سے ہوا، انہوں نے بتایا کہ پروجیکٹ فوکس پاک امریکا تجارتی تعلقات، کاروباری ٓاسٹوری ٹیلنگ، ڈیجیٹل انٹرپرینیورشپ اور کراس بارڈز کلابوریشن پر مرکوز تھا۔ انہوں نے کہا: "میڈیا اور انٹرپرینیورشپ باہم مل کر انوویشن کو فروغ دے سکتے ہیں اور ایک جامع، مستقبل سے ہم آہنگ پارٹنرشپ قائم کر سکتے ہیں۔"
انتھونی جونز – پبلک ڈپلومیسی آفیسر، امریکی قونصل خانہ کراچی، نے اپنے خطاب میں معاشی سفارت کاری کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور پاک-امریکا تعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان کی معاشی خوشحالی کے لیے انٹرپرینیورشپ، صلاحیت سازی، اور پائیدار ترقی میں تعاون کے ذریعے امریکا کی مستقل حمایت کو اجاگر کیا، اور شراکت داری، ترقی، اور دوطرفہ تعاون کے فروغ میں مشترکہ عزم کو نمایاں کیا۔
حاضرین کو کانفرنس میں کامیاب بزنس پر مبنی چھ دستاویزی فلموں کی اسکریننگ کے ساتھ ساتھ ماہرین کی شراکت سے تین پینل ڈسکشن کا بھی انعقاد ہوا جس میں پاکستان اور امریکا کے درمیان کاروباری کامیابی، میڈیا انٹرپرینیورشپ اور سمندر پار پاکستانیوں کے ملکی تجارتی ترقی میں شراکت داری کی متاثر کن کہانیوں پر روشنی ڈالی گئی۔
پہلے پینل میں امبر شمسی، ناجیہ اشعر، عدیل اظہر، نعمت خان اور سیما طاہر خان جیسی معروف میڈیا کے ناموں کو شامل کیا گیا، جنہوں نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم کس طرح صحافت کو نئی شکل دے رہے ہیں اور کاروباری مواقع پیدا کر رہے ہیں۔ پینل کی نظامت سینئر براڈکاسٹ جرنلسٹ سید مسعود رضا نے کی۔
پہلے پینل میں نمایاں میڈیا شخصیات جیسے ناجیہ اشعر – صدر GNMI، عدیل اظہر – بانی لیڈرشپ ایڈونچر، نعمت خان – سینئر رپورٹر، عرب نیوز، اور سیما طاہر خان – بانی نیوز ون شامل تھے۔ پینل کی میزبانی سینئر براڈکاسٹ جرنلسٹ سید مسعود رضا نے کی۔ اس سیشن میں ڈیجیٹل اسٹوری ٹیلنگ، آزاد صحافت، اور مواد میں جدت جیسے موضوعات پر بات ہوئی۔ مقررین نے پائیدار آمدنی کے ماڈلز، ایڈیٹوریل آزادی، ناظرین کی پسند پر مبنی کانٹینٹ ، اور ٹیکنالوجی کے کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اظہار رائے کی آزادی، میڈیا خواندگی، اور کراس باڈر کلابوریشن کو ایک مضبوط، مؤثر اور ڈیجیٹل دنیا سے ہم آہنگ میڈیا کا اہم ستون قرار دیا۔
بعد ازاں سہ پہر کو ایک دوسرا پینل جس کا عنوان پاک امریکا کاروباری تعاون – ایک اسٹریٹجک وژن، تھا۔ جس نے پاکستان کی تجارت، مینوفیکچرنگ اور کاروباری برادری کے رہنماؤں کو اکٹھا کیا۔ پینل میں کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹریز (کاٹی) کے صدر جنید نقی، سیکرٹری ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان شہریار تاج اور ڈاکٹر ہما بقائی، سربراہ ملینیم انسٹیٹیوٹ آف ٹکنالوجی اینڈ انٹریپرینورشپ شامل تھیں۔ سینئر براڈکاسٹ جرنلسٹ نادیہ نقی کی سربراہی میں اس پینل نے امریکی کاروباری اداروں کے ساتھ تجارتی تعلقات، برآمدات کو درپیش چیلنجز اور معدنیات، آئی ٹی، اور سروسز جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں مواقع تلاش کرنے پر زور دیا گیا۔ مقررین نے پالیسی میں تسلسل، بنیادی ڈھانچے کی بہتری، اور تجارتی میدان کے ساتھ ساتھ تعلیم، تحقیق، اور تارکین وطن کی شمولیت کے ذریعے طویل مدتی خیر سگالی اور مشترکہ خوشحالی کے فروغ کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
آخری پینل کیپیٹل میٹس کریٹیویٹی: دی اسٹارٹ اپ انویسٹمنٹ ایکویشن کے موضوع پر تھا، جس میں پاکستان کے ابھرتے ہوئے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم، سرمایہ کاروں، انکیوبیٹرز، اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ابتدائی مراحل میں انویسٹمنٹ کی مدد فراہم کرنے کی کوششوں کو اجاگر کیا گیا۔ نمایاں مقررین میں شامل تھے: جہان آرا – بانی Nest I/O اور Katalyst Lab، طارق قاضی – ایگزیکٹو پروڈیوسر شارک ٹینک پاکستان، سید اظفر حسین – ڈائریکٹر، NIC کراچی، نادیہ پٹیل گنجی – بانی Femprow، اور سیف علی – بانی دستک وینچرز۔ اس سیشن میں مقررین نے مشورہ دیا کہ کامیاب اسٹارٹ اپس کے لیے جذبہ، ادارہ جاتی معاونت، صنفی شمولیت، اور جامعات کی سطح پر انکیوبیشن سینٹرز کا قیام ناگزیر ہے۔
پاک امریکا تعلقات بزنس اینڈ انٹرپرینیورشپ کانفرنس مشترکہ معاشی اہداف کو آگے بڑھانے اور انٹرپرائز، اسٹوری ٹیلنگ اور انوویشن کے ذریعے لوگوں سے لوگوں کے درمیان رابطوں کو فروغ دینے میں ایک اہم قدم ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاک امریکا کے درمیان انہوں نے کے ذریعے میں پاک کو فروغ
پڑھیں:
پاکستان کا ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ پروفیسر شاہدہ وزارت کا انٹرویو
کیا پاکستان کو معاشی ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ کیا پاکستان اسرائیل کو تسلیم کیے بغیر ترقی نہیں کر سکتا؟ اسرائیل کو کیوں تسلیم نہیں کیا جا سکتا؟ قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانے کیبجائے پاکستان اسے بڑی طاقتوں کے حوالے کیوں کر رہا ہے؟ کیا اسرائیلی دانشوروں نے پاکستانی حکومت کو قدرتی معدنیات امریکا کو دینے کا مشورہ دیا؟ پاکستانی حکومتیں ماہر معاشیات کی ملک دوست پالیسیز کو سنجیدہ کیوں نہیں لیتیں؟ پاکستان کی امریکا نواز معدنیات پالیسی کے پاک چین تعلقات پر اثرات؟ اتحادی ہونے کے باوجود پاکستان نظر انداز، امریکا کا بھارت کیساتھ دس سالہ دفاعی اسٹراٹیجک معاہدہ کیوں؟ کیا پاکستان ابھی بھی نوآبادیاتی دور سے گزر رہا ہے؟ و دیگر سوالات کے جوابات جاننے کیلئے ماہر معاشیات پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت کا خصوصی ویڈیو انٹرویو ضرور سنیئے اور احباب و اقارب کیساتھ بھی شیئر کیجیئے۔ متعلقہ فائیلیںپروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت پاکستان کی معروف ماہر معاشیات اور تجزیہ کار ہیں، وہ انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کے کالج آف اکنامکس اینڈ سوشل ڈیویلپمنٹ کی ڈین کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ وہ کئی کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں، گزشتہ سال انکی کتاب “Alternative to the IMF And Other Out of the Box Solutions” کو بہت پذیرائی ملی۔ وہ اکثر و بیشتر ملکی و غیر ملکی ٹی وی چینلز، فورمز اور ٹاک شوز میں بحیثیت تجزیہ کار ملکی و عالمی معاشی امور پر اپنی ماہرانہ رائے پیش کرتی ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے پاکستان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ، معاشی ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا، قیمتی معدنیات امریکا کو دینا، پاکستان کو نظرانداز کرکے امریکا کا ہندوستان سے دفاعی معاہدہ سمیت دیگر متعلقہ موضوعات کی مناسبت سے انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کراچی میں انکے ساتھ مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان سے لیا گیا خصوصی انٹرویو پیش خدمت ہے۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial