’’عمران خان پر نومئی کی منصوبہ بندی کا الزام ہے مگر ثبوت ایک بھی نہیں‘‘
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
راولپنڈی:
راولپنڈی : بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل محمد فیصل ملک نے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس میں پراسیکیوشن کا اصل کیس نو مئی کی منصوبہ سازی ہے اور منصوبہ سازی سے متعلق ابھی تک پراسیکیوشن کوئی دستاویز یا شواہد پیش نہیں کرسکے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جی ایچ کیو کیس میں آج ایک اور گواہ کا بیان ریکارڈ کیا گیا ہے بنیادی طور پر اس کیس میں سازش کا الزام ہے میں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ سازش سے متعلق ابھی تک کوئی شواہد مواد پیش نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آج پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کوئی یو ایس بیز جمع کرانی ہے کوئی بھی شواہد پیش کرنے سے قبل ملزمان یا وکلاء صفائی کو اسکی کاپیز فراہم کی جاتی ہیں آج ہم نے عدالت سے درخواست کی کہ پہلے ہمیں اس کی کاپیز فراہم کی جائیں اور عدالت نے ہماری استدعا منظور کی ہے۔
وکیل نے کہا کہ آج تک پراسیکیوشن نے کبھی کسی یو ایس بی کا ذکر نہیں کیا، ہم نے بشری بی بی کو 26 نومبر کے مقدمات میں جیل میں شامل تفتیش کرنے کی استدعا کی عدالت نے ہماری یہ درخواست بھی منظور کی ہے اور پولیس کو ہدایت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرائل جب شروع ہوا ہمیں کوئی وڈیو یا یو ایس بی فراہم نہیں کی گئی، ابھی تک اس کیس میں صرف موقع کی شہادتیں پیش کی گئی ہیں، پراسیکیوشن کا اصل کیس نو مئی کی منصوبہ سازی ہے اور منصوبہ سازی سے متعلق ابھی تک پراسیکیوشن کوئی دستاویز یا شواہد پیش نہیں کرسکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ابھی تک کیس میں نے کہا
پڑھیں:
برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قلهعلی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔
مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔
تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔
واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔